
انسان اور جانور میں اگر کوئی واضح اور بنیادی فرق ہے، تو وہ صرف احساسات کا ہے، اگر انسان میں احساسات مرجائیں تو یقیناً اس میں اور انسان میں کوئی فرق نہیں اور اس کی حالیہ مثال بھارت میں دیکھی گئی، جہاں انتظامیہ کی بےحسی کے باعث مجبور باپ بیٹی کی لاش کندھے پر آٹھا کر پیدل گھر لے جانے پر مجبور ہوگیا، واقعے کی ویڈیو نے سبھی کو رونے پر مجبور کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ظلم و بربریت کا اندوہناک واقعہ بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں پیش آیا، جہاں ایشو داس نامی شہری کی 7 سالہ بیٹی تیز بخار میں مبتلا تھی، جسے وہ علاج کے لئے ڈسٹرکٹ اسپتال لیکر گیا، البتہ چند گھنٹوں بعد بیمار بیٹی دوران علاج انتقال کرگئی۔

غم سے بے حال باپ جو ایک طرف لخت جگر کو کھو چکا تھا تو دوسری طرف انتظامیہ نے اس کے غم و تکلیف میں مزید اضافہ اس وقت کیا، جب سے بچی کی لاش گھر لے جانے کے لئے ایمبولینس فراہم کرنے سے انکار کر دیا، جس پر۔مجبور باپ کو بیٹی کی لاش کندھے پر رکھ کر گھر لے جانی پڑی۔ خبریں ہیں کہ باپ نے بیٹی کی لاش کو لیکر 10 کلو میٹر پیدل سفر کیا۔
افسوسناک واقعے کی ویڈیو دیکھنے والوں کے رونگٹے کھڑے کردئیے، اس وقت سوشل میڈیا پر واقعے کی ویڈیو کافی وائرل ہے، بھارتی عوام کی جانب سے اسپتال اور حکومتی انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اسے انسانیت کی موت قرار دیا جارہا ہے۔ بیشتر صارفین نے تو اسپتال اور مقامی انتظامیہ کو ہٹانے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ریاست چھتیس گڑھ کے وزیر صحت نے اس واقعے پر ناصرف استعفی دینے کے مطالبے کو رد کردیا بلکہ واقعہ کا زمہ دار بچی کے والد کو ہی ٹھہرا دیا، اور موقف اپنایا کے بچی کے والد کو لاش لیجانے کے لئے ایمبولینس کا انتظار کرنا چاہئے تھا۔
مزید پڑھیں: بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم کی انتہاء، کچرے کی وین میں لاش ڈال دی
واضح رہے بھارت میں ایک بڑی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے، بھوک وافلاس، صحت، تعلیم، سر پر چھت، حد تو یہ کہ ہر کسی گھر میں باتھ روم تک کی سہولیات موجود نہیں ہے۔ بھارتی حکومت کو بلاشبہ ان شعبوں میں کام کرنے کی اشد ضرورت ہے لیکن افسوس وزیراعظم نریندر مودی کی توجہ انتہاء پسندی، اشتعال انگیزی اور مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم پر مرکوز ہے۔
یاد رہے اس طرز کا ایک کچھ عرصہ قبل بھارتی ریاست بہار میں بھی پیش آیا تھا، جس میں لیرو یادو نامی شہری کا 13 سالہ بیٹا پانی میں ڈوب کر ہلاک ہوگیا تھا، بعدازاں لاش 3 دن برآمد ہوئی، تو بیٹے کی لاش لیجانے کیلئے گاڑی کی ضرورت تھیں، ایمبولینس کی عدم موجودگی میں پولیس والوں نے بھی اپنی گاڑی فراہم نہیں کی، چنانچہ باپ بیٹے کی لاش پلاسٹک کے تھیلے میں پیدل گھر لیجانے پر مجبور ہوا اور ساڑھے تین کلو میٹر کا سفر اس ہی طرح مکمل کیا۔
0 Comments