نور مقدم کو قتل سے قبل زیادتی اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا


0

جیسے جیسے نور مقدم کے وحشیانہ اور ہولناک قتل کی تحقیقات آگے بڑھ رہی ہیں، مزید شواہد بھی سامنے آرہے ہیں۔ اس سلسلے میں سامنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج نے انکشاف کیا تھا کہ نور مقدم نے قتل سے قبل اپنی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی۔ لہٰذا حالیہ نئی تحقیقات اور فرانزک رپورٹوں میں ایک اور بڑا انکشاف سامنے آیا ہے کہ ملزم کی جانب سے نور مقدم قتل کرنے سے قبل زیادتی کا بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق سابق سفارتکار شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور مقدم کو 20 جولائی کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف -7/ 4 میں قتل کردیا گیا تھا۔ سابق سفارت کار کی بیٹی کے بہیمانہ قتل نے پورے پاکستان کو جھنجوڑ کر رکھ دیا تھا۔

Image Source: Twitter

پولیس کی جانب سے اس قتل کے الزام میں پاکستانی نژاد امریکی شہری ظاہر جعفر کو حراست میں لیا گیا ہے، یہی نہیں ملزم ایک کاروباری خاندان سے تعلق رکھتا ہے، جن کا شمار پاکستان کے چند امیر ترین خاندانوں میں ہوتا ہے۔ تفتیش حکام کے مطابق مقتولہ اور ملزم دونوں آپس میں دوست تھے۔ ظاہر جعفر نے مقتولہ کو دھوکے سے اپنے گھر بلایا، جس کے بعد ملزم نے دو روز تک اسے یرغمال بنا کر رکھا اور پھر اسے وحشیانہ انداز میں قتل کردیا تھا۔

چنانچہ اب اس کیس میں کچھ تازہ پیش رفت سامنے آئی ہے، جس میں اور بھی خوفناک انکشافات کئے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پنجاب فرانزک ایجنسی نے رپورٹ تیار کی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نور مقدم کو قتل سے قبل ظاہر جعفر کی جانب سے جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

ذرائع کے مطابق رپورٹ میں اس بات کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ ملزم ظاہر جعفر کی انگلیوں کے نشانات بھی آلہ قتل پر پائے گئے ہیں۔ جبکہ ملزم کے گھر حاصل کردہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں مقتولہ نور مقدم اور ملزم ظاہر جعفر کو دیکھا گیا ہے۔ نور مقدم جے پوسٹ مارٹم کی بات کی جائے، تو پوسٹ مارٹم موت کے تقریباً 12 گھنٹے کے بعد کیا گیا تھا۔

وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کی ضلعی اور سیشن عدالت میں ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کو جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد مجسٹریٹ نصیر الدین کے سامنے پیش کیا گیا، جہان عدالت نے ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 23 تک توسیع کردی ہے۔ جس کے بعد انہیں ایک بار پھر سے اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا ہے۔

Image Source: Twitter

واضح رہے عدالت نے ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت کی درخواستیں 5 اگست کو مسترد کردیں تھیں۔ ان کی ضمانت کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ وہ اس وقت اپنے بیٹے کے ساتھ موجود نہیں تھے اور نہ ہی انہیں معلوم تھا کہ ایسا کوئی واقعہ پیش آیا ہے۔ جس پر سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ ملزم اپنے والدین سے رابطے میں تھا۔ تاہم انہوں نے پولیس کو اطلاع نہیں دی۔ انہوں نے اپنے بیٹے کو بچانے کی کوشش کی تھی۔

Image Source: Twitter

سرکاری وکیل کے مطابق جب گھر کے ملازم کی جانب سے انہیں واقعے کی اطلاع سے آگاہ کیا گیا، تو ملزم کے والدین نے پولیس کو بتانے کے بجائے، انہوں نے تھراپسٹ کو بھیج دیا تھا۔ جبکہ ملزم کی جانب سے برآمد ہونے والی بندوق ظاہر جعفر کے والد کے ہی نام پر ہے۔

مزید پڑھیں: کسی کو نہیں چھوڑوں گا، اگر انصاف میں رکاوٹ ڈالی گئی، والد نور مقدم

جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ ملزم کی کال ہسٹری ، سی ڈی آر ، ڈی وی آر ، اور سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھے جا سکتے ہیں۔ ان کے مطابق والدین نے بدنیتی کے ذریعے اپنے بچے کو بچانے کی کوشش کی تھی، اس لیے اس مرحلے پر ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی جائے۔

یاد رہے وزیراعظم پاکستان عمران خان چند روز قبل براہ راست ٹی وی نشریات، “آُپکا وزیراعظم آپ کے ساتھ” میں نور مقدم قتل کیس پر بات کرتے ہوئے قوم کو یقین دلایا تھا کہ وہ اپنی پوری توجہ اس کیس پر مرکوز کئے ہوئے ہیں، قاتل صرف اس وجہ سے انصاف کے عمل سے بچ نہیں سکے گا کہ وہ کسی بااثر خاندان سے ہے اور دوہری شہریت رکھتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *