نرس کا مرنے سے قبل اسپتال میں ہزاروں بچے تبدیل کرنے کا اعتراف


0

کہتے ہیں انسان کی موت کا وقت قریب ہو، تو انسان اپنے ماضی کی غلطیوں کو یاد کرنے لگتا ہے کہ اس نے کس کے ساتھ ناحق اور ناجائز کیا، لہذا اب اسے غلطیوں اور گناہوں کا اعتراف کرکے معافی مانگ لینی چاہئے۔ ایسا ہی کچھ حال میں زمبیا کی نرس کے ساتھ دیکھا گیا، جو اس وقت کافی عمر رسیدہ اور شدید علیل ہے، اس دوران نرس نے اعتراف کیا کہ اس نے مبینہ طور 12 سال کے عرصے میں ہزاروں کی تعداد میں اسپتال میں موجود بچوں کو تبدیل کیا ہے۔

نرس کی جانب سے کیا گیا یہ دعویٰ محض چونکا دینے والا نہیں ہے بلکہ اس پر یقین کرنا بھی ناممکن لگتا ہے، اس ہوش آڑ دینے والی حقیقت پر لوگ ابھی تک حیران ہیں آیا یہ بات سچ ہے بھی یا نہیں۔

Image Source: Getty Image

زیمبیا سے تعلق رکھنے والی نرس کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ وہ اب ٹرمینل کینسر کا شکار ہے، جس کے باعث توقعات ہیں کہ کچھ عرصے میں اپنی جان کی بازی ہر جائیں گی، لہذا وہ اپنی موت سے قبل اپنی اس گناہ کی سب سے معافی مانگنا چاہتی ہیں۔

زیمبیا کے دارالحکومت لوساکا میں یونیورسٹی ٹیچنگ اسپتال (یو ٹی ایچ) کے زچگی وارڈ میں اپنے 1983- 1995 کے دور ملازمت کے دوران ، نرس کا کہنا ہے کہ وہ اعتراف کرتی ہے، کہ “اس نے قریب 5 ہزار بچوں کو اسپتال میں تبدیل کیا۔” مزید یہ کہ ، اس نے بچوں کو “غلط” والدین کو محض “تفریح ​​کے لئے” تھمایا تھا۔

نرس کا مزید کہنا تھا کہ یہ اس کہ خواہش ہے کہ خدا کے پاس لوٹنے سے قبل وہ تمام لوگوں سے معافی مانگنا چاہتی ہے، خاص طور پر ان لوگوں سے جنہوں نے اس عرصے کے دوران یونیورسٹی ٹیچنگ اسپتال (یو ٹی ایچ) میں بچوں کو جنم دیا۔ نرس کا کہنا ہے کہ اس نے خدا کو تلاش کیا ہے، وہ اب دوبارہ پیدا ہوئی ہے، اس کے پاس چھپانے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے، وہ اعتراف کرتی ہے کہ اس نے اپنی 12 سالہ سروس کے دوران تقریب 5 ہزار بچوں کو تبدیل کیا ہے۔

Image Source: Getty Image

نرس کے مطابق اگر کوئی شخص 1983 سے لیکر 1995 تک دارلحکومت لوساکا میں یونیورسٹی ٹیچنگ اسپتال (یو ٹی ایچ) میں پیدا ہوا ہے ،تو امکان ہے کہ اس کے شخص کے والدین اس کے اصلی والدین نہیں ہیں کیونکہ وہاں اس نے محض مذاق اور تفریح کی خاطر بچوں کو تبدیل کرکے والدین کے حوالے کیا تھا۔

اس حوالے یہ بھی افواہیں زیر گردش ہیں کہ یہ مذکورہ نرس کئی شادی شدہ جوڑوں کے مابین طلاق کی بھی وجہ بن چکی ہے کیونکہ جب والدین کو شبہ ہوا کہ بچہ ان کا نہیں ہے تو اس کے باعث کئی لوگوں درمیان طلاق واقع ہوچکی ہیں۔

نرس کا مزید کہنا تھا کہ لہذا اب اپنے بہن بھائیوں کی طرف غور سے اور اچھی طرح دیکھیں ،مثال کے طور پر اگر آپ کی رنگت زیادہ تیز ہے اور بہن بھائی کی رنگت مختلف ہے تو آپ لوگ حقیقی بہن بھائی نہیں ہیں۔ جبکہ انہیں خود واقعتاً اس بات پر بےحد افسوس اور شرمندگی ہے۔

جوں ہی نرس کی جانب سے کیا گیا حیران کن واقعہ سامنے آیا، پورے ملک میں ایک بےچینی ماحول پیدا ہوگیا، جس کو دیکھتے ہوئے زیمبیا کی جنرل نرسنگ کونسل نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ اگرچہ ابھی تک اس بات کی بھی حتمی طور پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ آیا متعلقہ نرس نے یونیورسٹی ٹیچنگ اسپتال (یو ٹی ایچ) میں خدمات سرانجام دی بھی ہیں یا نہیں۔

دوسری جانب اس سلسلے میں ماہرین کی جانب سے ایک تجزیہ پیش کیا گیا ہے کہ اگر اس نرس نے 5 ہزار بچوں کو اسپتال میں تبدیل کیا ہے تو اس حساب سے اسے روزانہ اوسط 2 بچے مستقل طور پر 7 سال تک کرنے پڑھیں ہونگے۔ جوکہ بظاہر ایک ناممکن بات لگتی ہے، کہ کیسے کوئی روزانہ اتنے بچے تبدیل کرسکتا ہے، جتنا خاتون دعویٰ کررہی ہیں۔ لہٰذا اس پر تحقیقات جاری ہے کہ خاتون کی جانب سے کیا جانے والا دعویٰ جھوٹا ہے یا سچ ہے؟


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *