چنیوٹ کے طالبعلم کا حیرت انگیز کارنامہ، ریموٹ کنٹرول جہاز بنالیا


0

چنیوٹ کے طالب علم عصمت اللہ محدود وسائل میں بڑا کارنامہ کر دیکھایا، صرف کتابوں اور ویڈیوز کی مدد سے 5 فٹ کا ریموٹ کنٹرول جہاز بنالیا۔ یہ جہاز جب فضا میں بلندیوں کو چھوتا ہے تو اہل خانہ کے ساتھ علاقہ مکین بھی طالب علم کی ایجاد پر فخر محسوس کرتے ہیں۔

اس ہونہار طالبعلم کا بنایا ہوا یہ جہاز 3 کلومیٹر کی حدود اور ہزار فٹ بلندی تک اڑسکتا ہے۔ ان کے مطابق جب وہ نویں جماعت میں تھے تو ان کے والد نے ان کو ایک ہیلی کاپٹر لاکر دیا تھا جس کے بعد سے ان کو جہازوں میں دلچسپی پیدا ہوئی۔ جس کے بعد انہوں نے اس کے بارے میں پڑھنا شروع کیا کہ جہاز کو بنانے میں کیا چیزیں درکار ہوتیں ہیں؟ کون سا پرزہ کہاں لگتا ہے؟ اور یہ اُڑتا کیسے ہے؟ ان معلومات کے ساتھ انہوں نے یہ جہاز بنانا شروع کیا اور اپنے والد کی سرپرستی میں بالآخر یہ ریموٹ کنٹرول جہاز بنالیا۔ اس کو بنانے میں تقریباً 20 ہزار روپے خرچ ہوئے۔

عصمت اللہ کے اہل خانہ کے ساتھ علاقے مکین بھی ان کی اس ایجاد پر نہایت خوش ہیں ، جب وہ اپنا ایجاد کیا ہوا یہ جہاز فضا میں اُڑتے ہیں تو اردگرد کے سارے لوگ اکٹھا ہو جاتے ہیں اور اس جہاز کو اُڑتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ عصمت اللہ ابھی کالج میں زیر تعلیم ہیں اور کالج سے واپس آنے کے بعد وہ اپنے والد کی فرنیچر کی دکان پر کام کرتے ہیں جبکہ رات میں جہاز بنانے کی مشق کرتے ہیں۔

نوجوان کی یہ ایجاد اس بات کی عکاسی کر رہی ہے کہ پسماندہ علاقے میں رہنے والے اس طالب علم کو اگر مناسب تربیت اور موقع مل جائے تو وہ ایک بڑا سائنس دان بن سکتا ہے۔ ضروت اس امر کی ہے کہ حکومت ایسے طالبعلموں کو وسائل فراہم کرنے کے ساتھ ان کی بھرپور معاونت بھی کرے تاکہ وہ اس سائنس وٹیکنالوجی میں ترقی کریں اور ملک وقوم کا نام روشن کریں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل خیبرپختوانخواہ میں سوات کے ضلع مالم جبہ سے تعلق رکھنے والے 17 سالہ طالب علم نے نابینا افراد کے لیے اسمارٹ شوز تیار کیے ، یہ اسمارٹ جوتے 120 سینٹی میٹر کے دائرے میں آنے والی کسی بھی رکاوٹ کے بارے میں صارف کو وائبریشن اور آواز کےذریعے پہلے سے آگاہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔نابینا افراد کے لیے بنائے گئے ان جوتوں میں ٹرانسمیشنز لگائے گئے ہیں اور اس کی بیٹری سولرسسٹم سے چارج کی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: کامسیٹس یونیورسٹی کا مچھروں کے ذریعے ویکسین لگوانے کا منصوبہ

بلاشبہ یہ بات بالکل درست ہے کہ نوجوان جتنے بامقصد اور بلند سوچ کے مالک ہونگے ملک ترقی کی منازل اتنی ہی تیزی سے طے کرے گا، سیانے نوجوان نسل کی مثال اس طرح دیتے ہیں کہ قوم کا یہ طبقہ ایک ایسی نوخیز ٹہنی کی طرح ہوتا ہے، جس کا رخ ہم جس طرف چاہیں موڑ سکتے ہیں، اور ہمارے ملک کے نوجوان تو نہایت باصلاحیت ہیں بس ضرورت اس بات کی کہ ان کی صلاحیتوں کو مثبت طریقے سے بروۓ کار لایا جائے۔

Story Courtesy : ARY NEWS


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *