بھارت میں انتظامیہ کی بے حسی کی وجہ سے باپ اپنے جگر گوشے کی لاش کو تھیلے میں ڈال کر ساڑھے تین کلومیٹر پیدل چل کر اسپتال پہنچا، اس دلخراش واقعے کی ویڈیو دیکھ کر ہر آنکھ بھر آئی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق بے حسی کا یہ انسانیت سوز واقعہ بھارتی ریاست بہار میں پیش آیا جس میں ایک شخص اپنے جگر گوشے کی لاش کو پلاسٹک کے تھیلے میں رکھ کر تین کلو میٹر دور اسپتال لیجانا پڑا۔
اس واقعے کے حوالے سے اے آر وائی نیوز کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہار کے علاقے کٹیہار کا یہ غریب شخص جس کا نام لیرو یادوو ہے، اپنے بیٹے کی لاش پولیس کی طرف سے گاڑی نہ دینےکے بعد پلاسٹک کے تھیلے میں لے جانے پر مجبور ہوا۔ بھارتی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس شخص کا 13 سالہ بیٹا ندی میں ڈوب گیا تھا، جس کی لاش تین دن بعد برآمد ہوئی۔
لاش کی برآمدگی اور پولیس انکوائری کے بعد جب پوسٹ مارٹم کے لئےاس شخص نےاپنے مردہ بیٹے کی لاش اسپتال لے جانے کے لیے ایمبولینس مانگی تو ریسکیو اداروں نے گاڑی دینے سے انکار کردیا۔ انتظامیہ کے اس ناروا سلوک کی وجہ سے غریب باپ نے اپنے جگر گوشے کی خستہ حال لاش کو تھیلے میں ڈال کر ساڑھے تین کلومیٹر پیدل چل کر اسپتال کا سفر طے کیا۔ جب کہ اسپتال میں موجود عینی شاہدین کے مطابق متاثرہ شخص نے ایمبولینس نہ ملنے کے بعد پولیس حکام سے گاڑی دینے کی درخواست کی تو اہلکاروں نے اُسے گاڑی دینے سے صاف انکار کردیا۔
بھارتی میڈیا میں اس شخص کی پلاسٹک کے تھیلے میں اپنے بیٹے کی لاش لیجانے کی ویڈیو وائرل ہوچکی ہے اور اس افسوسناک واقعے کی ویڈیو دیکھ کر ہر دل اداس اور ہر آنکھ اشکبار ہے۔ تاہم ،میڈیا میں یہ واقعہ رپورٹ ہونے کے بعد بھارتی پولیس حکام حرکت میں آگئی اور کٹیہار کے ایس ڈی پی نےاس حوالے سے موقف اختیار کیا کہ وہ معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیکھ رہے ہیں کہ پولیس سے گاڑی طلب کی گئی تھی یا نہیں؟ اور انہیں ایمبولینس اور پولیس کی گاڑی سے منع کیوں کیا گیا۔
گزشتہ دنوں بھی انتظامیہ کی بے حسی کی وجہ سے بھارتی ریاست حیدرآباد میں ایک خاتون انتقال کر گئی۔پولیس کے مطابق سیلاب سے متاثرہ 50 سالہ منور النساء نامی یہ خاتون امداد ملنے کے انتظار میں حیدرآباد کے میسیوا سینٹر میں اپنی باری کے لئے صبح 6 بجے سے کھڑی ہوئی تھیں اور 11.30 بجے ان کی موت واقع ہوگئی۔ یہ خاتون امداد ملنے کے طویل انتظار کے سبب انتقال کرگئیں۔
NEWS COURTESY: ARY NEWS
0 Comments