پرانے نوٹ واشنگ مشین میں گھمائیں ،دوبارہ قابل استعمال بنائیں


0

عید ہو یا شادی بیاہ کا موقع کڑک کڑک نوٹ دینے اور لینے دونوں ہی میں اچھے لگتے ہیں۔ بعض لوگوں کو تو نئے کڑکتے ہوئے کرنسی نوٹ اس قدر پسند ہوتے ہیں کہ وہ اسے باقاعدہ جمع بھی کرتے ہیں۔ بڑے تو بڑے بچے بھی نئے نوٹ لے کر پھولے نہیں سماتے اور نئے نوٹ لے کر الگ ہی مسرت محسوس کرتے ہیں۔ مگر دیکھا گیا ہے کہ جوں ہی یہ کڑکتے ہوئے نوٹ روزمرہ ہمارے استعمال میں آتے ہیں تو ان کی کڑک اور چمک دونوں ہی ماند پڑ جاتی ہے اور یہ پرانے دیکھنے لگتے ہیں۔

لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ان نوٹوں کو واشنگ مشین میں دھو کر واپس کڑک اور چمکدار بنایا جاسکتا ہے؟ شاید آپ کو ہماری بات مذاق لگے لیکن ایسا واقعی ہوتا ہے اور کپڑوں کی طرح نوٹوں کو بھی باقاعدہ دھویا جاتا ہے اور آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ کچھ لوگوں نے تو ان کرنسی نوٹوں کو دھونے کو ہی اپنا کاروبار بنایا ہوا ہے۔

Image Source: Screengrab

وائس آف امریکہ اردو سروس نے اس حوالے سے لاہور سے تعلق رکھے والے ایک کرنسی واشر سے بات چیت کی جو پرانے نوٹوں کی دھلائی کرکے انہیں پھر سے نیا بنانے کا کام کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شادیوں کے سیزن میں لوگ ان نوٹوں کا استعمال زیادہ کرتے ہیں کیونکہ ہر کوئی نئی نوٹوں کی گڈی نہیں خرید سکتا۔ پرانے نوٹوں کو نیا کیسے بنایا جاتا ہے اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پہلے وہ پرانے نوٹ اکھٹا کرتے ہیں پھر اس کو مشین میں واش کرتے ہیں۔

Image Source: Screengrab

واش کرنے کے لئے وہ واشنگ مشین میں پانی اور سرف کے ساتھ ایک خاص کیمیکل بھی شامل کرتے ہیں ، واش کرنے کے بعد یہ اسپن ہوتے ہیں اور اسپن کے بعد ان کو علیحدہ علیحدہ کرکے خشک کرنے کے لئے رکھ دیا جاتا ہے۔ پوری طرح خشک ہونے کے بعد وہ ان نوٹوں کو اکٹھا کرکے پیکٹ (گڈی) بنالیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کمپنیز کے پاس جب چینج وغیرہ آتا ہے تو وہ ہم سے رابطہ کرتی ہے اور ہمیں کیش دیتی ہے، اس کے بعد ان نوٹوں میں سے جو زیادہ خراب یا پرانے ہوتے ہیں وہ الگ کیے جاتے ہیں جو دھلائی کے قابل ہوتے ہیں انہیں دھویا جاتا ہے۔ کمپنی ہمیں جو کیش دیتی ہے تو وہ ایک خاص منافع پر دیتی ہے، وہ ہمیں منافع بھی دیتی ہے تاکہ ہمارا نقصان نہ ہو کیونکہ جو خراب نوٹ نکلیں نکلتے ہیں وہ ہم انہیں واپس کیسے کرسکتے ہیں تووہ ہمارے پاس ہی رہ جائیں گے اس لئے ہمیں وہ نوٹ بینک میں جمع کروانے ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پوری دنیا میں مشہور ڈیجیٹل کرنسی “بٹ کوئن” کیا ہے؟

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شادی کے سیزن میں اگر ضرورت پڑجائے تو ہمیں بینکوں سے بھی نوٹ لینے پڑ جاتے ہیں۔اس کے علاوہ ان سے یہ نوٹ دکاندار، بیکری والے، ریسٹورنٹ والے بھی گاہکوں کو چینج دینے کے لیے یہ لے لیتے ہیں۔

یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل ریٹائرڈ گورنمنٹ آفیسر نے 100 روپے کے نوٹ پر دو غلطیوں کی نشاندہی کی تھی لیکن اسٹیٹ بینک آف پاکستان ان کی رائے سے متفق نہیں ہوئی تھی۔ سنیئر شہری محمد محسن جو کہ ریٹائرڈ گورنمنٹ آفیسر ہیں انہوں نے پاکستانی 100 روپے کے کرنسی نوٹ پر دو غلطیوں کی نشاندہی کی تھی ،ان کے بقول ،اس نوٹ پر محمد علی جناح کے لقب قائد اعظم کا املا غلط ہے اور کرنسی نوٹ کے عقب پر زیارت میں بانی پاکستان کی رہائش گاہ قائداعظم ریذیڈنسی کے ساتھ کوئٹہ لکھا گیا جبکہ زیارت الگ ڈسٹرکٹ ہے جو کوئٹہ شہر سے ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر ہے۔

Story Courtesy: VOA URDU


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *