پولیس آفیسر کی خاتون کے ساتھ بچے کی موجودگی میں مارپیٹ


-1

اسلام نے عورت کو ایسا باعزت مقام عطا کیا ہے کہ ہر مذہب اس کا معترف ہے۔ لیکن افسوس کے ہمارے معاشرے میں عورتوں کی بے حرمتی، اغواء برائے تاوان، اجتماعی زیادتی، جنسی تشدد کے سینکڑوں واقعات روزانہ کی بنیاد پر سامنے آتے ہیں جہاں ان واقعات میں خواتین کو تشدد، زیادتی اور ظلم وجبر کا سامنا رہتا ہے۔

عورت کا تعلق چاہے دیہات سے ہو یا شہر سے ، پڑھی لکھی ہو یا ان پڑھ، ہاؤس وائف ہو یا ورکنگ وویمن سب اسی ظالمانہ رویے کا شکار ہیں۔ ایسے ہی ایک ظالمانہ روئیے کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف کی جانب سے شیئر کی گئی جس میں پنجاب پولیس کے ایک آفیسر نے اپنے اقتدار کا ناجائز استعمال کیا اور عورت کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

Image Source: Screengrab

کھڈیاں میں پیش آنے والے اس واقعے میں ایک پولیس آفیسر نے خاتون کے ساتھ بدسلوکی کی۔ اس ویڈیو میں ایک پولیس والا نے عورت سے اس کے بچے کی موجودگی میں نہایت جارحانہ طریقے سے دھکم پیل کی۔ عورت کسی بھی طبقے سے ہو اس کی عزت ہر حالت میں مقدم ہے یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا ہمارے ملک کا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ کوئی مرد خواہ وہ پولیس والا ہی کیوں نہ ہو عورت کے ساتھ ایسا رویہ اپنائے؟ اور کیا ان غنڈہ نما پولیس آفیسرز کو کوئی پوچھنے والا نہیں؟

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ خواتین سے پوچھ گچھ اور گرفتاری کے لئے کسی خاتون پولیس افسر کا ہونا ضروری ہے۔ تاہم ، ایسا شاذو نادر ہی دیکھنے میں آتا ہے۔ ہمارے ملک میں تو خواتین کا استحصال اس قدر عام ہے اکثر مرد پولیس افسران عدالتوں کے علم میں لائے بغیر خواتین قیدیوں کو غیر معینہ مدت تک حراست میں بھی رکھتے ہیں۔

پولیس آفیسر کی خواتین کے ساتھ اس بیہمانہ تشدد پر ٹوئٹر صارفین خاموش نہیں بیٹھے بلکہ انہوں نے شدید غم وغصؔے کا اظہار کیا اور اس ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کر کےریاست مدینہ کے عہدیداران پر کئی سوالات اٹھا دئیے۔

ایک ٹوئٹر صارف نے پولیس کی جانب سے اس برے سلوک پر لکھا کہ چاہے یہ خاتون کسی بھی مجرمانہ اور غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہو، انصاف ہر کسی کا حق ہے۔

ایک اور ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ کیسے ایک مرد عورت کو دھکے اور لات مار رہا ہے۔

دوسری جانب پولیس رپورٹ کے مطابق اس آفیسر کو ملازمت سے معطل کرکے اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

حکومتی سطح پر تو عورت پر ظلم وجبر اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے اور اس کے لئے عملی اقدمات بھی دیکھنے میں آرہے ہیں، لیکن یہ مرض ہے کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ دراصل عورتوں کے ساتھ امتیازی سلوک ایک ایسا رویہ ہے جو ہمارے معاشرے میں عام ہوتا جارہا ہے۔

پچھلے سال بھی گوجرانوالہ میں ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) کی ویڈیو منظر عام پر جس میں اس پولیس والے نے لوگوں کی موجودگی میں ایک لڑکی کے ساتھ خوب مار پیٹ کی۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ صدر تھانے کے اس اے ایس آئی نے لڑکی کو ناصرف تھپڑ رسید کئے بلکہ اس کو مکے بھی مارے۔اس کے علاوہ گوجرانوالہ کے ایک اور اے ایس آئی نے 23 سالہ خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اطلاعات کے مطابق ، تفتیش کے دوران اے ایس آئی افسر نے اس کے ساتھ زیادتی کی۔


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *