فیصل آباد: خواتین پر تشدد اور برہنہ کرنے کے واقعے کی اصل حقیقت کیا ہے؟


1

پیر کے روز پولیس نے فیصل آباد کی باوا چوک مارکیٹ میں چار خواتین پر بہیمانہ تشدد، برہنہ کرنے اور نازیبا ویڈیوز بنانے کے الزام میں پانچ افراد کو گرفتار کرلیا، تاہم مارکیٹ میں نصب سیکیورٹی کیمرے الگ کہانی بیان کرتے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مذکورہ خواتین نے یہ سب چوری سے فرار ہونے کے لئے کیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سے سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز وائرل ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ مردوں پر مشتمل ایک گروہ خواتین کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے، خواتین مدد کے لئے پکارتے نظر آ رہی ہیں۔ اس ہولناک ویڈیوز میں مزید دیکھا جاسکتا ہے کہ خواتین ایک گلی سے جارہی رہیں اور افسوس وہ بےلباس اور برہنہ ہیں، انہوں نے محض چند کپڑوں سے اپنے آپ کو ڈھانپا ہوا ہے۔

Image Source: Screengrab

بعدازاں ملت ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں چار نامزد ملزمان کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرلی گئی – عثمان الیکٹرک اسٹور کے مالک صدام اور اس کے ملازم فیصل، ظہیر انور اور سینیٹری پراڈکٹس کی دکان کے مالک فقیر حسین اور ایک متاثرہ کی نشاندہی پر 10 مبینہ نامعلوم ملزمان کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق، شکایت کنندہ، جو ایک کچرا چننے والی ہے، نے موقف اپنایا کہ وہ پیر کو تقریباً 10:30 بجے تین دیگر خواتین کے ساتھ کچرا اٹھانے کے لیے باوا چک مارکیٹ گئی تھی۔

Image Source: Screengrab

شکایت کنندہ خاتون کا دعویٰ ہے کہ وہ پیاسے تھے اور ایک دکان کے اندر گئے اور دکان کے مالک سے پانی کی بوتل مانگی۔ تاہم مالک نے ان پر شور مچانا شروع کر دیا اور الزام لگایا کہ وہ چوری کے ارادے سے اس کی دکان میں داخل ہوئے تھے۔ اسی دوران اس کی چیخ و پکار سن کر دیگر ملزمان بھی دکان پر پہنچ گئے۔

شکایت کنندہ نے بتایا کہ “ملزمان نے ان کے کپڑے پھاڑے، انہیں بازار میں گھسیٹا، اور تشدد کا نشانہ بنا کر انتہائی ناانصافی کی۔ لہٰذا ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے”۔

اس ہی سلسلے میں شکایت کے جواب میں پولیس نے چھاپے مارنے کے بعد پانچ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق، خواتین پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے کپڑے خود پھاڑے تھے اور دکاندار کو دھمکی۔دہ کہ انہیں ڈکیتی میں نہ پکڑا جائے۔

دکان کے اندر کی فوٹیج کا باریک بینی سے معائنہ کرنے پر تین خواتین کو سامان چوری کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ ایک پیچھے کی طرف جاتی ہے۔ جب دکاندار دکان کے باہر بھاگا تو اس نے انہیں بھاگنے سے روکنے کے لیے دروازہ مضبوطی سے تھاما لیکن وہ دروازہ توڑ کر بھاگنے کی کوشش کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

مزید پڑھیں: ٹی وی اینکر اقرا الحسن نے عائشہ اکرم کی حمایت پر معذرت کرلی

تاہم دکاندار اور ایک اور شخص نے ان میں سے دو کو پکڑ لیا۔ اسی دوران ، باقی دو خواتین گلی کے کونے میں گئی اور برہنہ ہو کر بھیڑ جمع کرلی۔

اس موقع پر پولیس کا دعویٰ ہے کہ ’’واقعہ کے تمام پہلوؤں سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

یاد رہے خواتین کو ہراساں کرنے کی واقعات میں بلاشبہ اضافہ ہوا ہے، لیکن افسوس ایسی چند خواتین جو اپنے مفاد اور ناجائز فوائد کے لئے ان کا غلط استعمال کرتی ہیں، تو افسوس اور دکھ کے ساتھ حقیقت پر مبنی کیسسز کی بھی اہمیت کو کم کردیتے ہیں۔ اس ہی قسم کے واقعے کی مثال لاہور مینار پاکستان کا واقعہ بھی ہے۔


Like it? Share with your friends!

1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *