گاندھی کے بھارت میں جناح کے فلسفے کی گونج نے ہلچل پیدا کردی


0

پچھلے چند ہفتوں سے بھارت میں کسانوں کی جانب سے ملک بھر میں دکانیں، ٹرانسپورٹ، بازار وغیرہ بند کروا دیئے ہیں۔ وہ حالیہ قانون کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، جس کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون ان کے مفادات کے خلاف ہے۔ ان کے اس ملک گیر ہڑتال نے پورے ہندوستان میں کاروباری سرگرمیوں کو معطل کرکے رکھ دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے رواں برس ستمبر کے مہینے میں زرعی قوانین میں تبدیلی کے حوالے سے قانون سازی کی تھی، جس پر انہوں نے موقف اپنایا تھا کہ اس قانون کے ذریعے قدیم اور فرسودہ نظام کی اصلاح ہوگی۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا مزید کہنا ہے کہ اس نئے قانون سے کسانوں کو ان کی فصلوں کی قیمتوں پر زیادہ کنٹرول حاصل ہوگا۔ لیکن ہندوستان بھر کے کسان اس فیصلے سے ناخوش تھے۔ جس کے نتیجے میں، بھارت بھر کے کسانوں نے احتجاج شروع کردیا، ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ان سے کسی قسم کی کوئی مشاورت نہیں کی گئی ہے۔ جس سے انہیں یقین ہے کہ یہ قانون ان کی معاش کو خطرے میں ڈال دے گا۔

Image Source: Twitter

اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے کسانوں کی جانب سے احتجاج جاری ہے، اس دوران بیشتر کسانوں کا تعلق ہریانہ اور بھارتی پنجاب سے ہے، جنہوں نے بھارتی درالحکومت دہلی کی تمام مرکزی شاہراہوں کو بلاک کردیا ہے، جبکہ اب کسانوں کی جانب سے ملک بھر میں دوکانوں کو بند کروا کر مکمل طور پر حکومتی قانون کے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں۔

دوسری جانب دائیں بازو کی ہندوتوا نظریات کی حامل انتہاء پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی ابتداء سے اقلیت کے خلاف نفرت کی پالیسیاں اپنائیں گئیں ہیں، ابتداء میں مسلمانوں پر بھارتی انتہاء پسند حکومت نے مسلمانوں پر بے انتہا ظلم کیا تاہم اب یہ ظلم کے پہاڑ سکھ برادری کی طرف توڑ دیا گیا ہے اور اب گاندھی کے بھارت سے جناح اور جناح کے فلسفے کی حمایت میں آوازیں بلند کی جارہی ہیں۔

سکھ برادری کا اب یہ ماننا ہے کہ انہوں نے غلطی کی تھی جو قائداعظم محمد علی جناح اور پاکستان کی مخالفت کی تھی۔ اس سلسلے میں ایک ہندوستانی سکھ کی دمنجیت سنگھ کی ایک ٹوئیٹ سوشل میڈیا پر کافی وائرل تھی۔ جس میں انہوں نے لکھا کہ “میرے خیال سے جناح درست تھے “.

یہاں یہ بات غور طلب غور طلب ہے کہ احتجاج کرنے والے بیشتر کسان سکھ برادری سے تعلق رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کی مودی حکومت کی جانب سے مذہبی اقلیت ہونے کی وجہ سے سکھوں کو بدترین جبر کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ہزاروں کہ تعداد میں احتجاج کرتے کسانوں پر ناصرف شیلنگ کی جارہی ہے بلکہ بدترین لاٹھی چارج کا بھی انہیں نشانہ بنایا جارہا ہے۔

اس دوران سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ احتجاج میں ہونے والے لاٹھی چارج میں ایک سکھ بزرگ کسان کو پولیس اہلکار تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔ جوں ہی یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو بھارت سمیت دنیا بھر میں بھارتی حکومت کو اس رویئے پر شدید تنقید نشانہ بنایا جارہا ہے اور اب انسانی حقوق کا معاملہ قرار دیا جارہا ہے کہ بھارتی کس طرح اقتدار کی حوس میں پاگل ہوچکی ہے۔

اس سلسلے میں پاکستان میں بھی یہ معاملا اس وقت ٹوئیٹر ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے، صارفین غریب کسانوں اور سکھ برادری کی حمایت میں آواز بلند کررہے ہیں اور ان کے خلاف ہونے والے جبر کی بھی پرزور مذمت کررہے ہیں۔ البتہ ستم ظریفی کا یہ عالم ہے کہ چند بھارتی شہری ظلم کے بعد بھی رحم کھانے کے بجائے انہیں پاکستان جانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

خیال رہے بھارتیہ جانتا پارٹی اور وزیراعظم نریندر مودی کا بھارت میں یہ دوسرا دور حکومت ہے، تاہم ہر گزرتا لمحا بھارت میں اقلیتوں پر قیامت سے بڑھ کر ثابت ہوا ہے۔

بحیثیت پاکستانی آج ہم شکر گزار ہے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے جنہوں نے آنے والے حالات کو پہلی ہی بھانپ لیا تھا کہ آگے چل کر مسلمانوں کے ساتھ کیا کچھ ہوسکتا ہے۔ اور آج خدا کا شکر ہے، مسلمان پاکستان میں آزادانہ زندگی بسر کررہے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *