
ماہ مقدس میں گرمی کی شدت کے باعث سحر وافطار میں ٹھنڈے ٹھنڈے مشروبات پینے کا دل چاہتا ہے اس لئے اکثر گھروں میں افطاری میں سافٹ ڈرنکس کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ صحت کے لئے انتہائی مضر ہے کیونکہ روزے کی حالت میں سارا دن بھوکا رہنے کے بعد سافٹ ڈرنک کا ایک گلاس بھی ہمارے جسم کے لیے بے حد نقصان دہ ثابت ہوتا ہے بلکہ یہ جسم کے ہر اعضاء کو نقصان پہنچانے کا سبب بنتا ہے ۔
یہ مشروبات جسمانی صحت کے لئے بالکل بھی موزوں نہیں کیونکہ ان کے فوائد تو کچھ نہیں لیکن نقصانات بے حساب ہیں آئیے جانتے ہیں؛

سحر وافطار کے دوران کولڈ ڈرنک کے بارے میں یہ خیال غلط ہے کہ یہ جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرتا ہے ، پانی کا کوئی نعم البدل نہیں اس لئے سحری اور افطار کے دوران سافٹ ڈرنک کے بجائے پانی اور جوسز کا استعمال زیادہ کرنا چاہیئے تاکہ روزے کے دوران جسم میں پانی کی مطلوبہ مقدار برقرار رہے۔
جو لوگ سحر کے وقت کولڈ ڈرنکس پیتے ہیں ان کےجسم میں مٹھاس کی طلب ان مشروبات کو نہ پینے والوں کے مقابلے کئی گنا بڑھ جاتی ہے چنانچہ ایسے لوگوں میں میٹھے کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ افطاری میں بھی ان مشروبات سے لطف اندوز ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں ۔

سحر وافطار میں سافٹ ڈرنکس روزے دار کے گردوں اور جگر کی صحت کے لئے تباہ کن ہے کیونکہ اس کے استعمال سے گردے وجگر کے امراض کا خطرہ کئی گنا بڑھ سکتا ہے۔
ان مشروبات میں شامل کاربونیٹ ایسڈ یا عام الفاظ میں گیس معدے میں جاکر ہوا بھر جانے کا باعث بنتا ہے جس سے روزے کی حالت میں پیٹ درد کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔

سحر وافطار میں بہت زیادہ مقدار میں سوڈا مشروبات کا استعمال ہڈیوں کی مضبوطی پر بھی اثر انداز ہوتا ہے ، ان کے استعمال سے ہڈیوں سے کیلشیئم کا اخراج ہوتا ہے جو ان کے ٹوٹنے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔
لہٰذا ، اچھی صحت کے لئے سوڈا ملے ان میٹھے مشروبات سے گریز کرنا چاہیئے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ رمضان میں تو خاص طور پر ان مشروبات کو اپنی غذا سے دور رکھنا چاہیئے اور اس کی جگہ پانی، تازہ پھلوں کا جوس اور شیکس استعمال کرنے چاہئیں کیونکہ ان مشروبات کے دیرپہ نقصانات کئی زیادہ ہیں جب کہ ان سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی فہرست بھی کافی طویل ہے جس میں موٹاپا ، ذیابطیس ، ہڈیوں اور دانتوں کو نقصان، جلدی امراض، امراض قلب، ڈپریشن، مرگی، متلی، دست، نظر کی کمزوری شامل ہیں۔ تاہم ان خطرناک ڈرنکس کا ایک اور نقصان یہ بھی ہے کہ یہ کینسر کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔
0 Comments