یہ میری غلطی ہے، مجھے پیچھے نہیں دیکھنا چاہئے تھا، فخر زمان


0

اگر آپ کل پاکستان بمقابلہ ساؤتھ افریقہ ہونے والے میچ میں فخر زمان کے آؤٹ ہونے والے معاملے پر عوام سے رائے لیں، تو اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک بڑی اکثریت کی یہی رائے ہوگی کہ جنوبی افریقی وکٹ کیپر کونٹین ڈی کوک نے انہیں دھوکے کے ذریعے آؤٹ کیا لیکن اس کے بالکل برعکس فخر زمان نے سیریز کے دوسرے ون ڈے میچ میں ہونے والے رن آؤٹ کو اپنی غلطی تسلیم کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز جوہانسبرگ میں کھیلے جانے والے پاکستان بمقابلہ ساؤتھ افریقہ میچ ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد جنوبی افریقہ نے میچ تو جیت لیا لیکن اس میچ میں پاکستانی اوپنر فخر زمان نے جہاں اپنی 193 رن کی اننگز سے سب کے دل جیت لئے وہیں میچ کے آخری اوور کی پہلی گیند پر فخر زمان کا ایڈن مارکرم کی براہ راست وکٹ پر تھرو سے رن آؤٹ ایک معمہ بن گیا ہے۔

جوں ہی جنوبی افریقہ کی جیت پر میچ کا اختتام ہوا، دنیا بھر سے کرکٹ ماہرین کی جانب سے فخر زمان کے رن آؤٹ کو آئی سی سی کے طے شدہ ضابطے کی خلاف ورزی قرار دیا جانے لگا۔ جس سے آؤٹ کے قانونی ہونے پر کئی سوالات کھڑے ہوگئے۔ کیونکہ جنوبی افریقہ وکٹ کیپر کونٹین ڈی کوک تھرو کے دوران کچھ اشارے کر رہے ہیں، جس ظاہر ہو رہا ہے کہ بال نان اسٹرائیکر اینڈ کی طرف جا رہی ہے یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے ٹیم ممبرز کو کچھ بول رہے ہوں، لیکن پھر کچھ یوں فخر زمان نے اپنی رفتار کو کم کرلیا اور پیچھے مڑ کر دیکھا اور اتنی دیر میں بال وکٹ پر آکر لگی اور وہ آؤٹ ہوگئے۔

اس آؤٹ نے کرکٹ کے حلقوں میں جہاں ہلچل پیدا کردی ہے وہیں میچ کے بعد جنوبی افریقی کپتان نے رن آؤٹ پر ٹیمبا باوما نے موقف اپنایا کہ آپ کو ہمیشہ مختلف راستوں کی تلاش رہتی ہے، اور خاص طور پر اس وقت جب چیزیں آپ کی مرضی کے مطابق نہ ہو رہی ہوں، تو حالات بدلنے کے راستہ تلاش کرنا ہوتے ہیں، اور کونٹین نے ایسا ہی کیا۔ لہذا انہیں نہیں لگتا کہ انہوں نے کسی بھی قسم کا کوئی قانون کسی بھی انداز میں توڑا ہے، یہ ایک طرز کی چالاک کرکٹ تھی۔

جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیمبا باوما کا مزید کہنا تھا کہ شاید کچھ لوگ اس پر اس لئے تنقید کررہے ہیں کہ یہ اسپریٹ آف کرکٹ کے برخلاف ہے، لیکن یہ ہمارے لئے ایک اہم وکٹ تھی، فخر زمان ہمارے ٹارگٹ کے قریب آچکے تھے، یقیناً یہ ایک کونٹین ڈی کوک کی چلاقی تھی۔

اگرچے وکٹ کیپر کونٹین ڈی کوک کی جانب سے یہ سب کچھ جان بوجھ کر کیا گیا تھا جوکہ جنوبی افریقی کپتان ٹیمبا باوما کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے، تو وکٹ کیپر کونٹین ڈی کوک کی جانب سے آئی سی سی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے، کیونکہ قانون کی شق 41.5.1 کہتی ہے کہ، یہ کسی بھی فیلڈر کے لئے غیر منصفانہ ہے، کہ وہ جان بوجھ کر کوشش کرے، لفظوں یا حرکات سے، جس سے بلے باز توجہ ہٹے، اسے دھوکا دیا جائے اور مداخلت کرے، جب اسٹرائیکر کو بال موصول ہو جائے۔

ای ایس پی این نے رپورٹ جاری جس میں لکھا کہ پاکستان کو اس گیند کے ہونے سے قبل 6 گیندوں پر 31 رنز درکار تھے، پاکستان کو 17 رنز سے شکست ہوئی ہے، لیکن اگر کونٹین ڈی کوک کے عمل کو غیرقانونی قرار دیا جاتا تو پاکستان کو وہ رنز بھی ملتے، 5 پنالٹی رنز بھی ملتے اور گیند بھی دوبارہ کرانی ہوتی یعنی پھر پاکستان کو 6 گیندوں پر 24 رنز درکار ہوتے۔

اس موقع پر پاکستانی اوپننگ بلے باز فخر زمان نے تمام الزام اپنے اوپر لیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ میرا قصور تھا، میں مصروف ہوگیا تھا حارث راؤف کی طرف دیکھنے میں، کیونکہ حارث دوسرے رن کے لئے دیر سے بھاگا تھا، لہذا مجھے لگا وہ مشکل میں ہے، باقی اب معاملہ میچ ریفری کے اوپر ہے، مجھے نہیں لگتا، اس میں کونٹین کی غلطی ہے۔

تاہم پاکستانی اوپنر فخر زمان کا موقف ہو، یا جنوبی افریقی کپتان ٹیمبا باوما کا موقف، پاکستانی شائقین کسی کے موقف سے قائل نہیں، سب کا یہی خیال ہے کہ یہ کھلم کھلا قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

یقیناً اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہار کسی کو پسند نہیں ہوتی ہے، ہوسکتا ہے پاکستان یہ میچ ہار جاتا، لیکن پاکستان سمیت دنیا بھر کے شائقین کا یہی کہنا ہے کہ ہار جیت اپنی جگہ لیکن فخر زمان ایک بہت اننگ کھیل رہے تھے، یہ آؤٹ ایک بڑی ناانصافی ہے۔ کرکٹ کے کھیل کو جینٹل مینز کا کھیل قرار دیا جاتا ہے، اور یہ عمل اس کی ایک نفی تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *