پاکستانی نوجوان اپنا ملک کیوں چھوڑ رہے ہیں؟


0

پاکستان جیسے ممالک میں برین ڈرین کا رجحان پایا جاتا ہے، جہاں پیشہ ور اور ہنر مند افراد بہتر مواقع یا محفوظ ماحول کے لیے اپنے ملک کو چھوڑنے کا انتخاب کرتے ہیں۔ یہ لوگ اپنی صلاحیتوں کو کسی دوسرے ملک لے جاتے ہیں، جس کا واضح مطلب ملکی ترقی، معیشت اور انسانی سرمائے کا خسارہ ہے۔ موجودہ حالات میں نوجوان نسل پاکستان میں اپنے مستقبل کے لئے پریشان ہے جہاں تیزی سے زوال پذیر معیشت نے بے یقینی کی صورتحال پیدا کی ہوئی ہے۔

بیورو آف امیگریشن کی دستاویز کے مطابق گزشتہ سال 7 لاکھ سے بھی زائد پاکستانی نوجوانوں نے اپنا ملک چھوڑ کر باہر ممالک کی جانب ہجرت کی۔ اس سال کے اعداد و شمار میں 92 ہزار اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد جیسے ڈاکٹر، انجینئر، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین اور اکاؤنٹنٹ بھی شامل تھے۔ سوال یہ ہے کہ آخر ہم یہاں تک کیسے پہنچے؟

Image Source: House of Pakistan

اس معاملے پر بھی تھوڑی نظر ثانی کرتے ہیں، دیکھا جائے تو پاکستان میں طویل عرصے سے مسلسل سیاسی عدم استحکام اور بڑھتے ہوئے معاشی بحران نے پاکستان کے مستقبل کو تاریکیوں میں دھکیل دیا ہے۔لاکھوں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنرمند نوجوان بہتر مستقبل کے لیے اپنی دھرتی چھوڑ کر دیار غیر جانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔اگر کوئی پاکستانی روزگار کے لیے بیرون ملک جانے کا سوچے تو سب سے پہلے امریکا، کینیڈا اور خلیجی ریاستوں کے نام ذہن میں آتے ہیں لیکن اس وقت نوجوان نسل کی مایوسی کا یہ عالم ہے کہ مغربی، یورپی اور خلیجی ممالک کے ساتھ نوجوان سوڈان اور عراق تک جارہے ہیں جس کو جہاں جانے کا موقع مل رہا ہے وہ وہاں اپنا معاشی مستبقل وہاں سے جوڑ رہا ہے۔

Image Source: File

اس وقت پاکستان کی موجودہ حالت یہ ہے کہ ہمارے پاس اشیاء درآمد کرنے کے پیسے نہیں ہیں جبکہ ضروری اشیاء کے دام دن بدن بڑھتے جارہے ہیں۔ مہنگائی جو عموماً 5 یا 6 فیصد رہتی ہے اب 25 فیصد سے بھی بڑھتی جارہی ہے اور بنیادی کھانے پینے کی اشیاء کے دام سونے کی مانند ہیں۔ایسے میں لوگوں کے لئے بنیادی ضروریات پوری کرنا مشکل ہوگئی ہیں تو وہ دوسری خواہشات کو پورا کر پانے کے بارے میں تو سوچ بھی نہیں سکتے۔

Image Source: File

سال 2023 کے اس دور میں جہاں دنیا چاند پہ زمین خرید کر گھر بنانے کی باتیں کررہی ہے، پاکستان میں بجلی بچاؤ مہموں کا آغاز دکانیں اور شاپنگ مالز کو جلدی بند کروا کے کیا جارہا ہے۔ پاکستانی حکومت مسلسل قرضہ مانگنے پر مجبور ہے۔رہی سہی کسر موسمیات کی تبدیلیوں کے باعث ہونے والی تباہ کاریوں نے پوری کردی اور پچھلے سال آنے والے سیلاب نے تو ملکی معیشیت کی کمر بری طرح توڑ کر رکھ دی۔

مزید پڑھیں: پاکستانی نوجوان زین اشرف نے ایک اور بین الاقوامی اعزاز ملک کے نام کردیا

ایسے میں نوجوانوں کے لئے روزگار کو مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں تو کیا ان حالات میں ایک نوجوان کا اپنا اور خاندان کے مستقبل کے بارے میں سوچنا غلط ہے؟ ہمارے ملک میں جب نوجوانوں کے لئے پڑھنے لکھنے کہ باوجود روزگار کے مواقع نہیں ہوں گے تو وہ یقیناً اک بہتر مستقبل کے لئے دوسرے ذریعوں کی جانب جائیں گے۔ان حالات میں حکومت اور سیاسی پارٹیوں کا یہ کام بنتا ہے کہ وہ بجائے لڑنے کے اپنے ملک کی بہتری کے لئے ایک ساتھ کھڑے ہوں اور مل کر مسائل کا حل تلاش کریں۔ہر اس اقدام کو بروئے کار لائیں جس سے ملک کی بہتری ممکن ہے۔ اور ہر وہ اقدام بھی یقیناً ضرور کریں کہ جس سے ملک کا آنے والا مستقبل بھی محفوظ رہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *