ملتان میں پہلے ٹرانس جینڈر اسکول کا باقاعدہ آغاز


0

اعلیٰ تعلیم یافتہ لیکچررز کی زیر ِنگرانی ملتان میں پہلے ٹرانس جینڈر  اسکول میں تعلیم و تربیت کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ وزیرتعلیم پنجاب مراد راس نے رواں ہفتے اعلان کیا تھا کہ صوبائی حکومت ملتان شہر میں “پاکستان میں پہلا ٹرانسجینڈر اسکول” کھولے گی ، اپنے وعدے کے مطابق اب اس اسکول کا باقاعدہ آغاز ہوگیا ہے۔

اس موقع پر وزیرتعلیم نے ڈاکٹر احتشام انور سیکرٹری آف اسکول برائے جنوبی پنجاب کی ٹیم کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے ذریعہ اسکول برائے ٹرانسجینڈرز کا باقاعدہ آغاز ہوگیا ہے ،تعلیم کے حصول کے لئے ٹرانسجینڈر برادری کو ہر چیز فراہم کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل صوبائی وزیر تعلیم نےکہا تھا کہ پنجاب کے تمام اضلاع میں ٹرانسجینڈر برادری کے لئے اسکول کھلے جائیں گے۔ مراد راس نے یہ بھی کہا تھا کہ ٹرانسجینڈر کے ساتھ دوسرے طلباء کے نامناسب رویے کے پیش ِنظر حکومت نے اس برادری کے افراد کو اسکولوں میں داخلہ نہ دینے کا فیصلہ کیا اور انہیں طلباء کے توہین آمیز سلوک سے بچانے کے لئے ان کے لئے الگ اسکول بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کے بقول، پاکستان تحریک انصاف کے سوا کسی بھی حکومت نے اس برادری کی بہتری اور ملازمت کے مواقع کے بارے میں نہیں سوچا۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ ان اسکولوں کی رجسٹریشن جاری ہے اور یہ 15 جولائی تک مکمل ہوجائے گی۔

اسکول کے آغاز پر سکریٹری تعلیم ڈاکٹر احتشام انور نے روزنامہ ڈان کو بتایا کہ اس پروجیکٹ کی شروعات کے لئے ملتان شہر میں ٹرانسجینڈر برادری کی تین جگہوں پر نشاندہی ہوئی جس میں القریشی ہاؤسنگ اسکیم ، گلگشت کالونی اور وہاڑی چوک شامل ہیں۔ پروجیکٹ کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اس پروجیکٹ کے پہلے مرحلے میں ہم ان طالب علموں کے لیے ایکسلریٹڈ لرننگ پروگرام (اے ایل پی) متعارف کروائیں گے، یعنی جو ان میں سے کچھ تھوڑا بہت پڑھے لکھے ہیں ان کو ہم لاسٹ کلاسز ایک سال میں کروا دیں گے، لیکن ان میں بھی وہ طالب علم ایک سال میں تین سے چار جماعتیں پڑھیں گے جن کے بارے میں ہمیں لگے گا کہ وہ چار کلاسوں کا کورس ایک سال میں ختم کر سکتے ہیں ۔اس پروگرام کے تحت ٹرانسجینڈر کو ایلیمنٹری، سیکنڈری اور ہائیر سیکنڈری کے درجے میں رکھا جائے گا۔

اس اسکول کا سلیبس نرسری سے پرائمری تک  جاپان سے مرتب ہوکر آیا ہے جب کہ مڈل سے انٹرمیڈیٹ تک نصاب تعلیم پاکستانی ہوگا۔ اسکول کے آغاز کے پہلے روز 16 ٹرانس جینڈرز نے اپنی تعلیم کا آغاز کیا تاہم وقت کے ساتھ ساتھ یہ تعداد بڑھنے کی توقع کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالب علموں کو کتابیں، اسٹیشنری، جوتے اور یونیفارم مفت مہیا کی جائیں گے جب کہ اسکول لانے اور لے جانے کے لیے مفت ٹرانسپورٹیشن کا انتظام بھی کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ان طالب علموں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ مختلف ہنر بھی سکھائے جائیں گے جیسے سلائی، میک اپ، کوکنگ وغیرہ کی فنی مہارت بھی دی جائے گی تاکہ یہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ خود مختار بھی ہوسکیں۔

پراجیکٹ کے مطابق ٹرانس جینڈر کمیونٹی سے ہی پڑھے لکھے لوگوں کو تلاش کیا جائے گا، جو یہاں اساتذہ کے طور پر کام کریں گے۔ اس طرح ان کے لیے بھی روزگار کے مواقع پیدا ہو سکیں گے۔ اب تک پانچ اساتذہ کو چنا جاچکا ہے جن کے پاس ایم فل اور بی ایس سی کی ڈگریاں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ جو طالب علم ایکسلریٹڈ لرننگ پرگرام کے تحت تعلیم حاصل کررہے ہیں، اگلا مرحلہ انہیں مین سٹریم سکول و کالجز یا یونیورسٹیوں تک پہنچانا ہے۔ مزید برآں ، انہوں نے کہا کہ باوقت ضرورت اسکول میں طلباء کو پڑھانے کے لئے رضاکارانہ خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس پائلٹ پروجیکٹ کے بعد اگلے ماہ سے پورے جنوبی پنجاب میں اس پروجیکٹ کا آغاز کیا جائے گا۔

اُمید کی جاتی ہے کہ حکومت کی جانب سے اس پیشرفت کے بعد ٹرانسجینڈر برادری کو معاشرے میں پہچان مل سکے گی جس کی وہ حقدار ہے۔

Story Courtesy : Dawn


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *