
اس بات سے انکار کسی صورت بھی ممکن نہیں کہ ماں کی گود کے بعد اساتذہ ہی بچوں کی کردار سازی کرتے ہیں اور اس کے لئے یہ ضروری ہے کہ استاد بھی اپنے طالب علم سے ایک ماں کی طرح سلوک کریں۔ اساتذہ چاہے یونیورسٹی کے ہوں یا مدرسہ کے، وہ بچوں کے لیے رول ماڈل ہونے چاہئیں۔ ان کی زبان سے نکلنے والے الفاظ سے زیادہ طاقتور اور موثر ان کا کردار ہونا چاہئیے۔
اسی حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک قاری صاحب سبق پڑھتے مدرسے کے بچوں کو ہاتھ کا پنکھا جھل رہے ہیں۔ اس ویڈیو میں مدرسے میں کئی طالبِ علم قرآن پاک کی تلاوت کرتے نظر آرہے ہیں جب کہ قاری صاحب ایک ایک کر کے ہر طالبِ علم کے پاس جاتے ہیں اور پھر اُن پر ہاتھ کے پنکھے سے ہوا جھلتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہمارے معاشرے کو اس طرح کے اساتذہ کی بہت ضرورت ہے۔

ہمارے معاشرے کی یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اکثر دینی مدرسوں میں پڑھائی سے بھاگنے والے بچوں کو مار پیٹ ، بدسلوکی اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ مدرسوں میں بچوں کے زخمی ہونے پر مقدمہ درج کروا کے سزا نہیں دلوائی جاتی۔ اسی طرح اسکولوں میں بھی اساتذہ بچوں کے ساتھ مار پیٹ کرتے ہیں جن کی ویڈیوز گاہے بگاہے سامنے آتی رہتی ہیں۔

ایسے حالات میں یہ ویڈیو خوشی کا باعث ہے اسی لئے مذکورہ ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد سے سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے قاری کے اس اقدام کو بہت پسند کیا جا رہا ہے اور ویڈیو کو خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ وہ اس قاری کا یہ انداز دیکھ کر بہت خوش ہوئے ہیں اور اس سے واضح ہے کہ ہمارے معاشرے میں ابھی بھی انسانیت باقی ہے۔
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل کراچی کے علاقے بن قاسم میں واقع دینی مدرسے میں معلم نے شدید تشدد کرکے کمسن طالب علم کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔تفصیلات کے مطابق عید گوٹھ میں واقع دینی مدرسے میں دس سالہ یتیم بچے کو کئی بار داخل کرایا گیا مگر وہ چند دنوں بعد بھاگ کر گھر واپس آ جاتا تھا۔ ایک روز جب اُس نے مدرسے سے بھاگنے کی کوشش کی مگر معلم نے پکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ حالت نازک ہونے پر کمسن طالب علم کو قریبی اسپتال پہنچایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکا۔ ورثاء نے معلم کے خلاف مقدمہ درج کرانے سے انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ وہ بچے سے تنگ تھے، معلم کو مارپیٹ کرنے کا مکمل اختیار دیا تھا۔ بچے کی موت پر معلم کے خلاف مقدمہ درج نہیں کرایا جائے گا۔ تاہم پولیس حکام نے کہا ہے کہ حکومت کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے کارروائی آگے بڑھائی جائے گی۔
مزید پڑھیں: نجی کالج کی طالبہ کا پرنسپل اور ایڈمنسٹریٹر پر اجتماعی زیادتی کا الزام
خیال رہے لاہور کے مدرسے جامعہ منظور الاسلام سے منسلک عزیز الرحمان کی ایک متنازعہ ویڈیو سامنے آئی تھی، جس میں دیکھا گیا تھا کہ وہ ایک طالب علم کو اپنی حوس کا نشانہ بنارہے ہیں۔ بعدازاں متاثرہ طالب علم کی جانب سے مفتی عزیز الرحمان کے خلاف پولیس میں درخواست دی تھی۔ جس پر پولیس نے ملزمان کے خلاف فوری مقدمہ درج کرلیا تھا
0 Comments