دوستی سے انکار پر، 16 سالہ نوجوان پشاور میں قتل


0

دوستی ایک ایسا رشتہ ہے، جو خون کے بجائے محض احساسات اور جذبات پر ہی مبنی ہوتا ہے، یہ رشتہ خونی رشتوں سے زیادہ طاقت رکھتا ہے، اس لئے بڑھے بوڑھے کہتے ہیں دوستوں کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے، کیونکہ جیسے دوست ہونگے پھر مستقبل بھی ویسا ہی ہوگا۔ لہذا یہی وجہ ہے کہ والدین بچپن سے ہی بچوں سمجھاتے اور سیکھاتے ہیں، کہ وہ دوستوں کا انتخاب سوچ سمجھ کر کریں۔ لیکن پشاور میں حال ہی میں ایک ایسا انوکھا اور افسوناک واقعہ پیش آیا، جس نے سننے اور دیکھنے والوں لرزاں کے دکھ دیا۔

تفصیلات کے مطابق پشاور کے علاقے شاہ پور میں ایک 16 سالہ لڑکے کو قتل کردیا گیا، جبکہ قتل کرنے کی وجہ یہ سامنے آئی کہ اس نے مبینہ طور پر مجرم سے دوستی کرنے سے انکار کردیا تھا۔

دوستی یقیناً ایک خوبصورت احساس کا نام ہے، آپ اپنے دوست کے ساتھ اچھا برا ہر لمحہ گزارتے ہیں، ہر مشکل کا حل دوست کے پاس ہی ملتا ہے، پریشانی میں ہنسانا شاید صرف ایک اچھے دوست کو ہی آتا ہے۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آپ کسی شخص کو دوستی پر آمادہ نہیں کرسکتے ہیں یا یوں کہیں کہ دوستی باہمی طور پر ہوتی ہے کبھی بھی یکطرفہ طور پر نہیں ہوتی ہے۔

Image Source: Express News

آپ کسی کو بےحد پسند کرلیں یا کسی کی بےحد مدد کردیں لیکن یہ تمام چیزیں ایک محبت کے احساس کے نام کی طرح ہیں، جب تک یہ چیز باہمی طور پر نہیں ہوگی، یا سامنے سے بھی ایسے جذبات نہیں ہونگے، تو دوستی کبھی نہیں ہوسکتی شاید دوستی ہوجائے لیکن ایک اچھی دوستی ہونا ممکن نہیں ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق متاثرہ نوجوان گل رحمان چار روز قبل اچانک لاپتہ ہوگیا، جس پر گھر والوں نے اسے کافی تلاش لیکن ناکامی پر اہلخانہ نے شاہ پور پولیس اسٹیشن میں گمشدگی کی درخواست جمع کروائی۔

اس ہی دوران اہل محلہ سے شیر اکبر نامی نوجوان کک بھی گمشدگی کی خبر سامنے آئی، جس نے اہل علاقہ کو تو پریشانی میں مبتلہ کردیا لیکن پولیس کو ایک اہم سرا مل گیا، پولیس نے شیر اکبر کے موبائل کی مدد سے اس کے ٹھکانے کا پتہ لگایا اور ملزم کو گرفتار کرلیا۔

Image Source: jung.com.pk

گرفتار ہونے والے ملزم شیر اکبر نے دوران تفتیش پولیس کے سامنے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ 16 سالہ گل رحمان کو اس ہی نے قتل کیا ہے، جبکہ قتل کے بعد اس نے مقتول کی لاش کو قریبی واقع کھیتوں میں پھینک دی ہے۔

جبکہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کسی بھی قسم کی زیادتی کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے تاہم پولیس یہ جاننے کے لئے میڈیکل رپورٹ کا انتظار کررہی ہے، تاکہ معلوم ہوسکے کہ گل رحمان کے ساتھ کسی قسم کی جنسی زیادتی ہوئی ہے یا نہیں۔

گل رحمان کے اہلخانہ کے حوالے سے بات کی جائے تو گل رحمان کے والد ایک غریب رکشہ ڈرائیور ہیں، شیر اکبر نے دوران تفتیش قتل کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ گل رحمان نے اس سے دوستی پر انکار کیا تھا، لہٰذا اس نے گل رحمان کو قتل کردیا۔

واضح رہے دوستی اور محبت کبھی بھی کتنی ہی کوشش کرلی جائے یا کتنی ہی زور زبردستی کرلی جائے ممکن نہیں ہے، یہ محض باہمی دلچسپی، بھروسے عزت اور احترام سے ہوتی ہے۔ کچھ برس قبل ایسا ہی ایک کیس لاہور میں پیش آیا تھا، جہاں معروف وکیل خدیجہ صدیقی جب ایک طالبہ تھیں تو اپنے ایک کلاس فیلو شاہ حسین سے محبت کرتی تھیں، تاہم کچھ عرصے بعد انہوں لڑکے کی حقیقت سامنے آنے پر اس سے رشتہ ختم کردیا تھا، جس پر شاہ حسین نے اس پر چھریوں سے حملہ کیا اور چھریوں کے 23 وار کئے، تاہم خوش قسمتی سے خدیجہ صدیقی اس حملے میں محفوظ رہیں تھیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *