موبائل اور بچے


0
Children Mobile Addiction - Mobile aur Bachay

دوپہر کے چار بج رہے تھے،جولائی کا سورج قمر صاحب کے چھوٹے مکان پر چمک رہا تھا۔بدھ کا دن ہونے کے باعث قمر صاحب تو گھر پر نہیں تھے البتہ ان کا پورا گھرانا اندر موجود تھا۔اے سی والے کمرے میں سب براجمان تھے۔قمر صاحب کی بیگم نازاں قمر سو رہی تھیں،نیچے موجود تلائی پر بڑا بیٹا سیف سویا ہوا تھا جبکہ دیوار کے ساتھ بچھے گدے پر دو لوگ تھے ایک روحا، قمر صاحب کی اکلوتی بیٹی اور دوسرا آریان گھر کا سب سے چھوٹا اور لاڈلا بچا۔روحا نے کروٹ بدلی اور دوسری جانب کا منظر واضح ہوا آریان جاگ رہا تھا اور اس کے ہاتھ میں موبائل تھا،ناضاں بیگم کا موبائل جو وہ کبھی کبھی گیم کھیلنے کے لیے لیا کرتا تھا مگر جب سے گرمیوں کی چھٹیاں ہوئی تھیں وہ اکثر اوقات موبائل استعمال کرتے ہوئے دکھتا تھا۔

“کیا کر رہے ہو آریان” روحا نے پوچھا

Children’s Mobile Addiction – Mobile aur Bachay

“ایک نئی ویڈیو آئی کے یوٹیوب پر وہ دیکھ رہا ہوں” آریان کی نظریں موبائل سکرین پر مذکور تھیں

“مگر امی نے تو کہا تھا کہ سو جائو”

” یہ ویڈیو دیکھ لوں پھر سوتا ہوں”

مگر وہ سویا نہیں تھا وہ کافی دیر تک موبائل استعمال کرتا رہا تھا اور پھر جب عصر کے وقت باہر سے قمر صاحب کی گاڑی کے ہارن کی آواز آئی تھی تو اس نے جلدی جلدی موبائل میز پر واپس رکھ دیا تھا۔

“آپی یہ چیک کریں” سیف روحا کو ایک ڈائری دکھا رہا تھا

” اوہ یار کیا دن تھے وہ بھی تمہارے پاس وہ سیف گارڈ والی تلوار ہے”روحا نے پوچھا

“سیف گارڈ والا ماسک کے تلوار ڈیٹول والی ہے” سیف نے بتایا

” کہاں رکھی ہے کچھ یاد ہے”

اور اسی وقت کمرے میں آریان داخل ہوا۔اس وقت قمر صاحب کے گھر پر ہونے کے باعث اسنے موبائل نہیں اٹھایا تھا کیونکہ اگر قمر صاحب موبائل دیکھ لیں تو وہ محض ایک کام کرتے ہیں وہ کام جس سے آریان کو سب سے زیادہ چڑ ہوتی تھی اور وہ تھا کتابیں کھلوانا۔

” آپی بھائی آپ لوگ کیا دیکھ رہے ہیں “آریان نے سیف کے ہاتھ میں موجود ڈائری دیکھتے ہوئے پوچھا

“آئو تم بھی دیکھو”سیف نے کہا

“یہ تو سٹکرز ہیں” ڈائری پر چپکے سٹکرز کو دیکھ کر آریان بولا

” ہاں یہ سٹکرز ہیں جب ہم چھوٹے تھے ناں تو سلانٹی کے پیکٹ میں سے ایک سٹکر نکلتا تھا،کبھی وہ بیٹ مین کا ہوتا،کبھی سوپر مین تو کبھی آئرن مین نیز تمام سوپر ہیروز کے سٹیکرز ہوتے تھے اور تمام بچے وہ جمع کرتے تھے اور پتا ہے سب سے خاص اور فیمس وہ بچہ ہوتا جس کے پاس سارے سٹکرز ہوتے” روحا نے سٹیکرز پر ہاتھ لگا کر بتایا

“اور وہ کیس ہے ” آریان نے سیف کی طرف اشارہ کیا

سیف جو الماری کے کسی کونے سے تلوار اور ماسک نکال کر لے آیا تھا اب انہیں پہن کر چیک کر رہا تھا

” جب میں تھری کلاس میں تھا تو ہمارے سکول میں سیف گارڈ والے آئے تھے انہوں نے سب کو یہ ماسک دیے تھے اور جب میں فائیو کلاس میں تھا تو ڈیٹول کی ٹیم ہمارے سکول آئی تھی،انہوں نے ہمیں کارٹون دکھائے تھے اور ایک مقابلہ کروایا تھا اس میں جیتنے والے کو تلوار ملی تھی” سیف نے بتایا

