
ہمارے ملک میں افسوس کے ساتھ آج بھی رشوت کا کلچر عام ہے، اگر آپ کا کوئی کام پھنس گیا ہے تو آپ کے ذہین میں پہلی جو چیز آتی ہے وہ یہی ہے کہ بس کچھ پیسے دے کر کام ہوجائے تاکہ زیادہ خواری نہ جھیلنی پڑے ،یا اگر آپ کو روڈ پر ٹریفک پولیس اہلکار روک لیں تو معذرت کے ساتھ ہماری اور آپ کی پہلی خواہش ہوتی ہے کہ بس معاملہ لے اور دے کر ختم ہوجائے، ہمارا چلان نہ ہو۔ شاید اب ہمارے لئے یہ باتیں معنی نہیں رکھتیں کیونکہ ہم اس کلچر کے عادی جو ہوچکے ہیں۔ اس ہی خراب عادت کے باعث حال ہی میں ایک پاکستانی شہری کو دبئی میں دو سال قید کی سزا پوگئی۔
تفصیلات کے مطابق دبئی میں مقیم ایک پاکستانی شہری کو مقامی عدالت کی جانب سے قید کی سزا سنا دی، ملزم پر الزام ہے کہ اس نے مقامی پولیس اہلکار کو 50 ہزار درھم اور ایک رولیکس کی قیمتی گھڑی بطور رشوت کی پیش کش کی کہ وہ اسے کسی پھنسے ہوئے معاملے میں چھوڑ دے۔

جس پر مقامی پولیس اہلکار نے ناصرف رشوت لینے سے انکار کردیا بلکہ اس کے خلاف شکایت درج کروا دی، جس پر عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پاکستانی شہری کو 2 سال قید کی سزا سنا دی جبکہ اس دوران شہری کو 1 لاکھ 40 ہزار جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔ ساتھ ہی ساتھ سزا پوری ہونے کے بعد پاکستانی شہری کو ایک بار پھر سے پاکستان بھیج دیا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق پاکستانی شہری کو رواں برس جون میں متحدہ عرب امارات میں گرفتار کیا گیا تھا، جہاں کچھ عرصے تک ملزم کو پولیس نے زیر حراست رکھا۔ ملزم کے اوپر الزام تھا کہ وہ ڈیپورٹ ہونے کے بعد غیرقانی طریقے سے دبئی آیا ہے، اس دوران مشکل سے گھرے شخص نے اپنی زندگی کی سب سے بڑی کرلی اور دبئی پولیس کھ اہلکار کو رشوت کو آفر دے دی۔
اس دوران مجرم کی جانب سے پولیس اہلکار کو 50 ہزار درھم نقد رقم، ایک مرسڈیز گاڑی، ایک قیمتی رولیکس کی گھڑی اور 20 ہزار درھم ماہانہ تنخواہ اگر وہ اس کی بھاگنے میں معاونت کرے گا۔

گلف نیوز کے مطابق صبح کے 6 بج کر 30 منٹ پر پاکستانی شہری نے جیل کے اندر پولیس آفیسر سے ملاقات کی اور عربی میں بات کرتے ہوئے پولیس آفیسر سے مدد کی درخواست کی اسے ایک شخص سے بات کرنے کی اجازت دے دو اور پھر بھاری رشوت کے بدلے مجھے یہاں سے بھاگنے میں مدد فراہم کرو ،جس میں 50 ہزار درھم ، ایک رولیکس کی گھڑی، مرسیڈیز گاڑی اور 20 ہزار درھم ماہانہ تنخواہ جب بھی اگر وہ پکڑا جائے تو اسے چھڑوانے میں مدد کرنی ہوگی۔
اس صورتحال پر پولیس آفیسر کی جانب سے متعلقہ شخص کو کہا گیا کہ وہ اسے سوچنے کا موقع دے، البتہ پولیس اہلکار نے تمام کہانی اپنے ڈائریکٹرز کو بتائی، جس کے بعد پاکستانی شہری کو ایک منصوبے کے تحت بات کرنے کی اجازت دی گئی، اس دوران پاکستانی شہری نے 2 فون کال کئے اور 15 ہزار درھم لانے کو کہا، بعدازاں ایک گھنٹے کے بعد دو پاکستانی شہری پیسے لیکر آئے۔ اس دوران پولیس کی جانب سے ان دونوں افراد کو بھی گرفتار کرلیا گیا تاہم ان دونوں شخص کو رشوت دیہی کے کیس سے بری کردیا گیا تھا۔
اگر حقیقت پر مبنی بات کی جائے تو شاید ہم چیز کے عادی ہوگئے ہیں ہمیں لگتا ہے شاید پوری دنیا کا اب سوچنے سمجھنے کا انداز ہماری طرح کا ہے، بحرحال حقیقت اس سے بلکل مختلف ہے دنیا میں یہ چیز نہایت بری سمجھی جاتی ہے، کسی بھی پڑھے لکھے اور مہذب معاشرے میں رشوت کا کلچر کیا کسی بھی قسم کا کوئی تصور بھی نہیں ہے۔
0 Comments