بھارت میں ڈائنوسار کے 250 سے زائد قدیم انڈے دریافت


0

ہم یہ سنتے آئے ہیں کہ کروڑوں سال قبل کرہ ارض پر قوی الجثہ ڈائنو سارز موجود تھے، جن کی نسل مبینہ طور پر قدرتی آفت کے نتیجے میں معدوم ہوئی۔ڈائنوسارز کی نسل معدوم ہونے کے حوالے سے مختلف مفروضے ہیں، البتہ ماہرین طبیعات اور ارضیات چند شواہد کی بنیاد پر اس کی وجہ قدرتی آفت کو قرار دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈائنوسارز کے باقیات سے ان کی زندگی اور رہن سہن کے حوالے سے بھی تحقیق جاری ہے۔

حال ہی میں بھارت میں 250 سے زائد ڈائنا سار کے قدیم انڈے دریافت ہوئے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ممکنہ طور پر قبل از تاریخ سے تعلق رکھنے والے یہ جاندار جدید پرندوں کی طرح گھونسلے بنا کر رہا کرتے تھے۔ بھارت کی یونیورسٹی آف دہلی کے ہارشا ڈھیمن سمیت دیگر سائنس دانوں نے وسطی بھارت کے نرماڈا گاؤں سے 92 گھونسلے دریافت کیے ہیں جن میں سے ٹائٹینوسارس(ڈائنا سار کی سب سے بڑی نسل) کے 256 فاسل انڈے ملے ہیں۔

Image Source: File

محققین کے مطابق یہ انڈے ایسے خطے سے ملی ہیں جو کریٹیسیئس دور(ڈائنا سار کا دور ختم ہونے سے تھوڑا عرصہ قبل) کے آخر سے تعلق رکھنے والے ڈائنا سار کے ڈھانچوں اور انڈوں کی دریافت کے لیے مشہور ہے۔جرنل ی ایل او ایس میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ ڈائنا سار ممکنہ طور پر آج کے مگرمچھوں کی طرح اپنے انڈے گڑھوں میں دبا دیا کر دیتے تھے۔ محققین کے مطابق ٹائٹینوسارس ممکنہ طور پر آج کے پرندوں کی طرح ترتیب وار انڈے دیتے تھے۔ماہرین کا ماننا ہے کہ تحقیق میں پیش کیا گیا ڈیٹا ڈائنا سار کی زندگی اور ان کی ارتقاء کے متعلق اہم معلومات فراہم کرسکتا ہے۔

Image Source: File

قبل ازیں، بھارتی ریاست مدھیا پردیش میں ایک ’جراسک پارک’ سامنے آچکا ہے جہاں کئی ڈائنوسارز سمیت کروڑوں سال پہلے سمندر میں پائی جانے والی انواع اور پودوں کی باقیات فوسلز کی شکل میں جابجا بکھری پڑی ہیں۔بھارت باگھ اور دھر کے اس علاقے کو ‘ایکو ہیریٹیج’ سائٹ کے طور پر درج کروانے کے لئےسرگرداں ہے۔

مزید پڑھیں: خلا کی خوشبو کیسی ہوگی؟ سائنسدانوں نے بتادیا

ماہرین ارضیات کا ماننا ہے کہ یہاں ناصرف ڈائنوسارز بلکہ ان سے بھی بڑے ‘ٹائٹینو سارز’کے فوسلز بھی پائے گئے ہیں۔اس علاقے میں موجود سمندری حیاتیات کی باقیات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ علاقہ لاکھوں سال پہلے سمندر کا حصہ تھا۔دھار کے مختلف علاقوں میں واقع دیہات کے لوگوں کو ہمیشہ سے گول بڑے پتھر ملتے رہے ہیں۔لیکن کوئی نہیں جانتا تھا کہ وہ کیا ہیں اور لوگوں نے ان گول پتھروں کو ‘شیولنگ’ بناکر پوجنا بھی شروع کردیا۔ بہت سے لوگوں نے یہاں کا رُخ بھی کیا اور ان گول پتھروں کو بیچنے کا اصرار کیا جو دراصل ڈائنوسارز کے انڈے تھے۔دھار کے دیہی علاقوں میں ان گول پتھروں جنہیں ‘دل دگڑا’ کہا جاتا ہے کی پوجا آج بھی بطور شیولنگ جاری ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *