دس ماہ کی بچی کے پیٹ سے بچہ برآمد


-1

صادق آباد میں بختاور میموریل اسپتال میں اپنی نوعیت کا پہلا، منفرد اور حیرت انگیز آپریشن کیا گیا، آپریشن کے دوران ناقابل یقین واقعہ رونما ہوا، جسے دیکھ کر ڈاکٹر بھی دنگ رہ گئے۔

Baby Found In 10 Month Baby

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر صادق آباد میں ایک نو ماہ کی بچی کے پیٹ سے دوران آپریشن بچہ نکالنے والے سرجن کا کہنا ہے کہ بچی کے والدین کئی ماہ سے مختلف ڈاکٹرز کے پاس جاتے رہے تاہم مرض نایاب ہونے اور طبی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے تشخیص نہیں ہو سکی۔۔

 ’بچی ایک مہینے کی تھی تو یہ مسئلہ شروع ہوا۔ بظاہر وہ درد کی وجہ سے روتی چلاتی تھی لیکن ظاہر ہے کہ اتنی .چھوٹی بچی کچھ بتا تو نہیں سکتی

اسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ 10 ماہ کی بچی کو پیٹ کی تکلیف کے علاج کے لیے اسپتال لایا گیا، الٹرا ساؤنڈ میں پیٹ میں رسولی اور پانی کی جھلی کی تشخیص ہوئی۔

Baby Found In 10 Month Baby

  چائلڈ سرجن ڈاکٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ جب آپریشن کا آغاز کیا گیا تو سب کچھ نارمل تھا، دو گھنٹے آپریشن کے بعد بچی کے پیٹ سے رسولی نکالی تو حیرت انگیز واقعہ سامنے آیا، بچی کے پیٹ سے نکلنے والی رسولی میں بچہ تھا، یعنی10 ماہ کی بچی کے پیٹ میں بچہ پرورش پا رہا تھا۔

ڈاکٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ ’یہ بچہ نما بچی کی چھوٹی آنت سے جڑا ہوا بھی تھا اور آنتوں کے درمیان سے خون لے رہا تھا۔ ہمیں خطرہ تھا کہ بچی کو نقصان نہ ہو جائے۔ ہم نے تسلی کہ کہ بچی کو کسی طرح کا نقصان نہ ہو۔

ڈاکٹر مشتاق احمد نے بتایا کہ بچی کا اپنا وزن ساڑے آٹھ کلو جبکہ پیٹ سے نکالے جانے والے بچے کا وزن دو کلو تھا

کامیاب آپریشن کے بعد بچی کی حالت خطرے سے باہر ہے، آپریشن کے بعد مزید ٹیسٹ کے لیے سیمپل لیبارٹری بھیجا گیا ہے تاکہ مزید تشخص ہوسکے۔

ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ آپریشن بہت پیچیدہ تھا، پہلی تر جیح بچی کی زندگی بچانا تھا،  اور اللہ نے اس میں  کامیابی عطا کی۔

 ڈاکٹر مشتاق نے بتایا کہ اس کو طبی اصطلاح میں فیٹس اِن فیٹو کہا جاتا ہے، اس طرح کے کیسز بہت کم سامنے آتے ہیں، پہلی بار 1945 میں ایسا کیس سامنے آیا تھا۔

 ڈاکٹر کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کا واقعہ دس لاکھ افراد میں سے ایک میں ہوتا ہے، دراصل یہ عمل جڑواں بچوں کا ہوتا ہے جس میں ماں کے پیٹ میں ایک بچہ دوسرے بچے کے پیٹ میں پرورش پاتا ہے۔

ڈاکٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ یہ دو مختلف قسم کے کیسز ہوتے ہیں۔ ’ایک وہ جن میں بچہ نکلتا ہے جس کے انسانی خدوخال نمایاں ہوتے ہیں اور دوسرا وہ جس میں ٹیومر یا سرطان نکلتا ہے اور ایسے کیسز میں کسی مریض کے پیٹ سے دانت یا ہڈیاں ملتی ہیں لیکن انسانی خدوخال رکھنے والا بچہ نہیں ہوتا اور اسے ٹیراٹوما کہتے ہیں۔‘

فیٹس اِن فیٹو کیا ہے؟

یہ ایک کم یاب طبی نقص ہے جسے فیٹس اِن فیٹو یعنی جنین میں جنین کہا جاتا ہے، اس کیفیت کو  وینشنگ ٹوئن سنڈروم بھی کہا جاتا ہے

فیٹس اِن فیٹو میں یہ ہوتا ہے کہ اس میں جڑواں بچوں کے جنین بنتے ہیں لیکن ایک نامکمل رہ کر ضائع ہونے کے بجائے تندرست بچے میں پیوست ہوجاتا ہے، عام طور پر یہ انسانی باقیات کی صورت میں صحت مند بچے کے پیٹ میں رہ جاتا ہے اور ایک حد تک پروان بھی چڑھتا رہتا ہے۔

طب کی دنیا میں اب تک اس مرض کی وجوہات مکمل طور پر طے نہیں کی جا سکیں تاہم اتنا واضح ہے کہ یہ پیدائشی مرض ہے جس کی بروقت تشخیص مشکل تو ہے لیکن اتنی ہی ضروری بھی۔


Like it? Share with your friends!

-1
Annie Shirazi

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *