بچی زندہ یا مردہ، باپ زیادتی کے بعد گوگل پر جواب ڈھونڈتا رہا، بیٹی دم توڑ گئی۔


0

ایک ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو باپ اپنے نومولود بچوں کو پیار کرتے ہیں اور ان کے ساتھ زیادہ وقت گزارتے ہیں ان کے بچے آگے چل کر زیادہ ذہین اور قابل ہوسکتے ہیں۔

لیکن موجودہ دور میں حال یہ ہے کہ باپ ہی اپنی بیٹیوں کے دشمن بن بیٹھے ہیں ، باپ کے ہاتھوں عصمت دری کا ایسا ہی ایک دل خراش واقعہ امریکی ریاست پنسلوانیا میں پیش آیا جس میں سگے باپ کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی 10ماہ کی نوزائیدہ بچی انتقال کرگئی جبکہ پولیس نے ملزم کو حراست میں لے لیا ہے۔

pennsylvania
Image Source: Twitter

اس حوالے سے این بی سی فلاڈیلفیا کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا کی ریاست پنسلوانیا میں 29 سالہ آسٹن اسٹیونس نامی شخص نے اپنی دس ماہ کی بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے وہ چل بسی۔ پولیس کو ملنے والے شواہد کی بناء پرملزم کو گرفتار کر کے اس پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے ۔

رپورٹ کے مطابق ملزم آسٹن اسٹیونس کی طرف سے پولیس کو اس واقعے کی ایک گھنٹہ بعد اطلاع دی گئی۔ دوران تفتیش یہ بھی پتہ چلا کہ 3 اکتوبر کو آسٹن اسٹیونس نے اپنی بیٹی زاراسکریگس کو زیادتی کا نشانہ بنایا ، جب بچی کی حالت تشویشناک ہوگئی تو اس نے بچی کی حالت کے بارے میں جاننے کے لیے “گوگل “پر مختلف سوالات لکھ کر سرچنگ کی، اس نے لکھا کہ اگر بچے سانس نہ لے رہے ہوں تو اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟ اگر کوئی بچہ جان سے چلا جائے تو کیسے پتہ چلے گا ؟ اور اس حوالے سے دو خواتین کے ساتھ سوشل میڈیا پر چیٹ بھی کی۔ اس دوران بے رحم باپ کا دل نہیں کانپا کیونکہ نہ تو اس نے مدد کے لئے اسپتال فون کیا نہ ہی ایمرجنسی سروسز کو فون کیا۔

Man Googles baby is dead
Image Source: Twitter

وقت گزرنے کے بعدنوزائیدہ بچی کو تشویشناک حالت میں آئن اسٹائن میڈیکل سینٹر مونٹگمری لے جایا گیا جہاں طبی معائنے کے بعد ڈاکٹرز نے اسے مردہ قرار دے دیا اس کے بعد باپ نے 911 پر فون کیا۔

پولیس نے جب معاملے کی مزید تحقیقات کیں تو ملزم کے اپارٹمنٹ کی تلاشی کے دوران نوزائیدہ بچی کا خون میں لت پت ڈائیپر بھی ملا ۔

پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سے یہ ثابت ہوگیا کہ نوزائیدہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ باپ کی جانب سے گوگل پر سرچ کئے جانے والے سوالات کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوگئی کہ بچی کی ہلاکت کا ذمہ دار اس کا اپنا باپ ہی ہے۔

واضح رہے کہ بچی کے والدآسٹن اسٹیونس مقامی فٹ بال ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ ہیں اور انہوں نے بچی کی ماں کے ساتھ نوزائیدہ بچی کی دیکھ بھال کی مشترکہ تحویل لے رکھی ہے۔ اس دردناک واقعے کے بعد بچی کی والدہ نےآسٹن اسٹیونس پر اس جرم کا معاوضہ ادا کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

تاہم پولیس نے اس سنگین جرم کے ارتکاب پر 29 سالہ آسٹن اسٹیونس پر نوزائیدہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی ، بدفعلی اور بچی کی فلاح وبہبود کو خطرہ پہنچانے کے الزام پر فرد جرم عائد کردی ہے اور ملزم کو 10 لاکھ ڈالر کی ضمانتی معد میں مونٹگمری کاؤنٹی فیسیلیٹی میں رکھا گیاہے۔ اگلے ہفتے ملزم کی عدالت میں پیشی ہوگی ، تاہم واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے اور اضافی چارجز کا بھی امکان ہے۔

دیکھا جائے تو دنیا بھر میں عصمت دری اور جنسی استحصال کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے افسوس طلب بات یہ ہے کہ مقدس رشتے بھی اب غیر محفوظ ہوگئے ہیں۔ گزشتہ دنوں بھارت میں بھی اسی طرح کا واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک دس سالہ بچی کے ساتھ اس کے سوتیلے باپ نے بار بار زیادتی کی جس کی وجہ سے وہ حاملہ ہوگئی۔ابھی حال ہی میں ، پاکستان کے صوبے پنجاب میں ایک شخص نے قصور میں اپنے بھائی اور پڑوسی کے ہمراہ اپنی نوعمر بیٹی کے ساتھ جنسی زیادتی کا اعتراف کیا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *