پنو عاقل میں بیوی نے پیسوں کے تقاضے پر شوہر کو تشدد کا نشانہ بنایا


0

سندھ کے دیہی علاقے پنو عاقل میں پیش آیا اپنی نوعیت کا ایک عجیب اور غریب واقعہ جہاں پر ایک شخص احتجاج کرنے علاقے کے پریس کلب پہنچ گیا۔ متعلقہ شخص کا دعویٰ تھا کہ اسے اس کی بیوی نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا ہے اور اسے اب انصاف چاہئے۔

Image Source: Daily Pakistan

پنو عاقل سے تعلق رکھنے والے شہری نذر محمد نے علاقائی پریس کلب کے باہر احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے کچھ وقت قبل اپنی بیوی کو حفاظت سے 30 ہزار روپے رکھنے کے لئے دیئے تھے تاہم جب اس نے بعد میں بیوی سے پیسے واپس مانگے تو بیوی نے پیسے دینے سے مقرر گئی اور اسے خوب تشدد کا نشانہ بنایا۔ نذر محمد نے کہا کہ بیوی نے اس پر تھپڑوں اور مکوں کی بارش کردی۔ اب اس کی اعلیٰ حکام سے گزارش ہے کہ اس کی مدد کی جائے اور اسے انصاف دلوایا جائے۔

اس ہی طرز کا ایک اور واقعہ کچھ وقت قبل پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں پیش آیا تھا جہاں بیوی کی جانب سے کھولے عام شہر کو سب کے سامنے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ بعدازاں وجہ معلوم ہوئی تو پتہ لگا کہ شوہر پانچویں شادی کرنے جارہا ہے اور تشدد کرنے والی عورت اس شخص کی چوتھی بیوی تھی۔ یہی نہیں شوہر اپنی پانچویں شادی ایک 13 سالہ لڑکی سے کرنے کا خواہاں تھا جیسے بیوی نے عین شادی کے وقت دھرلیا تھا۔

اس واقعے کی سوشل میڈیا پر ویڈیو بھی کافی وائرل ہوئی تھی۔ بلاشبہ کم عمر نابالغ لڑکی سے شادی کرنا قانونی طور پر جرم بھی ہے، جس کے لئے قانون اور عدالتیں موجود ہے۔ جبکہ بیوی سے اجازت کا معاملہ بھی قانونی ہے۔ ساتھ ہی بیوی حمیرا نے یہ بھی بتایا تھا کہ کس طرح اس مرد نے اس کی زندگی کو تباہ اور برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ اگرچہ دیکھا جائے تو معاملہ پوری طور پر قانونی ہے۔ تشدد اور زیادتی کسی کے ساتھ بھی ہو، کسی بھی طریقے سے جائز نہیں۔ تمام معاملات کے قانون موجود ہیں۔

مزید جانئے: ڈاکٹر ماہا شاہ کی خودکشی میں حیران کن پہلو سامنے آگیا

دوسری جانب اگر اس پہلو کو مزید غور سے دیکھا جائے تو ہمارے معاشرے میں مرد، عورت، بچے سب ہی گھریلو تشدد اور زیادتیوں کا شکار ہوتے ہیں، عموماً مردوں کی تعداد عورتوں کے مقابلے میں کم ہے اور ہمارے معاشرے میں مرد پر تشدد کو سنجیدہ تصور نہیں کیا جاتا ہے۔ اس حوالے کسی بھی قسم کے ادارے بھی موجود نہیں جو مردوں پر تشدد کے حوالے سے کام کرتے ہوں اور مردوں پر ہونے والے تشدد کے معاملات بھی کم ہی رپورٹ ہوتے ہیں، جسے سال 2016 میں خاتون کی جانب سے شادی کے لئے رشتہ قبول نہ کرنے پر مرد پر تیزاب پھینک دیا گیا تھا۔

یہ ہم سب کا فرض ہے کہ اپنے معاشرے سے ہر قسم کے تشدد اور برائیوں کا خاتمہ کرے بغیر کسی تفریق کہ آیا وہ مرد کے ساتھ ہو، عورت کے ساتھ یا پھر کسی بچے کے ساتھ۔ غلط کو اصولی طور پر غلط کہا اور مانا جائے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *