بھارتی ریاست ہریانہ میں تاریخی بلال مسجد کو شہید کردیا گیا


0

افسوناک خبر، بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر فرید آباد میں تعمیر قدیم بلال مسجد کو غیر قانونی قرار دے کر مسمار کر دیا گیا۔ پاکستان نے منگل کو مسجد کو مسمار کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ہندوستان کی مسلم اقلیت کے “انسانی حقوق کی خلاف ورزی” قرار دیا ہے۔

اس خبر کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے مسجد کو اس وقت زمین بوس کیا گیا ہے، جب بھارتی سپریم کورٹ نے فرید آباد کے کوری گاؤں میں جنگلات کی زمین پر تجاوزات کو گرانے کا حکم دیا تھا۔

Image Source: Screengrab

تفصیلات کے مطابق بھارتی عدالت نے یہ حکم گزشتہ سال 19 فروری کو میونسپل کارپوریشن فرید آباد (ایم سی ایف) کو جاری کیا تھا۔ اس حوالے سے گاؤں میں مقیم رہائشیوں کا کہنا تھا کہ ریاستی اور بلدیاتی حکام نے اسے فیصلے کے ذریعے غریبوں کو تیزی سے سزا دی ہے۔ تاہم ، انہوں نے ان امیروں کو بچایا ہے، جنہوں نے جنگلات کی زمین پر فارم ہاؤس اور تجارتی ڈھانچے بنانا رکھے ہیں۔

یہ مذکورہ فیصلہ 24 جولائی 2021 کو بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے سنایا گیا تھا۔ جس میں میونسپل اتھارٹی کو پابند کیا تھا کہ وہ چار ہفتوں میں غیرقانونی تجاوزات کو مسمار کریں گے۔ اور ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنائیں گے کہ جنگل کی زمین پر کوئی غیر قانونی ڈھانچہ نہ کھڑا ہو۔

سوشل میڈیا پر بھارتی ریاست ہریانہ کی ایک ویڈیو وائرل ہے، جس میں بلال مسجد کو منہدم کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

اس ہی سلسلے میں پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے کہا کہ پاکستان بی جے پی کے زیر اقتدار ہریانہ میں قدیم بلال مسجد کو بھارتی حکام کی جانب سے بی جے پی اور آر ایس ایس حکومت کے تحت نرم عدلیہ کے ساتھ مل کر مسمار کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر کی اجازت دے دی

دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہندوتوا نظریات سوچ پر چلنے والی بی جے پی اور آر ایس ایس اتحاد کا مستقل طور پر مسلمان عبادت گاہوں کو نشانہ بنانا، نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت کے لئے ایک بدنما داغ ہے۔

Image Source: AFP

اس موقع پر دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے نومبر 2019 میں بابری مسجد کے تاریخی مقام پر رام مندر بنانے کا متنازعہ فیصلہ دیا تھا۔ بابری مسجد کو 1992 میں ہندوتوا کے پیروکار غنڈوں نے مسمار کر دیا تھا۔ بھارتی عدلیہ ان مجرموں کو بری کرنے کی بھی مجرم ہے جنھوں نے بابری مسجد کو عوام کے سامنے شہید کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سال 2002 میں گجرات اور فروری 2020 میں دہلی میں مسلم دشمنی کے دوران مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں پر ریاستی تعاون سے حملہ کیا گیا۔ بی جے پی اور اس کے اتحادی مسلم دشمنی پر مبنی اقدامات کے لیے کسی عدالتی جواب دہی سے مبرا ہیں۔

Image Source: File

ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ، او آئی سی اور متعلقہ انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے منظم اور واضح انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے بھارت کو جواب دہ بنائیں۔ ساتھ ہی بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی اقلیتوں بشمول مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں اور ثقافتی مقامات کی حفاظت اور سلامتی اور فلاح وبہبود کو یقینی بنائیں۔

یاد رہے چند روز قبل صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے بونگ قصبے میں ایک ہجوم نے ایک ہندو مندر پر دھاوا بول دیا تھا۔ انہوں نے حملے میں مندر میں رکھے گئے، بتوں کو نقصان پہنچایا اور مندر کا مرکزی دروازہ جلا دیا تھا۔ مزید یہ کہ لاٹھیوں سے لیس افراد نے مندر میں نعرے بھی لگائے تھے۔ بعدازاں ویڈیوز وائرل ہونے پر وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اس افسوسناک واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے، مجرمان کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *