
دنیا بھر میں خواتین کا استحصال کوئی نئی بات نہیں، صنفی امتیاز، گھریلو تشدد، جنسی ہراسانی ہر معاشرے میں موجود ہے مگر افسوس کے بھارت میں خواتین کا استحصال کا تناسب سب سے زیادہ ہےکیونکہ آج بھی وہاں توہم پرستی اور اندھا عقیدہ موجود ہے، جس کے نام پر خواتین کو بلؔیَ چڑھایاجاتا ہے۔حال ہی میں ایک شادی شدہ جوڑے نے اپنی مالی تنگیاں دور کرنے اور خوشحالی لانے کے لئے دو خواتین کو اغواء کے بعد کالے جادو کی بھینٹ چڑھا دیا۔
بھارتی ریاست کیرالہ کے دور دراز گاؤں میں لاٹری کے ٹکٹس فروخت کرکے گزر بسر کرنے والی دو غریب خواتین پدمم اور روزلی نامی خواتین کی لاشیں ملیں جو اگست سے لاپتہ تھیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان خواتین کو ایک ایجنٹ نے اچھے مستقبل کے خواب دکھا کر ایک جوڑے کے ہاتھوں فروخت کردیا تھا جو انہیں جنگل لے گئے اور قتل کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 49 سالہ روزلی اور 52 سالہ پدمم کے قتل کے الزام میں تین ملزمان بھگول سنگھ، ان کی بیوی لیلیٰ اور ایک ریسٹورنٹ کے مالک شفیع کو گرفتار کیا ہے۔ملزموں نے مبینہ طور پر دونوں خواتین کو مارنے کے بعد ان میں سے ایک مقتولہ کا گوشت بھی کھایا تھا۔ملزمان نے ابتدائی تفتیش میں بتایا کہ شفیع اور بھگول سنگھ مالی مشکلوں سے گزر رہے تھے۔کسی نے بھگول سنگھ کو مالی تنگی سے نکلنے کے لیے انسانی قربانی دینے کی صلاح دی۔ شفیع نے اس منصوبے میں اس کا ساتھ دیا اور اطلاع کے مطابق انسانی قربانی کے وقت ملزموں نے جادو ٹونے بھی کیے تھے ملزموں میں سے ایک خود ساختہ ہیلر یعنی جادو ٹونے کرنے والا بتایا جاتا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون پدمم کا قتل ستمبر کے آخری ہفتے میں کیا گیا اور دوسری خاتون کا قتل جون میں کیا گیا تھا۔ ملزمان نے ان دونوں خواتین کو انتہائی بے دردی سے قتل کرنے کے بعد ان کی لاشیں اپنے گھر میں ہی دفنا دی تھیں۔تینوں ملزموں نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی خاندان کی میت کے ساتھ ہنستے ہوئے تصویر وائرل ہوگئی
قبل ازیں، بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں توہم پرست والدین نے مذہبی رسومات پوری کرنے کے لئے اپنی دوجوان بیٹیوں کو قتل کردیا تھا۔اس واقعے پر پولیس کا کہنا تھا کہ ایک تین منزلہ مکان سے دو جوان لڑکیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جنھیں بظاہر پوجا کے دوران سرپر بھاری چیز مار کر قتل کیا گیا اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ کسی رسم کے طور پر کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ پر ایک رسم ادا کی جارہی تھی جس کے شواہد بھی ملے ہیں۔ مقتولہ لڑکیوں کی عمریں بائیس اور ستائیس سال تھیں دونوں سرخ ساٖڑھیوں میں ملبوس تھیں۔ تاہم والدین کا کہنا تھا ان کے گھر میں کئی طلسمات اور جادوئی واقعات رونما ہوئے اور ان کے خاتمے کے لئے ان کی بیٹیوں کا بلی چڑھانا ضروری تھا اس لئے میں ان کو قتل کیا۔
مزید پڑھیں: بھارت میں بارش کیلئے مینڈکوں کی شادی ، تیز بارشوں کے بعد طلاق
مزید برآں، بھارت میں انسانی قربانی کے سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں لیکن ہر سال اس رسم کے تحت خواتین کے علاوہ متعدد کم سن بچوں کو بھی قتل کردیا جاتا ہے۔ رواں برس بھی بھارت کے مختلف علاقوں میں دو بچوں کو ’انسانی قربانی‘ کی رسم کے تحت قتل کر دیا گیا تھا جن میں سے ایک کی عمر سات سال اور دوسرے کی تین سال بتائی گئی ہے۔
0 Comments