نیب کی تحقیقات سے تنگ آکر گریڈ 22 کے افسر نے خود کشی کرلی


0

خودکشی سے قبل کنٹرولر جنرل اکاونٹس خرم ہمایوں نے اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو بتایا تھا کہ وہ اپنے خلاف نیب کے کرپشن ریفرنس کی وجہ سے پریشان تھے۔

ہمایوں گریڈ 22 کے افسر تھے اور اکا ونٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) کی حیثیت سے ذمہ داری انجام دے رہے تھے۔ منگل کو ہمایوں نے اپنی کنپٹی پر گولی مار کر اپنے ہاتھوں اپنی جان لے لی۔ ہمایوں اعلی الصبح اپنے کمرے میں مردہ پائے گئےجبکہ ان کی پشت تکیے پر ٹکی ہوئی تھی۔

پولیس افسر کے مطابق، ہمایوں نے نائن ایم ایم پستول سے اپنے گھر میں اپنے سر پر گولی ماری۔ یہ حادثہ روات پولیس اسٹیشن کی حدود میں پیش آیا۔

Image Source: Twitter

ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق، پولیس کے بھاری دستے نے جائے حادثہ کا معائنہ کیا جس میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) صدر سرکل سعود خان، اسٹیشن ہاوس آفیسر (ایس ایچ او) روات انسپکٹر یاسر مطلوب کیانی اور فرانزک ماہرین شامل تھے۔

تمام متعلقہ حکام نے شواہد اکٹھے کرنے کے ساتھ ساتھ ہمایوں کے رشتہ داروں اور نوکروں کے بیانات قلمبند کیے۔ بعدازاں ہمایوں کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال، راجہ بازار منتقل کیا گیا۔
سینئر پولیس افسران اس واقعے کی مکمل تفتیش کریں گے۔ مزید یہ کہ پولیس افسران ہمایوں کے قریبی رشتہ داروں اور دوستوں سے یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ وہ کیا حالات تھے جس نے ہمایوں کو اپنی جان لینے پر مجبور کیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مرحوم کے خاندان کو یقیین نہیں آرہا کہ ہمایوں نے خود اپنے ہاتھوں اپنی جان لی۔ ہمایوں کے خاندانی ذرائع کے مطابق، وہ کرپشن ریفرنس میں نیب کی تحقیقات کی وجہ سے پریشان تھے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق، ہمایوں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں ہوئی خردبرد کی تحقیقات کی وجہ سے خود کشی کی۔

Image Source: Twitter

ہمایوں کے خاندان کے ایک فرد نے یہ بھی دعوی کیا کہ ہمایوں نیب کے شدید دباو کے باعث ذہنی تناو کا شکار تھے۔

نیب، بینظیر انکم سپورٹ میں 1 ارب 65 کروڑ 70 لاکھ روپے کے مبینہ خردبرد کی تحقیقات کر رہا ہے ، جس میں بی آئی ایس پی کے اعلی حکام نے ایک ایڈورٹائزنگ ایجنسی کے ساتھ ایک غیر قانونی معاہدہ کیا۔ اس کیس میں پی آئی ایس پی کی سابقہ چیئرپرسن فرزانہ راجا اور ہمایوں سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔

میڈیا کے مطابق، ہمایوں نے خودکشی سے ایک ہفتے قبل وزارت خزانہ کو ایک خط بھی لکھا تھا جس میں انھوں نے وزارت خزانہ سے اس کرپشن کیس سے نجات پانے کے لیے مدد طلب کی تھی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *