
کم عمر ترین پاکستانی کوہ پیما شہروز کاشف کا ایک اور بڑا اعزاز، دنیا کی سب سے بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کے بعد دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کےٹو بھی سر کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ شہروز کاشف ماؤنٹ ایورسٹ اور کے ٹو سر کرنے والے کم عمر ترین کوہ پیما بن گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شہروز کاشف عرف براڈ بوائے کے والد کاشف سلمان نے پاکستانی میڈیا میں خبر جاری کرتے ہوئے بتایا کہ آج صبح تقریباً 8 بج کر 40 منٹ پر شہروز کاشف نے دنیا کی دوسری بلند ترین کے ٹو سر کی اور ایک اور عالمی ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔
اس سلسلے میں جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شہروز کاشف کے والد کاشف سلمان کا کہنا تھا کہ شہروز نے 2 ماہ قبل دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کی تھی اور آج شہروز کےٹو سر کرنے کے بعد کم عمر پاکستانی کوہ پیما بن گئے ہیں۔ جبکہ شہروز کے پہاڑوں پر جانے کے شوق کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وہ آفس ٹرپ پر تھے، جہاں شہروز نے پہاڑ پر جانے کی خواہش کی، جسے انہوں نے گائیڈ کے ساتھ بھیج کر پورا کیا تھا۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے شہروز کاشف کے حوالے سے اگر مزید بات کی جائے تو انہوں نے 17 برس کی عمر میں پاکستان کی چوتھی بلند ترین چوٹی براڈ پیک ، جس کی پیمائش (8047 میٹر بلند) سَر کرنے والے کم عمر ترین پاکستانی کوہ پیما ہونے کا بھی اعزاز اپنے نام رکھتے ہیں۔ اس سمٹ کے دوران انہوں نے مصنوعی آکسیجن کا استعمال کیا اور 17 برس کی عمر میں براڈ پیک سر کرنے پر انہیں “براڈ بوائے” کے خطاب سے بھی نوازا گیا تھا۔
واضح رہے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے شہروز کاشف نے بتایا تھا کہ جب وہ پہلی بار چونٹی کو سر کر رہے تھے، تو ان کے ذہن میں محض ایک ہی بات تھی کہ اوپر آخر کیا ہوگا؟ چنانچہ جب وہ چوٹی کے اوپر پہنچے تو جو کچھ سوچ رہے تھے، ویسا کچھ نہیں تھا تاہم جب چوٹی سر ہوئی تو فخر محسوس ہوا کہ انہوں نے کچھ حاصل کرلیا ہے۔
رواں برس فروری میں دیئے گئے انٹرویو میں شہروز کاشف کا کہنا تھا کہ کوہ پیمائی میں کچھ بڑا حاصل کرنے کے لئے فٹنس اور مالی اعتبار سے مضبوط ہونا ضروری ہے۔ ان کے مطابق ایک کرکٹر اور ماؤنٹین کلائمبر کی فٹنس کا کوئی مقابلہ نہیں ہے، کبھی کبھی تو ماؤنٹینرز کو ایک باری میں 26 گھنٹے تک کی بھی مسافت طے کرنی ہوتی ہے۔

ساتھ ہی شہروز کاشف نے اپنی فٹنس روٹین اور اونچائی پر اہم فیصلے کرنے کی صلاحیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دنیا میں سب سے زیادہ مضبوط چیز، انسان کا ذہین ہے، آپ اسے ہرا نہیں سکتے ہیں، اگر آپ کا دماغ اونچائی پر جاکر کام کرنا چھوڑ دے، تو یہ ایک سنجیدہ بات ہے۔ لہذا آپ کو اپنے آپ کو ان صورتحال کا عادی بنانا ہوتا ہے۔ ان کے نزدیک کوہ پیمائی ہمیں سمجھوتہ کرنا نہیں بلکہ قربانی دینا سکھاتا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی مہم جو کا پاکستانی محمد علی سدپارہ کو خراج تحسین
یاد رہے شہروز کاشف نے محض 11 برس کی عمر میں 3885 میٹر بلند مکڑا پیک اور 4080 میٹر بلند موسی کا مصلحہ سر کی تھی۔ بعدازاں 14 برس کی عمر میں گوند گرولا کے ٹو بیس کیمپ اور 15 سال کی عمر میں خورود پن پاس مکمل کیا تھا۔
خیال رہے رواں برس مشہور ومعروف پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اپنے دو غیر ملکی ساتھی کوہ پیماؤں کے ہمراہ کے ٹو کو سر کرنے گئے تھے، تاہم تینوں کوہ پیما دوران سمٹ لاپتہ ہوگئے تھیں، جنہیں حکومت نے بعدازاں جاں بحق قرار دیا۔ اس سلسلے میں کل ایک سمٹ کے دوران کئی ماہ بعد محمد علی سدپارہ اور ان کے ساتھی کی لاشیں برامد ہوئی ہیں۔
0 Comments