
نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی ہے، جس میں نور مقدم کے قتل کے مجرم ظاہر جعفر اور اس کیس کے دو دیگر ملزمان کی سزا میں اضافے کی درخواست کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ایک سیشن عدالت نے 24 فروری کو نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنا دی تھی، جبکہ گھریلو عملے جن میں افتخار اور جمیل کو، جو اس مقدمے میں شریک ملزم تھے، کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ دریں اثنا، ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی ظاہر جعفر کے والدین اور تھیراپی ورکس کے ملازمین سمیت دیگر تمام افراد کو بری کر دیا گیا تھا۔

اس موقع پر نور مقدم کے والد کی جانب سے عدالت کے فیصلے کو سراہا اور معاملے کو “زندہ” رکھنے پر میڈیا کا شکریہ ادا کیا تھا۔ عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملوث ملزمان کو مثالی سزا دی گئی ہے۔ انہوں نے فیصلے کو عدالت اور انصاف کی فتح قرار دیا۔
نور کے والد نے عدالت کے فیصلے کو سراہا اور معاملے کو “زندہ” رکھنے پر میڈیا کا شکریہ ادا کیا۔ عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنیادی ملزموں کو مثالی سزا دی گئی ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو عدالت اور انصاف کی فتح قرار دیا۔

اس سلسلے میں آج (جمعہ) کو نور مقدم کے والد شوکت مقدم کی جانب سے دو اپیلیں وکیل شاہ خاور نے دائر کی ہیں۔ جس میں ایک مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے خلاف ہے، اور دوسرے دو مجرمان جان محمد اور افتخار کے خلاف ہیں جو مرکزی ملزم کے گھریلو ملازم تھے۔
اپیل کے مطابق دونوں قتل میں شریک ملزمان کے خلاف ڈیجیٹل شواہد موجود تھے، البتہ ٹرائل کورٹ نے کم سزا سنائی ہے۔ اس میں مزید کہا گیا کہ مجرموں کو قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں، جہاں ظاہر جعفر کو سزائے موت اور 25 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے ، وہیں ملزم جان محمد اور ملزم افتخار کو صرف دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
اس سے قبل مقتولہ نور مقدم کا کہنا تھا کہ وہ نماز پڑھ کر دعا مانگ رہی تھیں کہ انہیں کسی نے فون کیا کہ ظاہر مقدم کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ “میں اس وقت گھر میں اکیلی تھی اور میں رو رہی تھی اور نور کے لیے دعا کر رہی تھی،” انہوں نے مزید کہا کہ جب اس نے سنا کہ دوسرے ملزم کو بری کر دیا گیا ہے تو انہیں مایوسی ہوئی تھی۔

والدہ نے مزید کہا کہ فیصلے کے دن وہ عدالت میں نہیں آئیں کیونکہ وہ اسے (ظاہر) کو نہیں دیکھنا چاہتی تھیں اور نہ ہی وہ سوشل میڈیا اور دیگر فورمز پر اس کا ظالمانہ چہرہ دیکھنا چاہتی ہیں۔
واضح رہے حال ہی میں مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے تمام ان افواہوں کی تردید کی ہے، کہ ان کا خاندان مرکزی ملزم ظاہر جعفر اور اس کے اہلخانہ کے ساتھ کسی بھی قسم کا سمجھوتہ کر رہا ہے۔
یاد رہے سابق پاکستانی سفارت کار کی بیٹی نور مقدم کو گزشتہ برس جولائی میں اسلام آباد کے ایک پوش علاقے میں واقع گھر میں انتہائی بربریت اور وحشیانہ انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔ بعدازاں پولیس کی جانب سے مرکزی مجرم ظاہر جعفر سمیت تمام شریک مجرم کو حراست میں لیا تھا۔
خیال رہے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کچھ عرصہ قبل براہ راست ٹی وی نشریات، “آُپکا وزیراعظم آپ کے ساتھ” میں نور مقدم قتل کیس پر بات کرتے ہوئے قوم کو یقین دلایا تھا کہ وہ اپنی پوری توجہ اس کیس پر مرکوز کئے ہوئے ہیں، قاتل صرف اس وجہ سے انصاف کے عمل سے بچ نہیں سکے گا کہ وہ کسی بااثر خاندان سے ہے اور دوہری شہریت رکھتا ہے۔
0 Comments