“کیسا مقابلہ” آریان نے سوال کیا

” ہاتھ دھونے کا مقابلہ، جس نے سب سے اچھے طریقے سے ہاتھ دھوئے وہ جیت گیا” سیف نے اب تلوار میز پر رکھ دی تھی۔

” مگر فائیو کلاس میں تو میں بھی ہوں ہمارے سکول میں تو کبھی نہیں آئے” آریان اداس تھا۔

” ہاں سب نہیں آتے پہلے پہلے بہت آتے تھے” روحا نے بتایا۔

مزید پڑھیں: پانی کا ضیاع

” آپی آپ کھیلیں گی” سیف جو اب کمپیوٹر کے سامنے بیٹھا گیم لوڈ کر رہا تھا روحا سے پوچھنے لگا

“ہاں کیوں نہیں”وہ دونوں کرسیوں پر بیٹھ گئے اور سٹی ریسنگ والی گیم کھیلنے لگے

“یہ کون سی گیم ہے” آریان نے پوچھا

“سٹی ریسنگ، تم کھیلو گے”روحا کرسی سے اٹھی اور اس کی جگہ آریان بیٹھ گیا

اس کے بعد ان سب نے بہت سی گیمز کھیلیں جن میں ماریو فورایور، سپر کائو اور فلیپی برڈ شامل تھیں

” ویسے آپی یہ گیمز تو بڑی مزے دار ہیں” آریان نے بتایا

” ہاں ہیں تو سہی ہمارے بچپن کی ہیں اور اب تک کی بہترین گیمز ہیں” روحا نے سوئچ بند کیا اور تار نکال دی۔

” یہ آج کل کے بچے نئی گیمز پر لگ گئے ہیں اصل بچپن تو انہوں نے گزارا تھا جن کو یہ گیمز آتی تھیں” سیف نے کہا

” چلیں تو پھر ٹھیک ہے میں بھی کل سے آپ کے ساتھ یہ والی گیمز کھیلوں گا خاص کر گاڑی والی وہ بہت اچھی تھی” آرجان نے اپنی خواہش کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: نماز کی ادائیگی

” ٹھیک ہے مگر ایک صورت میں تم امی کا موبائل استعمال نہیں کرو گے” سیف نے شرط رکھی

” مگر کیوں میں نے اس پر ویڈیوز دیکھنی ہوتی ہیں”

” جو ویڈیو دیکھنی ہوئی مجھے بتانا میں تمہیں اپنے موبائل پر دکھا دوں گی مگر امی کے موبائل پر نہیں ” روحا بولی

” مگر آپی”

” چلو سیف یہ اگر مگر کرتا رہے گا ہم چلتے ہیں ابو انتظار کر رہے ہونگے” روحا سیف کے ہمراہ کمرے سے نکلنے لگی

” اچھا ٹھیک ہے آپی جیسے آپ بولیں گی میں ویسے ہی کروں گا” آریان نے کہا

” شاباش،اچھا فیصلہ کیا تم نے اور ویسے بھی یہ موبائل جیسی چیز مضر صحت ہوتی ہے اور اگر اتنی سی یمر میں لت لگ جائے ناں تو پھر چھڑانا مشکل ہو جاتا ہے” سیف نے آریان کے فیصلے کی تائید کی ۔

” جی سیف بھائی ویسے آپ لوگ جا کہاں رہے ہیں”

” ڈیٹول والی تلوار لینے تاکہ تم بھی میرے ساتھ کھیل سکو” سیف نے کہا

” سچی، اور مجھے وہ والے سٹکرز بھی چاہیے میں نے اپنے دوستوں کو دکھانے ہیں”

“ٹھیک ہے لے جانا”

اس کہانی سے محض اتنا سیکھ لیجیے کہ موبائل کے علاؤہ بھی زندگی ہے آج کل کے بچے ہر وقت موبائل میں گھسے رہتے ہیں حالانکہ اتنی سی عمر میں موبائل سے کیا لینا دینا اور ماں باپ کو بھی چاہیے کہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں انہیں موبائل کے بے جا استعمال سے بچائیں جس طرح نشہ ایک خطرناک مرض ہے بلکل اسی طرح موبائل بھی ایک خطرناک بیماری ہے


Like it? Share with your friends!

0
urdu-admin

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *