پاکستانی فٹبال کا ابھرتا ہوا ستارہ کرشمہ علی


0

پاکستان کی وادئ چترال کی 21 سالہ نوجوان فٹبالر کرشمہ علی نے بین الاقوامی سطح پر اپنی پہچان بنالی ہے ۔معروف امریکی جریدے “فوربز “نے انھیں ایشیاء کے 30 برس سے کم عمر ان 30 افراد کی فہرست میں شامل کیا ہے جن کا مستقبل تابناک ہے اور وہ نوجوانوں کے لیےجیتی جاگتی مثال ہیں۔

کرشمہ علی اپنے علاقے کی پہلی خاتون ہیں جو قومی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی خواتین فٹ بال ٹیم کے لئے کھیل چکی ہیں۔ کرشمہ علی اب اپنے خطے میں خواتین کے لئے مساوی مواقع کی فراہمی کے لئے کوششیں کررہی ہیں اور بلاشبہ ان کو اپنی انتھک کوششوں کا ثمر بین الاقوامی افق پر پہچان کی صورت میں مل گیا ہے۔

بین الاقوامی نشریاتی ادارے سی این این (اسپورٹ )کو انٹرویو دیتے ہوئے کرشمہ علی نے کہا کہ اس خطے کی لڑکیوں کے لئے کچھ منفرد کرنا مشکل امر ہے، خاص طور پر مختلف خواب دیکھنا یا معاشرتی توقعات کے برعکس کچھ الگ کرنا آسان نہیں ہے۔کرشمہ علی نے کہا کہ وہ کھیلوں کے علاوہ خواتین کے لئے مزید مواقع پیدا کرنا چاہتی ہیں ، وہ کہتی ہیں کہ میرا بنیادی مقصد یہ ہے کہ میں اپنے علاقے میں خواتین کے لئے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے کے لئے قومی سطح پر کام کروں۔

واضح رہے کہ 2016 میں ، کرشمہ علی نے دبئی میں منعقدہ جوبلی گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کر چکی ہیں ۔تاہم ،وہ چترال ویمنز اسپورٹس کلب کی بانی بھی ہیں۔

وادئ چترال سے تعلق رکھنے والی کرشمہ علی کے لئے فٹبالر بننا اور پھر بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنا کسی جدوجہد سے کم نہ تھا ۔کرشمہ علی بچپن سے ہی فٹ بال کھیلنے کے لئے شوقین رہی لیکن انہیں کبھی ٹیم کے لئے کھیلنے کا موقع نہیں مل سکا ، جب وہ اسلام آباد میں اسکول گئیں توانہیں ایک ٹیم میں شامل ہونےکا موقع ملا۔

View this post on Instagram

National women’s football championship 2018 Team army

A post shared by Karishma ali (@karishmaaliofficial) on

کرشمہ علی نے بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں بھی پاکستان کی نمائندگی کی۔ تاہم یہ ٹورنامنٹ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے تحت نہیں تھا۔ اس ایونٹ کے بارے میں انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کوئی خبر شیئر نہیں کی کیونکہ انہیں پہلے ہی فٹ بال کھیلنے پر موت کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔

اس حوالے سے وہ بتاتی ہیں کہ میرے والد نے مجھے کہا کہ چترال میں لوگ آپ کے بارے میں معلومات حاصل نہ کریں تو یہ زیادہ بہتر ہے۔ اس لئے میں نے کبھی بھی سوشل میڈیا پر کچھ بھی پوسٹ نہیں کیا ، میں نے لوگوں کو کبھی یہ نہیں بتایا کہ میں فٹ بال کھیلتی ہوں۔ تاہم 2016 میں ، جب میں بین الاقوامی سطح پر منتخب ہوئی تو ایک پوسٹ میری نظروں سے گزری جس کی سرخی تھی کہ “کرشمہ علی چترال کی پہلی لڑکی ہے جس نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر فٹ بال کھیلی ہے۔”کرشمہ علی نے مزید کہا کہ اس پوسٹ کے بعد لوگوں نے مجھ پر تبصرے کئیےبلکہ مجھے لوگوں کے خوفناک ردعمل دیکھنے کو ملے۔ سوشل میڈیا پر مجھ سے نفرت کا اظہار کیا گیا اور دھمکیاں دی گئیں ۔میرے بارے میں لوگوں کا رویہ اس وقت تبدیل ہوا جب میرا نام “فوربز “میں شامل ہوا۔

کرشمہ علی کی کوششیں یہی نہیں رکیں ,انہوں نے پاکستان میں خواتین کے لئے ایک دستکاری کا مرکز بھی قائم کیا ۔اس اقدام کے نتیجے میں انہیں پاکستان کا دورہ کرنے والے برطانوی شہزادے پرنس ولیم اور شہزادی کیڈ میڈلٹن سے ملنے کا موقع بھی ملا۔


ہر دم کچھ کرنے کا عزم رکھنے والی کرشمہ علی کو یہ بھی کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے 2019 میں “میلان فیشن ویک “میں حصہ لیا۔ دراصل اس فیشن ویک میں شامل ہونے کا مقصد چترال کی خواتین کے کڑھائی کے ڈیزائن متعارف کروانا تھا۔کرشمہ علی اٹیلین ڈیزائنر کے تعاون سے یہ کام کرنے میں بھی کامیاب ہوئیں اور شو میں انہوں اٹیلین ڈیزائنر کے ساتھ کیٹ واک بھی کی ۔ اس بارے میں وہ کہتی ہیں انہیں اس تقریب کا حصہ بن کر بہت خوشی ہوئی۔ انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہاڑوں کی ایک لڑکی کا میلان فیشن ویک میں شامل ہونا کسی خواب جیسا ہے جس کے بارے میں میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چترال کی کڑھائی بہت مشہور اور منفرد ہےلیکن خواتین یہ کڑھائی فروخت کرنے سے قاصر ہیں لہٰذامیں نے سوچا کہ میں اسے دنیا بھر میں متعارف کرواؤں تاکہ لوگ اسں کے ذریعہ پیسے کماسکیں۔

فلاحی خدمات میں پیش پیش رہنے والی کرشمہ علی نے مزید بتایا کہ جب کرروناوائرس کی وبائی بیماری کی وجہ سے چترال میں معمولات زندگی درہم برہم ہوگئے تو انہوں نے اپنےوالد کےساتھ مل کر مقامی اسپتال اور غریب دیہاتیوں کو ضروری سامان کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے کوششیں کیں۔ کرشمہ علی نے بتایا کہ اگست 2020 تک ، انہوں نے 300 خاندانوں کو ایک ماہ کی راشن فراہم کیا۔مزید یہ کہ انہوں نے ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال کو تقریبا 155 این 95 ماسک ، 53 چشمیں ، 250 پی پی ای سوٹ ، 650 سرجیکل ماسک ، 400 جوڑے سرجیکل دستانے ، اور 76 فیس شیلڈ عطیہ کیں۔

کرشمہ علی جیسی خواتین اپنی خدمات کے باعث حکومتی سطح پر بھی حوصلہ افزائی اور تعریف کی حقدار ہیں کیونکہ یہ خواتین ان تمام لوگوں کے لئے مشعل راہ ہیں جو اپنے خوابوں کو حقیقت کا رنگ دینے کے لئے انتھک محنت کرتےہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *