
پاکستان میں خواتین کا استحصال کوئی نئی بات نہیں، صنفی امتیاز، گھریلو تشدد، جنسی ہراسانی، عصمت دری اور معاشرے میں قدامت پسند روایات کے باعث عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ یہ معاشرہ صرف مرد کا ہے اور گھر سے لے کر آفس یا کام کی جگہ تک اور شادی جیسے زندگی کے اہم فیصلے سے لے کر دیگر امور تک ہر جگہ مرد کی مرضی ہی چلے گی۔ لیکن آج کی عورت باشعور ہے اور وہ جانتی ہے کہ اس کے جائز حقوق کون سے ہیں اور وہ ان کے حصول کے لیے آواز اٹھانے کی ہمت بھی رکھتی ہے لیکن اکثر اوقات اس کی آواز کو اس کے خونی رشتے ہی دبا دیتے ہیں۔
صوابی میں بھی ایک ایسا ہی افسوناک واقعہ سامنے آیا ہے جس میں ایک طلاق یافتہ بہن کو سابق شوہر سے حق مانگنے پر بھائیوں نے زنجیروں میں جکڑ دیا۔ تاہم ، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بھائیوں کو گرفتار کرکے خاتون کو بازیاب کرالیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق صوابی کے ایک گاؤں درہ میں یہ واقعہ پیش آیا جہاں بھائیوں نے اپنی طلاق یافتہ بہن کو نوکری سے روکنے اور اسے خاوند کے خلاف کیس کرنے پر ایک سال قبل رنجیروں میں جکڑ کر کمرے میں قید کردیا بعدازاں پولیس نے اسے بازیاب کرالیا۔
ڈی پی او صوابی محمد شعیب نے بتایا کہ ایک سال سے کمرے میں بند زنجیروں میں قید خاتون کو پولیس نے بازیاب کروالیا ہے، خاتون کو سگے بھائیوں نے ایک سال سے زنجیروں میں جکڑ کر کمرے میں قید کیا ہوا تھا، بھائیوں نے بہن کو نوکری سے روکنے اور خاوند کے خلاف کیس لڑنے کی وجہ سے قید کیا تھا، خاتون کی طلاق ہوچکی ہے، خاتون نے شوہر سے بچوں کے اخراجات کے سلسلے میں فیملی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

ڈی پی او صوابی کے مطابق خاتون کے گلے اور ٹانگ میں زنجیر باندھی گئی تھی اور زنجیر کو روشن دان کے ساتھ باندھا گیا تھا، تین ملزمان گرفتار ہیں جبکہ ایک کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
خاتون نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھے پانچوں بھائیوں نے زنجیروں سے باندھا اور تقریباً ایک سال ہونے والا ہے، میرے بھائیوں نے مجھے زبردستی باندھ رکھا، بھائیوں کے نام انجم، وحید، ندیم، فہیم اور ساہر ہیں، یہ مجھ پر ظلم کرتے ہیں، میں طلاق یافتہ ہوں اور میرے دو بچے ہیں، میں نے عدالت میں کیس کیا ہے، میرا کیس کمزور ہے اس لیے ان لوگوں نے میرا ساتھ نہیں دیا، میں نے خود نوکری کی اور اپنا کیس لڑا لیکن پھر بھی بھائیوں نے مجھ پر ظلم کیا۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر پشاور کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دو بھائی اپنی بہن کو بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں۔ ایک بھائی کے ہاتھ میں ہتھوڑا بھی تھا جس سے وہ بہن کو مار رہا تھا۔ وہاں موجود ایک بوڑھی خاتون ،بھائیوں کے تشدد سے بہن کو بچانا چاہ رہی تھی، آگے بڑھی تو ایک بھائی نے اُسے دھکا دے کر گرا دیا۔ یہ ویڈیو جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی، صارفین نے اس عمل کی شدید مذمت کی اور اسے ایک غیر انسانی فعل قرار دیا۔ تاہم پولیس نے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے، ایسا واقعہ ہمارے ملک میں کوئی پہلی بار نہیں ہوا ہے، اس ہی طرز کا ایک۔واقعہ گزشتہ برس بھی دیکھا گیا تھا، جب سوشل میڈیا پر زوبیا میر نامی لڑکی کی جانب سے ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی تھی، جس میں انہوں نے دیکھایا تھا کہ کس طرح ان کا بھائی ارسلان میر اپنی والدہ کو تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔ جبکہ اس دوران ارسلان کی اہلیہ اپنے شوہر کو والدہ پر مزید تشدد پر اکساتی ہے اور بیٹا تشدد کو جاری رکھتا ہے۔ اس ویڈیو نے گویا پوری قوم کو جھنجوڑ کے رکھ دیا تھا۔
0 Comments