کوئی خبر تیزی سے پھیل جائے تو اس کے لیے اردو میں ایک ضرب المثل ہے کہ فلاں بات ‘جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی’، یہ ضرب المثل دراصل جنگلات میں ہونے والی آتشزدگی کے تیز رفتاری کا پتا دیتی ہے کیونکہ جنگل میں لگنے والی آگ بہت تیزی سے پھیلتی ہے۔ ذہن میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ یہ آگ کیسے لگی اور کس نے لگائی؟
عام طور پر جنگلات میں آگ لگنے کے جو اسباب بیان کیے جاتے ہیں ان میں سے خشک موسم، گرمی کی شدت یا انسانی غفلت وغیرہ بہت عام ہیں۔ اس کے علاوہ تیز ہواؤں کی وجہ سے اس کے پھیلاؤ کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ البتہ ماہرین کا خیال ہے کہ جنگلات میں بڑے پیمانے پر آگ لگنے کے واقعات میں ماحولیاتی عوامل کا کردار بنیادی ہے اور یہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔
آگ کیسے لگتی ہے؟
جنگل میں آگ کی ابتدا کے اسباب مختلف ہوسکتے ہیں لیکن اس کے لیے تین بنیادی اجزا لازم ہیں۔ پہلی چنگاری، ایندھن اور ہوا یعنی آکسیجن۔ امریکہ کے محکمۂ زراعت کی ویب سائٹ کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران جنگلات میں 85 فی صد آگ لگنے کے واقعات انسانوں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ اس میں جنگلات میں بھڑکائے گئے الاؤ، باقیات جلانے، آلات میں ہونے والی خرابی، سگریٹ بھجانے میں غفلت اور آتشزدگی کے ارادے سے آگ بھڑکانے کے واقعات شامل ہیں۔
کئی مرتبہ آسمانی بجلی گرنے سے بھی جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات پیش آتے ہیں۔ان میں سے کسی بھی سبب سے بھڑکنے والی پہلی چنگاری کے بعد جنگل میں موجود درخت، گھاس، جڑی بوٹیاں، خشک پتے اسے ایندھن فراہم کرتے ہیں. اس طرح بھڑکنے والی آگ کتنی تیزی سے پھیلتی ہے اس کا انحصار اس پر بھی ہوتا ہے کہ جنگل میں موجود پیڑ پودوں میں نمی کی مقدار کتنی ہے۔خشک سالی کے باعث جنگلات میں اگر درخت اور پودے سوکھ چکے ہیں تو ایسی صورت میں وہ تیزی سے آگ پکڑتے ہیں۔
آگ پھیلتی کیسے ہے؟
اگر جنگل میں لگنے والی آگ کے پھیلاؤ کی بات کریں تو اس کا تعلق موسم اور علاقے کے ماحول سے بھی ہوتا ہے۔ اس حوالے سے ’واشنگٹن پوسٹ‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق کئی مرتبہ کسی جنگل میں ایسے پودے اور درخت پائے جاتے ہیں جو آگ تیزی سے پکڑتے ہیں جس کی وجہ سے اس کی شدت میں بھی تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔ جنگل میں لگی آگ کے تیزی سے پھیلنے میں تیز ہوائیں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔
اگر تیز ہوا کے ساتھ آگ کو تازہ آکسیجن مل رہا ہو تو آگ کے شعلے مزید بلند ہوتے چلے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہوا کے ساتھ اس کی چنگاریاں بھی تیزی سے اڑ کر دیگر مقامات پر آگ لگنے کا سبب بنتی ہیں۔ اس لئے اس آگ کو جلد سے جلد بُجھانے اور اس پر قابو پانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ دنوں بلوچستان کے ضلع شیرانی میں چلغوزے کے جنگل میں پیش آیا جس میں ایک اندازے کے مطابق 26 ہزار ایکڑ پر محیط قیمتی جنگلات تباہی کے قریب پہنچ گیا ہے۔ جبکہ حکام وجوہات جاننے سے قاصر رہے۔مزید برآں ، ڈولی کے نام سے شہرت رکھنے والی ماڈل اور ٹک ٹاکر نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں انہیں ایک جنگل میں ماڈلنگ کرتے دیکھا گیا جس میں ان کے عقب میں آگ لگی ہوئی تھی۔
ان کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوئی اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے ماڈل کو مارگلہ ہلز میں آگ لگا کر ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا تاہم بعد میں ان کی ضمانت منظور کرلی گئی تھی۔
0 Comments