آنکھیں بیٹی کو تلاش کرتی، رات میں سو نہیں سکتیں، انصاف دیا جائے، کوثر مقدم


0

نور مقدم قتل کیس میں اہل خانہ اور دوستوں نے بدھ کے روز عدالت پر زور دیا کہ وہ اس کیس میں انہیں جلدی انصاف فراہم کیا جائے اور قاتل ظاہر جعفر کو جلد از جلد سزائے موت سنائی جائے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے مقدمے کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم جی کی ضمانت منظور کیے جانے کے دو دن بعد اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے مظاہرہ کیا گیا، جس میں مقدمے میں جلد انصاف کا مطالبہ کیا گیا۔ نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت ملزم کے والد ذاکر جعفر کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ مبینہ طور پر ان پر قتل میں معاونت کا الزام ہے۔

Image Source: File

اس موقع پر نور مقدم کی والدہ کوثر مقدم نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج مظاہرے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ سکون میں نہیں ہیں، وہ رات میں سو نہیں سکتی ہیں۔ لوگ نہیں جانتے کہ ہماری بیٹی گھر میں توجہ کی مرکز تھی۔ میں اسے گھر میں ڈھونڈتی ہوں۔ ہمیں اس وقت تک سکون نہیں آئے گا، جب تک ہمیں انصاف نہیں مل جاتا ہے۔

مظاہرے میں شریک مقتولہ نور مقدم کے والدین سمیت تمام شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن میں کیس میں فوری انصاف کو مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

Image Source: Twitter

کوثر مقدم کا مزید کہنا تھا کہ وہ (نور مقدم ) ہمارے گھر میں سب سے چھوٹی تھی، ہم اسے ایک بچے کی طرح رکھتے تھے، وہ نرم بولنے والی تھی، جو بچوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھی۔

عصمت آدم جی کی ضمانت پر بات کرتے ہوئے نور مقدم نے موقف اپنایا کہ انہیں عورت ہونے کی وجہ سے ضمانت دی گئی ہے ، لہٰذا، “نور بھی ایک عورت تھی ، اور میں بھی ایک ماں اور ایک عورت بھی ہوں۔ میں بھی ہمدردی کی مستحق ہوں۔ مجھے امید ہے کہ عدلیہ ہمیں انصاف دے گی۔

Image Source: Twitter

انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس کے تمام ملزمان قتل میں ملوث ہیں کیونکہ ان میں سے کسی نے بھی ان کی بیٹی کو بھاگنے ہونے میں مدد فراہم نہیں کی۔ چنانچہ کسی کو بھی ضمانت نہیں ملنی چاہیے اور انہیں سزا دی جانی چاہیے۔

مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم کا کہنا تھا کہ ان کا خاندان اس کیس میں عدالتوں کے فیصلوں کو قبول کرے گا ، ساتھ ہی انہوں نے [سپریم کورٹ کی ضمانت] کے فیصلے پر مایوسی کا بھی اظہار کیا۔

شوکت مقدم نے کہا کہ قاتل کو جلد از جلد پھانسی دی جائے۔

دوسری جانب، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطا ربانی نے کیس میں پولیس گواہ کا بیان ریکارڈ کیا اور سماعت 27 اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے۔

واضح رہے اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق ضلعی عدالت کو آٹھ ہفتوں کی مدت میں قتل کا مقدمہ مکمل کرنا ہے۔

ساتھ ہی مرکزی ملزم کی والدہ عصمت آدم، جنہیں پیر کے روز ضمانت ملی تھی ، انہوں نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ انہیں کارروائی کے دوران F-7 رہائش گاہ میں رہنے کی اجازت دیں جہاں یہ لرزہ خیز قتل ہوا تھا کیونکہ انہیں تمام عدالتی سماعت میں پیش ہونے کے لیے وفاقی دارالحکومت میں رہنا پڑے گا۔

جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ “یہ آپ کا گھر ہے ، آپ وہاں رہ سکتی ہیں ،” اس دوران عصمت آدم جی کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ لہذا اب اسے کسی قانونی پیچیدگی سے بچنے کے لیے ریکارڈ پر رکھا جائے۔

یاد رہے وزیراعظم پاکستان عمران خان چند روز قبل براہ راست ٹی وی نشریات، “آُپکا وزیراعظم آپ کے ساتھ” میں نور مقدم قتل کیس پر بات کرتے ہوئے قوم کو یقین دلایا تھا کہ وہ اپنی پوری توجہ اس کیس پر مرکوز کئے ہوئے ہیں، قاتل صرف اس وجہ سے انصاف کے عمل سے بچ نہیں سکے گا کہ وہ کسی بااثر خاندان سے ہے اور دوہری شہریت رکھتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *