لوگوں نے میرا نام ہی ‘ کالی’ رکھ دیا ہے، جینس ٹیسا کا انکشاف


0

ڈرامہ سیریل”حبس”سے اداکاری کا آغاز کرنے والی جینس ٹیسا اپنے پہلے ہی ڈارمے سے مداحوں کے دل جیتنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔تاہم خوبصورت نین نقش اور اداکارانہ صلاحیتوں کی مالک جینس ٹیسا نے حال ہی میں دئیے گئے ایک انٹرویو میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری میں ان کی رنگت کو لیکر ناصرف ٹوکا گیا بلکہ رنگ گورا کرنا کا مشورہ بھی دیا گیا۔

مذکورہ انٹرویو میں اداکارہ نے اپنی نجی زندگی سمیت شوبز میں انٹری سے متعلق کھل کر باتیں کیں۔ وہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے تعلق رکھتی ہیں اور تعلیم بھی لاہور سے حاصل کی۔
اداکارہ نے بتایا کہ انہوں نے میڈیا کمیونیکیشن کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ ان کے مطابق وہ دو بھائیوں کی اکلوتی بہن ہیں اور ان کے دادا اور دادی سمیت بڑے بھائی کراچی میں رہتے ہیں اور شوبز میں انٹری دینے کے بعد وہ بھی لاہور سے کراچی آ گئی ہیں۔

Image Source: Instagram

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دوران تعلیم  ہی ٹک ٹاک ویڈیوز بناتے وقت انہیں احساس ہوگیا تھا کہ انہیں اداکارہ بننا ہے اور پھر اسی منصوبے کے تحت ہی انہوں نے مختلف پروڈکشن ہاوسز میں آڈیشن دئیے۔ جینس ٹیسا نے بتایا کہ اتفاق سے وہ لاہور سے کراچی آئی ہوئی تھیں کہ انہیں ایک پروڈکشن ہاوس سے فون آیا، جس میں انہیں بتایا گیا کہ وہ “حبس” ڈرامہ کے لیے منتخب ہوئی ہیں مگر انہیں دوبارہ آڈیشن دینا پڑے گا۔ اداکارہ نے کہا کہ پہلا چانس ملنے پر وہ خوشی سے نہال ہوگئیں تھی۔

Image Source: Instagram

انہوں نے “حبس” کی پوری ٹیم کی تعریفیں کیں اور بتایا کہ انڈسٹری میں پہلا کام کرنے کی وجہ سے لوگوں نے ان کی بہت مدد کی اور انہیں خوشی ہے کہ ڈرامے میں ان کے کردار “زویا” کی تعریفیں کی جارہی ہیں۔ اداکارہ نے جہاں “زویا” کے کردار کی تعریفیں ہونے پر خوش ہیں وہیں انہوں نے اس بات پر شکوہ بھی کیا کہ دیکھنے والے لوگ ان کی اداکاری اور ڈائیلاگ ڈلیوری کے بجائے ان کی رنگت پر کمنٹ کرتے دکھائی دیتے ہیں اور ہر کوئی سوشل میڈیا پر کمنٹس کرتا رہتا ہے کہ اس ‘کالی’ کو ہٹائیں، یہ ‘کالی’ مجھے نہیں پسند۔ جینس ٹیسا نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ لوگوں نے ان کا نام ہی ‘کالی’ رکھ دیا جو کہ تضحیک آمیز ہے۔

انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ انہیں ایک بڑے اشتہار کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا تھا مگر عین وقت پر انہیں صرف ان کی رنگت کی وجہ سے مسترد کردیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ وہ سانولی لڑکی کو اشتہار میں نہیں لے سکتے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اشتہارات بنانے والی کمپنیوں کو یہ بات سمجھ کیوں نہیں آتی کہ ہر چیز کو سانولی یا کالی رنگت کی خواتین یا مرد بھی استعمال کرتے ہیں؟ جینس ٹیسا کے مطابق انہیں نہ صرف رنگت کی وجہ سے اشتہار نہ دیا گیا بلکہ انڈسٹری کے بہت سارے لوگ انہیں یہ مشورہ دے چکے ہیں کہ وہ اپنی رنگت گوری کریں۔ان کا کہنا تھا کہ انہیں بتایا جاتا رہا ہے کہ اگر انہیں مرکزی کردار چاہئیے تو انہیں اپنی رنگت گوری کرنی پڑے گی؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری کے لوگ یہ کہتے ہیں کہ ٹی وی دیکھنے والے شائقین اور خصوصی طور پر خواتین سانولی رنگت کے بجائے گوری چٹی لڑکیوں کو دیکھنے میں ترجیح دیتی ہیں اور اسی وجہ سے ہی انڈسٹری میں گوری رنگت والی خواتین کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔انہوں نے رنگت کی بنیاد پر لوگوں کے ساتھ تفریق روا رکھے جانے کے معاملے پر اظہار افسوس بھی کیا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *