انجان لوگ گھرآ کر پیسہ مانگتے کہ جنید جمشید نے قرضہ لیا تھا،بابر جمشید


0

حال ہی میں جنید جمشید کے بیٹے بابر جنیدجمشید نے پہلی بار ایک انٹرویو کے دوران اپنے والد کی وفات کے بعد مالی مشکلات کا سامنا کرنے کے بارے میں بات کی

واضح رہے کہ 7 دسمبر 2016ء کو جنید جمشید پی آئی اے کے طیارے میں سوار تھے جو چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حادثے کا شکار ہوگیا تھا، حادثے میں طیارے کے عملے سمیت 48 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

بابر جمشید کہتے ہیں کہاابو گھر کے واحد کفیل تھے اس وقت ہم سب پڑھ رہے تھے ، ہم چار بہن بھائی ہیں۔ جب  پلین کریش میں  ابو کا انتقال ہوا ہمیں کچھ بھی نہیں پتا تھا۔

Image Source: Kfoods

بابا کی وفات

اُنہوں نے مالی مشکلات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ والد کے انتقال کے بعدہمارے لیے اس لائف اسٹائل کو برقرار رکھنا کافی مشکل ہو رہا تھا  جو ہم اپنے والد کی زندگی میں گزار رہے تھے۔

بابر جنید کے مطابق لوگ سمجھتے رہے کہ ہم اب بھی ایک خوشگوار زندگی گزاررہے ہیں لیکن ایسا نہیں تھا، کہتے ہیں کہ اللہ پاک کسی سے محبت کرتے ہیں تو اسے آزمائش میں ڈال دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جنید جمشید کی تیسری اہلیہ کا وراثت میں حصیداری کیلئے مقدمہ درج

جنید جمشید کے صاحبزادے نے کہا کہ بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے ہوں گے کہ 2016 میں جب والد کا انتقال ہوا اس کے 2 سال بعد  ہمیں اپنا آبائی  گھر بیچنا پڑا تھا کیوں کہ ہم گھر بھی افورڈ نہیں کرپارہے تھے۔

اُنہوں نے بتایا کہ والد کی وفات کے بعد انجان لوگ ہمارے گھر آتے اور کہتے کہ ہمارے والدنے بطور قرض ان سے  بھاری رقم  لی تھی وہ لوگ  رقم کی واپسی کا مطالبہ کرنے لگے اور ہمیں ان لوگوں کے بارے میں کچھ معلوم ہی نہیں تھا تو ہم مطلوبہ رقم کیسے ادا کر سکتے تھے۔

بابر جمشید نے کیا کہا؟

  بابر جمشید نے مزید بتایا کہ ہمیں اپنے والد کے مالی معاملات، ان کے خیراتی اداروں اور ان کے دوسرے کاروبار کے بارے میں کوئی کوئی معلومات نہ تھی ،ہم  صرف ان کے ایک برانڈ کی دکان کے بارے میں علم تھا، باقی ہر چیز کے بارے ہم بلکل انجان تھے

بابر کی تبلیغ

بابر جنید جمشید نے تبلیغ میں اپنی شمولیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئےکہا کہ والد کی وفات کے چند ماہ بعد میں نے سوچا کہ تبلیغ میں شامل ہو جاؤں

میں نے اپنے والد کے دوستوں سے بات کی بالخصوص سابق کرکٹر سعید انور سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ میں اللہ کے راستے پر نکلنے کا خواہشمند ہوں

آپ مجھے اللہ کے راستے میں بھیج دیں ااُنہوں نے مجھ سے کہا کہ دین کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ جذبات میں آکر نہیں لیا جاتا بلکہ ہوش سے لیا جاتا ہے تو آپ پہلے میرے ساتھ تبلیغ کے چالیس دن کے دورے پر چلو اس کے بعد فیصلہ کرنا کہ آپ کو آگے زندگی میں کیا کرنا ہے۔2018 میں پہلی بار میں نےچلا کاٹا


Like it? Share with your friends!

0
Annie Shirazi

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *