پاکستانی طالبعلم کا کارنامہ:نابینا افراد کیلئے ایسی ڈیوائس،جو آنکھوں کا کام کریگی


1

کراچی کے ایک ہونہار طالب علم نے نابینا افراد کے لئے ایسی انقلابی ڈیوائس تیار کرلی جس کے ذریعے وہ کسی بھی چیز کی پہچان کرسکتے ہیں۔22 سالہ محمد حمزہ خان بحریہ یونیورسٹی کے طالبعلم ہیں اور انہوں نے بصارت سے محروم یا کمزور آنکھوں والے افراد کے لیے ‘ان وژن آئی ڈیوائس’  کے نام سے مشین ایجاد کی ہے جو ایسے تمام افراد کو اپنے اردگرد کے حالات اور دنیا کو سمجھنے میں مدد فراہم کرے گی۔

Image Source: Twitter

یہ ڈیوائس کیا ہے؟

Image Source: Twitter

‘ان وژن آئی ڈیوائس’ کی اہمیت کے بارے میں اس کے موجد محمد حمزہ نے بتایا کہ ایک نابینا شخص اس ڈیوائس کو اپنے گلے میں لٹکا سکتا ہے، جس کے بعد وہ جہاں بھی جائے گا، ڈیوائس اسے اردگرد کی چیزوں اور حالات سے باخبر رکھے گی۔ مثال کے طور پر اگر آپ کے سامنے صوفہ ہے تو یہ بتادیگی کہ آپ کے سامنے صوفہ ہے، کرسی ہوگی تو کرسی کا بتادے گی، غرض یہ کہ کوئی بھی چیز ہوگی تو یہ اس کے بارے میں ڈیٹیکٹ کرکے آپ کو آواز کی صورت میں آگاہ کرے گی۔

ڈیوائس ایجاد کرنے کاخیال کیسے آیا؟

Image Source: Twitter

اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ میں نے محسوس کیا کہ نابینا شخص کے ساتھ اسسٹنٹ کا ہونا ضروری ہے لیکن اس بینائی آئی ڈیوائس کے بعد نابینا شخص کو اسسٹنٹ کی ضرورت نہیں رہے گی، اس ڈیوائس کا وزن زیادہ نہیں ہے، آپ اسے کہیں بھی پہن سکتے ہیں۔

یہ ڈیوائس کام کیسے کرتی ہے؟

اس شاندار ڈیوائس کو ایجاد کرنے والے محمد حمزہ نے بتایا کہ یہ ڈیوائس مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلجنس) پر مبنی ہے جو کہ 180 ماڈلز پر مشتمل ہے اور ان ماڈلز کی پیشن گوئی پر ڈیوائس رکاوٹوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کے پاس کار، کرسی یا یہاں تک کہ کوئی شخص آپ کے سامنے ہے تو ڈیوائس آڈیو کی شکل میں اس بات کا پتہ لگائے گی اور اشارہ کرے گی کہ ‘ایکس وائی زی رکاوٹ’ آپ کے سامنے ہے۔انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ابھی اس ڈیوائس میں مزید ترمیم کی ضرورت ہے کیونکہ وہ ڈیوائس کا سائز کم کرنا چاہتے ہیں اور نابینا شخص کی لائیو نیویگیشن کے لیے آئی او ٹی پر مبنی کیمرہ فیچر بھی اس میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ اس ڈیوائس کا بیٹری بیک اپ 8 سے 10 گھنٹے کا ہے۔

ان کے مطابق اس ڈیوائس کو بنانے میں انہیں 6 سے 7 ماہ کا عرصہ لگا اور اس پر تقریباً 55 ہزار روپے کے قریب لاگت آئی انہوں نے کہا کہ اگر اسے مارکیٹ میں لایا جائے تو اس کی لاگت کم و بیش 30 سے 35 ہزار روپے تک آئے گی جبکہ اسے پہننے کے بعد نابینا شخص کو کسی کی محتاجی نہیں ہوگی۔آخر میں محمد حمزہ خان نے ساتھی طلباء کو مشورہ دیا کہ فائنل ایئر پروجیکٹ (ایف وائی پی) میں ہر طالب علم کو جدت پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی اور ایسے جدید آلات تیار کرنا ہوں گے جو ہم وطنوں کی زندگی میں آسانی پیدا کریں۔

اس سے قبل، خیبرپختوانخواہ میں سوات کے ضلع مالم جبہ سے تعلق رکھنے والے ایک دسویں جماعت کے طالب علم وصی اللہ نے نابینا افراد کے لیے ‘اسمارٹ شوز’ تیار کئے تھے۔یہ اسمارٹ شوز 120 سینٹی میٹر کے دائرے میں آنے والی کسی بھی رکاوٹ کےبارے میں صارف کو وائبریشن اور آواز کے ذریعے پہلے سے آگاہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان جوتوں میں آواز سننے والے انتہائی طاقتور سینسر اور آرڈوینو بورڈ لگائے گئے ہیں، جو چلنے کے دوران نابینا افراد کو محفوظ رکھتے ہیں اور انہیں آنے والی رکاوٹ کا پیشگی علم ہوجاتا ہے۔ ان جوتوں کی کی بیٹری سولر سسٹم سے چارج کی جاسکتی ہے۔


Like it? Share with your friends!

1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *