انگلش میں نمبر کم کیوں دیئے، طالبعلم نے استاد کو قتل کردیا


0

اس دنیا میں والدین کے قد کے برابر اگر کسی کا رتبہ ہے تو وہ صرف استاد کا ہے، کیونکہ ایک اچھا استاد اپنی بہترین تعلیم اور تربیت سے آپ کو معاشرے کا ایک کارآمد شخص بناتا ہے۔ یہی نہیں ہمارے معاشرے میں اساتذہ کی عزت و احترام اور بھی زیادہ ہے، لوگ اپنی کامیابیوں کا صحرا والدین کے بعد اگر کسی کو دیتے ہیں تو وہ شاید استاد ہوتا ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کبھی کبھی ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں، جنہیں دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ معاشرہ سمت جارہا ہے۔

حال ہی میں سعودی عرب میں ایک اندوہناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک سکول میں 35 سالہ معلم کو طالبعلم نے قتل کر ڈالا۔ تفصیلات کے مطابق امتحان میں کم مارکس دہے جانے کے سبب پہلے استاد اور شاگرد کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جو بعد میں شدت اختیار کر گئی جس کے نتیحے شاگرد نے بالآخر طیش میں آکر استاد کو گولی مار کر قتل کر ڈالا.

Image Source: Twitter

تیرہ سالہ طالب علم امتحان میں اپنے کم مارکس سے مطمئن نہیں تھا۔ اس معاملے پر طالب علم کی استاد سے شدید تکرار ہوئی جس کے بعد شدید طیش میں مبتلا طالبعلم نے اپنے 16 سالہ بھائی کے ساتھ سکول سے باہر استاد کا انتظار کیا اور استاد کے سکول باہر قدم رکھتے ہی سر پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی.

Image Source: Twitter

استاد کی شناخت ہانی عبد الطواب کے نام سے ہوئی. جن کا تعلق مصر سے تھا۔ واقعہ پیش آنے کے بعد شدید زخموں کے سبب عبدالطواب کو ریاض شہر کے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔ جہاں انہوں نے تقریباً ایک ہفتہ انتہائی نگہداشت وارڈ میں گذارا ۔ تاہم مصری حکومت نے اپنے شہری کی ریاض شہر میں وفات کی تصدیق کردی ہے۔ اور واقعہ کے ذمہ داران کو کڑی سزا دینے کے حوالے سے سعودی عدلیہ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوا کہا کہ مصری شہری کے قاتل کو سعودی قوانین کے تحت کڑی سزا دی جائے گی.

مصر کی وزیر برائے امیگریشن و بیرونی امور نبیلہ مکرم عبدالشہید نے مقتول مصری باشندے کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہوئے انتہائی افسوس کا اظہار کیا. انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ ریاض میں موجود مصری سفارت خانے کے تعاون سے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ اور لواحقین کی سفارش پر وزارت ایوی ایشن مقتول کی لاش وطن واپسی کے لیے کوشاں ہے.

inter matric exams
Image Source: Facebook


قاتل کی گرفتاری تاحال عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے تاہم پولیس نے قاتل کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

تعلیم کے حوالے سے غیرحقیقی امیدوں کے دباؤ کے سبب طلباء میں ڈپریشن کے مرض میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ حال ہی میں کراچی میں ایف ایس سی امتحانات امتیازی نمبروں سے پاس کرنے والے ایک طالبعلم نے جامعہ کی فیس ادا کرنے کی استطاعت سے محروم ہونے کے سبب خودکشی کا ارتکاب کیا تھا.


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *