
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے جمعرات کو اعلان کیا کہ ادارے کی ماہرین صحت کمیٹی نے 15 نومبر سے 12 سال سے زیادہ عمر کے بچوں کو دو چینی ویکسین لگانے کی منظوری دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملک میں مبینہ طور پر اب تک 12 سے 18 سال کی عمر کے 5.5 ملین سے زائد طالب علموں کو ویکسین لگائی جا چکی ہیں۔

اس موقع پر این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے سماجی رابطے کہ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ اب تک 5.5 ملین سے زائد طلباء کی ویکسینیشن ہوچکی ہے۔ جس گلگت بلتستان 68 فیصد کے ساتھ پہلے اور پنجاب 62 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
اگر مکمل آبادی کے حوالے سے بات کی جائے، تو پاکستان میں اب تک 46 ملین سے زائد افراد کی مکمل طور پر ویکسینیشن ہوچکی ہے، جبکہ 76 ملین شہریوں کو جزوی طور پر ٹیکہ ویکسینیشن ہوچکی ہے۔ اعداد شمار کے مطابق ملک میں ویکسن لگانے کی کل تعداد 116 ملین تک پہنچ گئی ہے۔
اس ہی سلسلے میں این سی او سی کا کہنا ہے کہ ، “15 نومبر سے 12 سال سے زیادہ عمر کے بچوں کو این سی او سی کی ہیلتھ ایکسپرٹ کمیٹی نے چینی ویکسین سائنو فارم اور سینووک کی منظوری دے دی ہے۔” “اب، یہ ویکسین 12 سال سے زیادہ عمر کے بچوں کے لیے پہلے سے منظور شدہ فائزر کے علاوہ بھی دستیاب ہوگی۔”
این سی او سی نے آج صبح کے اجلاس کے دوران فورم کو آگاہ کیا کہ صرف 9 نومبر کو 1.7 ملین افراد کی ویکسینیشن ہوئی ہے۔ یہ ملک میں ایک ہی دن میں ویکسینیشن کی ریکارڈ تعداد ہے۔
فورم کی جانب سے ملک کی 50 فیصد اہل آبادی کو ویکسین کی کم از کم ایک خوراک لینے والے سنگ میل کو سراہا گیا۔ مزید برآں، خیبرپختونخوا پنجاب کے بعد دوسرا صوبہ بن گیا جس نے اپنی اہل آبادی کے نصف کی ویکسینیشن کرلی ہے۔ اس میں بڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم، خاص طور پر ’گھر گھر مہم’ میں شامل ٹیموں کی تعریف کی گئی۔
مزید پڑھیں: بڑے، بچے، نوجوان کوئی بھی ڈیلٹا ویرئینٹ سے متاثر ہوسکتا ہے، ڈاکٹر صدف
این سی او سی کے روزانہ کے اعدادوشمار کے مطابق، ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 637 نئے کورونا وائرس کیسز اور 9 اموات کی اطلاع ملی ہیں۔ مزید برآں، کورونا کیسز کی کل تعداد 1.27 ملین تک پہنچ گئی ہے، جب کہ مرنے والوں کی تعداد 28,575 تک پہنچ گئی ہے۔

دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ “ویکسینیشن کے سست عمل” کی وجہ سے ملک میں کوویڈ 19 کی پانچویں لہر آسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے چہرے کے ماسک کا استعمال چھوڑ دیا ہے، جوکہ ایک خطرناک عمل ہے۔
فیصل سلطان نے مزید کہا کہ حکومت نے کسی حد تک ویکسینیشن کے اہداف حاصل کر لیے ہیں، ملک میں اب بھی لاکھوں افراد کو کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسینیشن کرانے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: گھر بیٹھے آن لائن کورونا ویکسینیشن کا سرٹیفکیٹ کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟
اس دوران ڈاکٹر فیصل سلطان نے خبردار کیا کہ اگر ویکسینیشن کی رفتار میں اضافہ نہ کیا گیا تو کورونا وائرس کی پانچویں لہر پاکستان میں آ سکتی ہے۔ دوسری خوراک کووِڈ سے تحفظ کے لیے بہت ضروری ہے، اس نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ “مکمل طور پر ویکسین لگوائیں۔”
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت نے گزشتہ ماہ یہ بھی کہا تھا کہ طلباء کو 30 نومبر تک مکمل طور پر ویکسینیشن کرانی ہوگی، جبکہ 31 اکتوبر تک کلاسز میں شرکت کے لیے جزوی طور پر ویکسین لگانا ضروری ہے۔
0 Comments