
ایک وہ وقت تھا جب مارننگ شوز لوگوں کو محظوظ کرنے کے ساتھ ان کی ذہنی نشوونما اور تربیت کیا کرتا تھااور آج پاکستان میں مارننگ شوز کے نام پر ایک عجیب و غریب کلچر کو فروغ دیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل پر ‘گڈ مارننگ پاکستان‘ سرفہرست ہے جو ریٹنگ بڑھانے کے چکر میں اکثر ہی تنازعات کی زد میں رہتا ہے اور نو سال سے زائد عرصے سے اس شو کی میزبانی کرنے والی ندا یاسر بھی اپنی کم علمی، بے تکے اور احمقانہ سوالات کے باعث آئے دن تنقید کا شکار رہتی ہیں۔
حال ہی میں مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سوشل میڈیا انفلوئنسر کنول احمد نے ند ایاسر کے مارننگ شو کا ایک کلپ شیئر کیا ہے، جس میں ساس اور بہو کو بطور مہمان مدعو ہیں،اس کلپ میں ساس شکایتی انداز میں اپنی بہو کی برائیاں بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ انہیں “پرفیکٹ” بہو چاہیے تھی، جو خوبصورت اور پڑھی لکھی ہونے کے ساتھ گھر بھی سنبھالنے، میرج بیورو نے ان کی خوبصورت اور پڑھی لکھی ہونے والی ڈیمانڈ تو پوری کردی لیکن ان کی بہو گھریلو معاملات میں کوئی خاص دلچسپی نہیں لیتی جس پر وہ سخت نالاں ہیں۔

ساس کی اس شکایت پر کنول احمد نے اپنی پوسٹ میں لکھاکہ ہم کسی بہو کو مارننگ شوز میں لاکر اس کی تذلیل کرنے کا حق اس لئے رکھتے ہیں کہ اچھی تعلیم ہونے کے باوجود سسرال والے اسے صرف اس معیار پر پرکھتے ہیں کہ وہ گھر کی دیکھ بھال کرسکتی ہے یا نہیں۔
ٹوئٹر پر صارفین نے کنول احمد کی بات کی حمایت کی، ایک صارف نے ان کی تائید میں کہا کہ حکومت کو اور پیمرا کو سنجیدگی سے مارننگ شوز کے مواد کو مانیٹر کرنا چاہئے اور دیکھنا چاہئے کہ معاشرے میں کیا پھیلایا جا رہا ہے، ایک اور صارف لکھتی ہیں کہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ ندا یاسر کو اس قسم کے شوز کرنے کی اجازت کیوں دی جاتی ہے؟ جبکہ ایک صارف کا کہنا تھا کہ بہو ہے کوئی شو پیس نہیں کہ اس میں ساری خوبیاں ہوں ، پڑھی لکھی ہو ، اچھی بھی ہو اور گھر بھی سنبھالے۔
ایک ٹوئٹر صارف نے تو یہ تک کہہ دیا کہ ندا کا شو بند ہونا چاہیے ۔تاہم اس حوالے سے بعض لوگوں کا یہ بھی خیال تھا کہ آج کل پرفیکٹ بہو کے انتخاب میں لوگوں میں یہ سوچ عام ہوتی جا رہی ہے۔
بلاشبہ ندا یاسر کو ’’مارننگ شوز کی کوئین‘‘ کہا جاتا ہے لیکن یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ وہ “ تنازعات کی کوئین‘‘ بھی ہیں کیونکہ مارننگ شو کی ریٹنگ بڑھانے کیلئے وہ جتنے تنازعات میں گھری ہیں شاید ہی کوئی اور میزبان اتنے تنازعات کا شکار ہوئی ہو۔ اب چاہے وہ ریپ کا شکار ہونے والی معصوم بچی کے والدین سے آن ایئر نامناسب اور بے ہودہ سوالات پوچھنا ہو یا فارمولاون ریسنگ کار کے بارے میں معلومات نہ ہونا، ندا یاسر اپنی کم علمی کی وجہ سے کسی نہ کسی تنازع کا شکار ہوہی جاتی ہیں۔ واضح رہے کہ وہ احسن خان کے شو میں وہ خود اس بات کا اعتراف کرچکی ہیں کہ مشہور شخصیات کے انٹرویوز کو بہت زیادہ ریٹنگ ملتی ہے جبکہ تعلیمی یا معلوماتی چیزوں پر شو کی ریٹنگ کم ہو جاتی ہے۔
علاوہ ازیں ، گزشتہ دنوں سے سوشل میڈیا پر ندا یاسر کے مارننگ شو کا ایک پرانا کلپ کافی وائرل ہو رہا ہے جس میں وہ قومی کپتان بابر اعظم سے ان کی شادی اور لڑکی سے متعلق نامناسب سوالات پوچھنے پر تنقید کی زد میں ہیں ۔انٹرویو کے دوران وہ ان سے پوچھ رہی ہیں کہ بابر کو شادی کے لیے کیسی لڑکی کی تلاش ہے اور پھر خود ہی ان سے لڑکی کے متعلق نہایت نامناسب الفاظ استعمال کرتے ہوئے سوالات پوچھنا شروع کر دیتی ہیں کہ آپ کیسی لڑکی سے شادی کریں گے جس کی آنکھیں بڑی ہوں، لمبا قد ہو، لمبے بال ہوں یاپھر چھوٹے قد کی اور موٹی لڑکی بھی چلے گی؟ اگر لڑکی سانولی ہو توچلے گی یا گوری چٹی لڑکی چاہئے؟ ندا یاسر کے ان بے تکے سوالات پر بابر اعظم کافی جھینپے ہوئے نظر آئےاور انہوں نے کہا کہ انہیں ایک نارمل لڑکی سے شادی کرنی ہے جو انہیں اور ان کے گھر والوں کو سمجھے۔
0 Comments