
خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقے ضلع مہمند کی تحصیل صافی میں کھدائی کے دوران اچانک سنگ مرمر کی کان بیٹھ گئی، جس کے نتیجے میں 17 کان کن دب کر جاں بحق، 9 افراد زخمی جبکہ 11 کان کن تاحال لاپتہ ہیں جن کو تلاش کرنے کے لئے امدادی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پیر کے روز مہمند کی تحصیل صافی میں ماربل کی کان میں معمول کے مطابق کام ہو رہا تھا کہ اچانک کھدائی کے دوران سنگ مرمر کی کان دھماکے سے بیٹھ گئی۔ واقع کے اطلاع ملتے ہی انتطامیہ کی جانب سے امدادی ٹیموں کو جائے وقوعہ پر روانہ کردیا گیا۔ پولیس کے مطابق امدادی کارروائیوں میں اب تک 17 افراد کی لاشیں اور 9 زخمیوں کو ملبے سے نکال لیا ہے تاہم مزید 11 افراد کو ملبے سے نکالنے کے لئے آپریشن جاری ہے۔ آپریشن میں ریسیکو ٹیموں کے ساتھ پاک افواج کے جوانوں نے بھی حصہ لیا۔ آپریشن تاحال باقی لوگوں کو ڈھونڈنے کے لئے جاری ہے۔

ساتھ ہی پولیس کا اس حوالے سے مزید کہنا ہے کہ واقعہ کان کے اندر بھاری دھاکہ خیز مواد استعمال کرنے کی وجہ سے ہوا، دھماکے سے اندر کان کو نقصان پہنچا اور جس کے نتیجے میں پھر کان بیٹھ گئی۔ بتایا جارہا ہے کہ حادثے کے وقت کان میں تقریب 40 سے 50 افراد کے قریب لوگ اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے۔
اس ہی حوالے سے بین الاقوامی نیوز ایجنسی رائٹرز سے بات کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس چیف طارق حبیب کا کہنا تھا کہ عموماً اس کان میں کام کرنے والے مزدوروں کی تعداد کافی زیادہ ہوتی ہے، خوش قسمتی سے یہ واقعہ شام کے وقت ہوا جب زیادہ تر مزدور اپنا کام مکمل کرکے اپنے گھروں کو جاچکے تھے۔ اس ہی باعث کان میں مزدوروں کی تعداد معمول سے کافی تھی، ورنہ جانی نقصان اور بھی زیادہ ہوسکتا تھا۔

اس موقع پر گہالانئی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کے ڈاکٹر سمین شنواری کا کہنا تھا کہ ابھی 9 کے افراد یہاں پر زخمی لائے گئے ہیں البتہ مرنے والوں کی تعداد حتمی طور پر نہیں بتائی جاسکتی ہے کیونکہ کئی لواحقین اپنے پیاروں کی لاشیں کان سے خود ہی لیکر چلے گئے تھے۔
اس حوالے سے مزید جانئے : باجوڑ سے تعلق رکھنے والی 6 سالہ بچی کا زیادتی اور بے دردی سے قتل
واضح رہے یہ کان پاکستان کے مغربی علاقے زیارت یعنی پاک افغان سرحدی علاقے کے پاس واقع ہے۔ یہ علاقہ دنیا کے بہترین سنگ مرمر کی پیداوار کے حوالے سے مشہور جبکہ یہ یہاں سے نکلنے والا سفید ماربل پوری دنیا میں اپنی مثال آپ کا درجہ رکھتا ہے۔
خیال رہے پاکستان میں اس طرح کے واقعات کوئی نئے نہیں ہیں ایسے واقعات ماضی میں کئی بار پیش آچکے ہیں، اس سے قبل کوئلے کی کان میں کام کرتے ہوئے کوئٹہ میں اس طرز کے واقعے میں 30 کان کن جاں بحق تھے جبکہ سال 2011 میں کوئلے کی کان میں دھماکے سے 45 کان کن جاں بحق ہوئے تھے۔ ان تمام معاملات کو دیکھتے ہوئے حکومت پاکستان کو چاہئے کہ اس پر سخت سے سخت قانون سازی کی جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات سے بچا جاسکے بلکہ انھیں مکمل حفاظتی آلات دیے بھی جائیں تاکہ مزید انسانی جانوں کے ضائع کو روکا جاسکے۔
0 Comments