بچوں سے زیادتی کرکے ویڈیوز بنانے والے مجرم کو سزائے موت سنا دی گئی


0

چوری، ڈکیتی، خواتین کے ساتھ زیادتی ، قتل افسوس کے ساتھ یہ تمام جرائم پاکستان سمیت دنیا کے تقریباً ہر معاشرے کا حصہ ہیں جو صدیوں سے چلا آرہا ہے، جنہیں سخت قانون سازی کرکے روکنے کی ہر ممکن کوششیں کی جارہی ہیں۔ البتہ حال میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور پھر ان کی ویڈیوز بناکر (ڈارک ویب) یعنی فحاش ویب سائٹس پر ڈال کر پیسے کمانے کا جرم، دنیا کی طرح پاکستان میں بھی ایک بڑی حقیقت بن کر سامنے آیا ہے۔ دنیا بھر میں آج اسے ایک انتہائی سخت جرم میں شمار کیا جاتا ہے۔

کم عمر بچوں کے ساتھ زیادتی کرکے ویڈیوز بنانے جیسا گھنونا جرم جہاں آج ہمارے معاشرے کی حقیقت ہے وہیں اسی جرم سے جڑی ایک اہم خبر کل روالپنڈی سے سامنے آئی ہے، جس میں سہیل ایاز نامی ایک شخص کو کچھ عرصہ قبل کم عمر اور نابالغ بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے اور ان کی ویڈیوز فحاش ویب سائٹ پر بھیجنے کے الزامات میں کاروائی کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ چنانچہ مجرم پر الزامات ثابت ہونے پر روالپنڈی کی مقامی عدالت نے گزشتہ روز تین بار سزائے موت اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی ہے۔

اس ہی واقعے میں گرفتار مرکزی ملزم سہیل ایاز کے ساتھی خرم کو بھی عدالت کی جانب سے 7 سال قید اور 1 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔

یاد رہے روالپنڈی کے راوت پولیس اسٹیشن میں گزشتہ برس سہیل ایاز کے خلاف کم عمر اور نابالغ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور ویڈیوز بنانے کی شکایات پر تین مقدمات درج ہوئے تھے، جس پر بعدازاں گزشتہ برس نومبر کے مہینے میں پولیس کی جانب سے کاروائی کرتے ہوئے سہیل ایاز کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

یہ معاملہ اس وقت زور پکڑا تھا جب روالپنڈی میں ایک 13 سالہ بچہ اغواء ہوگیا تھا، جس پر لڑکے کی والدہ کی جانب سے گمشدگی کی ایف آئی آر درج کروائی گئی تھی، جب معاملے کی تحقیقات شروع ہوئی تو ساری کڑیاں سہیل ایاز کی طرف جانے لگیں، بعدازاں معلوم ہوا کہ ملزم سہیل ایاز دھوکے سے 13 سالہ بچے کو اپنے بحریہ ٹاؤن میں واقع گھر لیکر گیا۔ جہاں ناصرف بچے کے ساتھ زیادتی کی گئی بلکہ اس کی فلم بھی بنائی گئی۔

اس دوران جب پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے ملزم سہیل ایاز کو گرفتار کیا گیا تو بڑی تعداد میں مجرم کے پاس سے بچوں کے ساتھ بنائی جانے والی فحاش ویڈیو برآمد ہوئیں۔ پولیس نے جب مزید تحقیق کی تو دوران تفتیش ملزم سہیل ایاز نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے 30 کے قریب نابالغ بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، جس میں کچھ بچے تو محض چند کے تھے۔

یہی نہیں ملزم سہیل ایاز کے حوالے بتایا جاتا ہے کہ ملزم کی اس گھناؤنے جرم سے ایک پرانی وابستگی ہے، مجرم نے سینکڑوں کے قریب بچوں کی ویڈیوز اور تصویریں فحاش ویب سائٹس پر شئیر کی ہیں۔ جس پر مجرم سہیل ایاز کو برطانوی عدالت میں ایک بار 4 سال قید کی سزا بھی ہوچکی ہے، ساتھ ہی جرم میں سہیل ایاز اٹلی کی عدالت میں مقدمات میں شامل تفتیش رہا ہے۔

اگرچہ مجرم سہیل ایاز کی نجی زندگی کے حوالے سے بات کی جائے تو وہ ” سیو دی چائلڈ ” نامی ایک آرگنائزیشن میں بطور کنسلٹنٹ کام کیا کرتا تھا، جہاں وہ اپنا ذاتی اثر و رسوخ استعمال کرکے بچوں کے ساتھ ناصرف زیادتی کرتا بلکہ ان ویڈیوز بھی بناتا تھا۔

جوں یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، عوام کی جانب سے اس فیصلے پر بےحد خوشی کا اظہار کیا گیا۔ اس دوران قانون نافذ کرنے والوں کی کوشش کو بھی خوب سہراہا جارہا کہ کس طرح انہوں نے اس گھناؤنے جرم میں ملوث مجرمان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں حراست میں لیا اور ان کی سرگرمیوں کو سب کے سامنے بےنقاب کیا۔

یاد رہے پاکستان سمیت دنیا بھر میں یہ ایک انتہائی تیزی سے پھیلتا ہوا گھنونا جرم ہے، جس کو اب روکنے کے لئے پاکستان میں انتہائی سخت قانون سازی کردی گئی پے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *