
اسلام آباد میں تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 27 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔ پولیس نے نور کے والد، جو کہ مختلف ممالک میں پاکستان کے سفیر رہ چکے ہیں، کی مدعیت میں ظاہر جعفر نامی ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کی جو مقامی بزنس مین کا بیٹا ہے۔
نور مقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ پولیس کو موصول ہوگئی ہے۔ جس کے مطابق ان کی موت کی وجہ دماغ کو آکسیجن سپلائی کی بندش ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقتولہ کا سر دھڑ سے الگ کیا گیا۔ جبکہ مقتولہ کے گھٹنے کے نیچے کے حصے پر زخموں کے متعدد نشان ہیں جبکہ مقتولہ کے جسم پر متعدد مقامات پر چاقو کے گہرے زخم بھی ہیں۔
نور قتل کیس پر اسلام آباد آئی جی کی جانب سے قائم کی گئی تفتیشی ٹیم کے سربراہ ایس ایس پی انوسٹی گیشن عطا الرحمان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملزم ظاہر جعفر کو جب وقوعہ سے گرفتار کیا گیا تو اس کی ذہنی حالت مکمل طور پر نارمل تھی اور وہ پوری طرح اپنے ہوش و حواس میں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ قتل کرتے وقت ملزم ہوش و حواس میں تھا، نشے میں نہیں تھا، جو آلہ قتل برآمد ہوا ہے وہ ایک چُھری ہے تاہم ملزم سے پسٹل بھی برآمد ہوا ہے جبکہ تفتیش میں فائرنگ سامنے نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ گھر کے ملازمین سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے کہ کیا وہ جانتے تھے کہ ظاہر جعفر نے نور کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ وہ دونوں لڑ رہے تھے۔

تاہم ظاہر جعفر مبینہ طور پر تھراپی ورکس سے وابستہ تھے۔ اسلام آباد پولیس نے اس کی انتظامیہ کا انٹرویو لینے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ انہوں نے مبینہ طور پر ظاہر جعفر کو تھراپسٹ بننے کی سند دی۔

تاہم مجرم ظاہر جعفر کی ذہنی صحت کے حوالے پولیس کا یہی کہنا ہے کہ پولیس کی توجہ ملزم کے ماضی پر نہیں ہے اور حراست کے وقت وہ بالکل ٹھیک اور ہوش وحواس میں تھا۔

خیال رہے کہ گرفتار ملزم ظاہر جعفر کا تعلق بزنس فیملی سے ہے اور وہ برطانیہ سے پڑھ کر آیا ہے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں اور وہ تھراپی بھی لیتے رہے ہیں ۔البتہ برطانیہ اور انگلینڈ میں اس کا کرمنل ریکارڈ بھی مل گیا ہے اور انگلینڈ میں وہ تین ماہ جیل بھی کاٹ چکا ہے۔ ملزم ماضی میں اپنی والدہ اور چھوٹے بھائی پر بھی تشدد کرچکا ہے۔
واضح رہے کہ 20 جولائی کو نور مقدم کو بے رحمی سے قتل کئے جانے پر ایف آئی آر میں ان کے والد نے پولیس حکام کو بتایا کہ ان کی بیٹی 19 تاریخ کو گھر سے گئی تھیں مگر اس کے بعد ان کا فون نمبر بند ہو گیا تھا، تاہم دوبارہ رابطہ ہونے پر مقتولہ نورنے والدین کو مطلع کیا کہ وہ کچھ دوستوں کے ساتھ لاہور جا رہی ہیں اور ایک دو دن میں واپس آجائیں گی۔ مقتولہ نور کے والد نے بتایا کہ ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر کی فیملی سے ان کی ذاتی واقفیت ہے۔ ان کے مطابق دوسرے دن انہیں ظاہر جعفر نے کال کی اور بتایا کہ نور ان کے ساتھ نہیں ہیں۔ بعد ازاں ،رات دس بجے انہیں تھانے سے کال آئی کہ آپ کی بیٹی نور مقدم کا قتل ہو گیا ہے آپ تھانہ کوہسار آ جائیں۔ پولیس انہیں جس گھر میں لے کر گئی وہ ان کے بقول ذاکر جعفر کا گھر تھا۔
دریں اثنا، نور مقدم قتل کیس پر وزیر اعظم عمران خان نے انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد قاضی جمیل الرحمن سے کہا ہے کہ وہ کسی بھی طرح کی رعایت نہ کریں۔ نور کے قتل نے پاکستانیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا صارفین بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جسٹس فار نور کے ہیش ٹیگ کے ساتھ سخت ردعمل کا اظہار کررہے ہیں۔ عام صارفین کے علاوہ نامور شخصیات بھی نور مقدم کو انصاف کی فراہمی اور مجرم کو سخت سزا دلوانے کے لئے ہم آواز ہوگئے ہیں۔
اس سے قبل ایک اور واقعے میں ، حیدر آباد میں چار بچوں کی والدہ ،قرۃالعین بلوچ کو مبینہ طور پر اس کے شوہر عمر خالد میمن نے بے دردی سے تشدد کرنے کے بعد قتل کردیا تھا۔
0 Comments