نیوزی لینڈ پولیس کی پہلی حجاب پہنے والی خاتون کانسٹیبل “زینہ علی”


0

براعظم آسٹریلیا کے خوبصورت ترین ملک نیوزی لینڈ نے پہلی بار اپنی پولیس کی سرکاری وردی میں تبدیلی کرتے ہوئے حجاب متعارف کروایا دیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد زیادہ سے زیادہ مسلم خواتین کو پولیس میں شمولیت کی ترغیب دینا ہے۔ کانسٹیبل زینا علی نیوزی لینڈ پولیس کی پہلی ورکر ہیں جنہوں نے اپنی وردی کے ساتھ حجاب پہننا ہے۔

تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ پولیس کا کہنا ہے کہ حجاب کو یونیفارم کا حصہ بنانے کا کام 2018 کے آخر میں شروع ہوا۔ یہ اقدام سیکنڈری اسکول کی درخواست کے جواب میں تھا۔

Image Source: Twitter

اس حوالے سے نیوزی لینڈ پولیس کا مزید کہنا تھا کہ کانسٹیبل زینہ علی پہلی وہ خاتون ہیں جنہوں نے اپنی وردی کے ساتھ حجاب پہننے کی درخواست کی تھی۔ جس کی وجہ سے انہیں ترقیاتی عمل میں حصہ لینے کے لئے مدعو کیا گیا تھا۔ انسٹاگرام پر پولیس اکیڈمی نے کانسٹیبل زینا علی کی تصویر شائع کی تھی اور لکھا تھا کہ ، “کانسٹیبل زینا علی نیوزی لینڈ پولیس کی پہلی ممبر ہیں جو اپنی وردی کے ساتھ خصوصی طور پر ڈیزائن کیا گیا حجاب پہنتی ہیں۔”

کانسٹیبل زینہ علی جو کہ فجی میں پیدا ہوئیں اور پھر بچپن میں نیوزی لینڈ میں شفٹ ہوگئیں، انہوں نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ “کرائسٹ چرچ کے دہشت گرد حملے کے بعد پولیس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ ان کا سلسلے میں مزید کہنا تھا کہ ” مجھے بہت اچھا لگتا ہے جب میں نیوزی لینڈ کی پولیس کی وردی کے ساتھ حجاب پہننتی ہوں، اور میں حجاب کے ڈیزائن کے عمل میں بھی شریک رہی ہوں۔”

Image Source: Instagram

کانسٹیبل زینہ علی کے مطابق، “میری پولیس کی ٹرینگ کے دوران ، رائل نیوزی لینڈ پولیس کالج نے حلال کھانے کا انتظام کیا اور نماز کا کمرہ دستیاب کیا۔ جب مجھے تیراکی کے لئے جانا پڑا تو میں نے مکمل کور سوئم سوٹ میں تیراکی کی”۔

کرائسٹ چرچ واقعے کے حوالے سے کانسٹبل زینہ علی نے کہا “جب کرائسٹ چرچ پر دہشت گردی کا حملہ ہوا اس وقت میں ٹرینگ پر تھی ، اگر میں مکمل طور پر کانسٹیبل ہوتی تو میں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کی مدد کو فورا پیش ہوتی۔

زینہ علی نے مزید کہا” پولیس کے مطابق حجاب کے اقدام کا مطلب وہ خواتین ، جنہوں نے پہلے پولیس جوائن کرنے کا نہیں سوچا ان کو نئی راہ دیکھانا ہے اب وہ ایسا کر سکتی ہیں۔ یہ بہت اچھا ہے کہ پولیس نے میرے مذہب اور ثقافت کو اپنی وردی میں شامل کیا”۔

Image Source: Instagram

نیوزی لینڈ پولیس میں نئی بھرتی کیے گئے لوگ انتہائی متنوع پس منظر سے آئے لوگ ہیں۔ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ، 50 فیصد خواتین اور تقریبا نصف غیر یورپی نیوزی لینڈ کو پولیس کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔

اس دوران ”نیوزی لینڈ پولیس نے ایک بیان میں کہا، ہمیں بہت سے ماہراور تجربے کار افراد کی ضرورت ہے۔ تاکہ ہم نیوزی لینڈ کی کمیونٹیز کی ضرورتوں کو اب اور مستقبل میں مؤثر طریقے سے پورا کرسکیں گے ۔

واضح رہے فرانس سمیت مغرب کے متعدد ممالک جو کبھی حجاب یا چہرے کو ڈھانپنے کے خلاف تھے اور یہاں تک کہ اس پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کرتے تھے اب اچانک مثبت سوچنے لگے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *