مرحوم مذہبی اسکالر جنید جمشید کی تیسری اہلیہ کا دعویٰ کرنے والی راضیہ مظفر نے مسلم قوانین کے مطابق وارثت میں حصہ لینے کے لئے سندھ ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
کیس کی مدعی راضیہ مظفر کے مطابق وہ اسلام آباد کی رہائشی ہیں اور ساتھ ہی وہ مرحوم جنید جمشید کی بیوہ بھی ہیں، انہوں نے 20 اکتوبر 2009 کو ان سے شادی کی تھی۔ وفات سے قبل جنید جمشید ہر مہینے رقم بھیج کر ان کے اخراجات برداشت کرتے تھے۔
کیس کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ان کی پہلی بیوی کے بچوں نے ان کے ورثہ سے متعلق حقائق کو چھپا کر عدالت سے جانشینی کا سرٹیفکیٹ حاصل کرلیا ہے، چونکہ انہوں نے اپنی قانونی حیثیت کو چھپایا ہوا تھا اس لئے انہیں مرحوم کی شریک حیات اور وراثت میں حق دینے سے انکار کیا جارہا ہے۔
راضیہ نے جانشینی کے سرٹیفکیٹ اور لاکھوں روپے مالیت کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جنید جمشید کی پہلی بیوی کے بچوں کے حق میں انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ جانشینی کے سرٹیفیکٹ کو منسوخ کرنے کے لئے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
اس حوالے سے انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ مسلم قوانین کے مطابق مرحوم کی جائیداد میں اس کو وراثت کا حصہ عطا کرے اور تمام قانونی ورثاء کے مابین جائیداد کو شرعی تقاضوں کے مطابق تقسیم کی ہدایت کرے۔
سندھ ہائی کورٹ نے جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں سنگل بنچ نے مقدمے کی ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے جنید جمشید کے قانونی ورثاء کو نوٹسز جاری کر دئیے ہیں جبکہ اس کیس کی مزید سماعت 2 ستمبر کو ہوگی۔ دریں اثناء عدالت نے مدعا علیہان کو مرحوم کی وراثت کے معاملات کو برقرار رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
مزید جانئے: اداکارہ عائشہ عمر نے اپنی پرسکون زندگی کا راز بتادیا
واضح ر ہے کہ ،52 سال کی عمر میں ، جنید جمشید اپنی دوسری بیوی کے ہمراہ 7 دسمبر 2016 میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی پرواز پی کے 661 میں خوفناک حادثے میں انتقال کرگئے۔ طیارے کے اس المناک حادثے میں 42 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ اطلاعات کے مطابق جیند جمشید تبلیغی جماعت کے مشن کے لئے چترال میں تھے تاہم وہ واپسی اسلام آباد واپس جارہے تھے کہ یہ پرواز حویلیاں میں گر کر تباہ ہوگئی۔
0 Comments