
پنجاب کا دارالحکومت لاہور دنیا کے پانچ آلودہ ترین شہروں کی درجہ بندی میں سر فہرست ہے ، جہاں ہوا کا معیار انتہائی خراب ہے۔ یہ بات تو ہم سب کے علم میں ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے لاہور فضائی آلودگی کی لپیٹ میں ہے اور جوں جوں وقت گزر رہا ہے یہ آلودگی کم ہونے کے بجائے اپنے پنجے مضبوطی سے گاڑرہی ہے اسی وجہ سے اس شہر کا شمار دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہو رہا ہے۔
تاہم ان تمام حقائق کے برعکس، پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے شہر میں اسموگ کی بڑھتی ہوئی سطح کے حوالے سے ایک دلچسپ نظریہ پیش کیا ہے جس کے مطابق بار بی کیو پکانے کی وجہ سے دھواں بڑھتا اور اسموگ میں اضافہ ہوتا ہے لہٰذا سردیوں میں باربی کیو پر پابندی کی تجویز پیش کردی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات نہ کرنے کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی تو اسموگ کی شدت میں اضافہ پر عدالت نے اظہار تشویش کیا۔ اس دوران ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے نے عدالت سے بار بی کیو پر پابندی عائد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ بار بی کیو کی وجہ سے دھواں بڑھتا ہے اور پھر اسی دھویں کی وجہ سے اسموگ میں اضافہ ہوتا ہے۔جسٹس شاہد کریم نے باربی کیو کی دکانیں جلد بند کرنے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ فورا دکانیں بند نہیں کی جاسکتیں اس پر دوسرا حل دیکھنا چاہیے۔
مزید برآں ،جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دئیے کہ پنجاب حکومت 20 دسمبر سے اسکول بند کرنے پر غور کرے، اگر پنجاب حکومت نے فیصلہ نہ کیا تو عدالت فیصلہ کرے گی۔

انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی جاری رکھی جائے اور عدالتی کمیشن کے حکم کے مطابق جرمانے جمع نہ کرانے پر اینٹوں کے بھٹوں کو سیل کیا جائے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں پنجاب یونیورسٹی (پی یو) نے شہر کے مختلف مقامات پر فضائی آلودگی کی وجوہات کی پیمائش کے لیے 10 گیجٹس بھی نصب کیے ہیں۔ اس کے نتائج کا استعمال عوام، حکومت اور قانون سازوں کو آلودگی کے صحت کے خطرات کو کنٹرول کرنے اور آلودگی پر قابو پانے کے لیے کیا جائے گا۔

اس سے قبل وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود نے ٹویٹ کے ذریعے یہ اعلان کیا تھا کہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں 25 دسمبر سے چُھٹیاں ہوں گی ، جس کے لیے صوبائی حکومتوں نے اس فیصلے پررضا مندی بھی ظاہر کی تھی ، تاہم اب ہائی کورٹ کے حکم کے بعد صورت حال بدلتی ہوئی نظرآرہی ہے۔ چونکہ وزیر تعلیم کی سردیوں کی چھٹیوں کی تاریخوں کے لیے پیش کردہ تجویز پر پہلے ہی بہت سے طلباء نے ایئر کوالٹی انڈیکس کی وجہ سے سردیوں کی چھٹیاں جلدی شروع کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا شہر میں ہواکے انڈیکس کے معیار اور درجہ حرارت کے پیش نظر چھٹیوں کے لئے دس دن ناکافی ہیں۔
علاوہ ازیں ، اس وقت لاہور میں فضائی آلودگی کی سطح بہت بلند ہے، اعداد و شمار کے مطابق لاہور کی ہوا میں مضر صحت ذرات کی ریٹنگ 188 ہے جس کی وجہ سے شہر کو ’غیر صحت بخش‘ فضا والے شہروں میں شامل کیا گیا ہے۔
0 Comments