چنگچی رکشہ میں سفر کرتی لڑکی سے اوباش نوجوان کی نازیبا حرکات


0

خواتین کو ہراساں کرنے کا مسئلہ کوئی نیا نہیں ہے، یہ وقت گزرنے کے ساتھ ایک عالمی مسئلہ بن کر سامنے آرہا ہے، افسوس کے ساتھ ہمارے ملک پاکستان میں بھی یہ مسئلہ اب اپنی جڑیں خوفناک حدتک مضبوط کرچکا ہے، انہی بڑھتے ہوئے واقعات میں 14 اگست کے روز لاہور کے اقبال پارک میں پیش آنے والے واقعے پر ابھی عوام سکتہ سے باہر ہی نہیں آئے تھے کہ اسی رات کی ایک اور ویڈیو سامنے آگئی ہے، جس نے لوگوں کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جمعے کے روز خواتین کو حراساں کرنے کی ایک اور انسانیت سوز ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے، کہ دو خواتین اور بچہ چنگچی رکشہ میں پیچھے کی طرف بیٹھ کر سفر کر رہے ہیں۔ جس ہلڑ بازی کرتا نوجوان رکشہ میں بیٹھی ایک خاتون پر حملہ کرتا دیکھائی دیتا ہے۔

Image Source: Screengrab

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں باآسانی غور کیا جا سکتا ہے کہ جو شخص ویڈیو بنا رہا ہے، وہ واقعے کا احوال بھی بیان کر رہا ہے، خواتین ہلڑ بازی کرتے نوجوانوں سے پریشان ہوکر اپنا چہرہ دوسری طرف کرلیتی ہیں تاکہ پیچھا کرتے نوجوانوں سے کوئی سامنا نہ ہو سکے لیکن اس ہی دوران ایک بدبخت نوجوان بھاگتا ہوا چنگچی پر چڑھتا ہے اور خاتون سے نازیبا حرکت کرکے بھاگ جاتا ہے۔

بعدازاں مذکورہ نوجوان فوری طور پر وہاں سے غائب ہو جاتا ہے، اس عمل سے جہاں خاتون میں واضح ڈر وخوف دیکھا گیا وہیں افسوس وہاں پر موجود دیگر لوگوں کو اس نوجوان پکڑے جانے بجائے خوشیاں اور قہقہے لگاتے دیکھا گیا۔ مزید نوجوانوں کو حملہ کرنے کی تیاری کرتا دیکھ کر چنگچی میں بیٹی خواتین میں مزید خوف اور ڈر پیدا ہو جاتا ہے۔

اس بربریت اور خوف کے باعث متاثرہ خاتون چنگچی سے اترنے کی کوشش کرتی ہیں، جس پر ساتھ میں بیٹھی بزرگ خاتون اسے اترنے سے روک دیتی ہیں، شاید انہیں مزید بدتر صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ تھا۔ ویڈیو میں مزید دیکھا گیا کہ ایک اور نوجوان چنگچی میں چڑھنے کی کوشش کررہا ہے لیکن چنگچی میں بیٹھی ہوئی بزرگ خاتون چپل اتر کر اسے مارنے کی دھمکی دیتی ہیں، جس پر وہ ادھر اُدھر ہوجاتا ہے۔

ساتھ ہی ساتھ بزرگ خاتون کو معاملات میں مزید خرابی پیدا ہوتی نظر آنے پر وہ رکشہ ڈرائیور سے رکشہ کو تیز چلانے اور انہیں محفوظ مقام پر لے جانے کی درخواست کرتی ہیں، جس پر ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے، کہ رکشہ ڈرائیور پوری کوشش کررہا ہے کہ وہ اپنے رکشے کو کسی محفوظ جگہ پر جلدی سے پہنچا دے۔

افسوس یوم آزادی کے روز سوشل میڈیا پر خاتون کو حراساں کرنے کی نئی ویڈیو نے کئی سوالات کو کھڑا کر دیا ہے۔ سخت قانون کے باوجود نوجوانوں کا عوامی مقامات پر خواتین کے ساتھ سلوک بلاشبہ کسی لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے۔

دوسری جانب آئی جی پنجاب پولیس انعام غنی نے اس واقعے کا نوٹس لے لیا ہے، کیپٹل سٹی پولیس آفس ( سی سی پی ڈی) سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے، مجرمان کو فوری گرفتار کا حکم دے دیا ہے۔

واضح رہے چند روز قبل مینار پاکستان سے منسلک پارک سے افسوسناک ویڈیو سامنے آئی تھی، جس میں خاتون یوٹیوبر عائشہ اکرم کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا۔ بعدازاں واقعے کی ویڈیوز وائرل ہونے پر 400 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی تھی۔

یاد رہے کراچی کی مصروف ترین شاہراہ شارع فیصل پر ایک خاتون ٹیچر کو ہراسگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹیچر نے فیس بک پر ایک پوسٹ کی، جس میں انہوں نے دو موٹر سائیکلوں پر سوار تین اوباش لڑکوں کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کیں، جنہوں نے انہیں راستے میں ہراساں کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ یہ لڑکے دیدہ دلیری سے ان کے رکشے کا پیچھا کرتے رہے اور چھیڑ چھاڑ، آوازیں کسنے کے ساتھ انہیں اشارے بھی کرتے رہے۔ جس کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور ان اوباش لڑکوں کو گرفتار کرکے مقدمہ کرلیا گیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *