
گزشتہ 14 سال سے غزہ میں محصور فلسطینی شہری یوسف حسن نے وزیر اعظم عمران خان سے بیٹی کے علاج کے لئے مدد مانگ لی۔
تفصیلات کے مطابق فلسطین میں تباہ حال غزہ سے تعلق رکھنے والے شہری یوسف حسن نے پاکستانی وزیر اعظم اور دیگر شخصیات کو خط لکھا ہے، جس میں انہوں نے اپیل کی ہے کہ ان کی بیٹی ولاء یوسف جو کہ ہڈیوں کے عارضے میں مبتلا ہے کو پاکستان میں علاج کے لئے مدد فراہم کی جائے۔

ولاء یوسف کی خالہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر یوسف حسن کا خط اور باپ بیٹی کی تصاویر شیئر کی ہیں، خط میں یوسف حسن نے اپنی 15 سالہ بیٹی کے لیے وزیرِ اعظم عمران خان سمیت وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی اپنی بیٹی کے علاج میں مدد فراہم کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ ان کی بیٹی دیگر بچوں کی طرح نارمل زندگی گزار سکے۔
یوسف حسن کے مطابق ان کی بیٹی ہڈیوں کے ایک تکلیف دہ لیکن قابلِ علاج عارضے ملٹی پل آرتھروگرائپوسِس کی شکار ہیں۔ اس بیماری میں ہڈیوں کی نشوونما رک جاتی ہے اور ہڈیاں مڑنے لگتی ہیں
ہیں جس کی وجہ سے ننھی ولاء سخت تکلیف میں ہے اور وہ اٹھنے، بیٹھنے حتیٰ کے چلنے پھرنے سے بھی قاصر ہے۔ دراصل ہڈیوں کا یہ مرض پیدائشی طور پر ہی حملہ آور ہوتا ہے اور اس میں کئی آپریشن سے ہڈیوں کے جوڑوں کو درست کیا جاتا ہے۔ مریض کو مختلف فزیو تھراپی سے گزارا جاتا ہے اور علاج سے خاصی حد تک افاقہ ہو جاتا ہے۔

ولاء یوسف کے والد انتہائی کسمپرسی کے شکار ہیں جب کہ ناکافی وسائل اور جدید طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنی بیٹی کا فلسطین میں علاج کرانے سے قاصر ہیں۔
اس خط میں یوسف حسن کا کہنا ہے کہ اس کی بیٹی ولاء یوسف کا علاج پاکستان میں باآسانی ہوسکتا ہے، کراچی کے جناح اسپتال سمیت دیگر اسپتالوں میں اس بیماری کے علاج کی سہولت موجود ہے جبکہ بدترین اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ کے اسپتالوں میں دواؤں کی شدید قلت ہے۔

خیال رہے کہ فلسطین کا محصور علاقہ غزہ اختیارات کی کھینچا تانی میں گزشتہ 14 سالوں سے اسرائیل کی غیر قانونی ناکہ بندی کا شکار ہے۔ المیہ یہ ہے کہ غزہ کے شہری ایک جنگ کی تباہ کاریوں سے نکل نہیں پاتے کہ دوبارہ ایسی ہی تباہی کاری اور ہلاکتیں شروع ہوجاتی ہیں۔ بدترین اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ کے اسپتالوں میں دواؤں کی شدید قلت ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل فلسطین تنازعات کا آغاز جب اور کیسے ہوا؟
ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی محاصرے کے باعث غزہ کے 20 لاکھ سے زائد شہری وہاں رہنے پر مجبور ہیں، ان فلسطینیوں کی جان محفوظ نہیں لیکن وہ غزہ کو چھوڑ کر کہیں جا بھی نہیں سکتے۔ گذشتہ ماہ بھی اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں 67 بچوں اور 36 خواتین سمیت 260 سے زائد فلسطینی شہید اور ڈیڑھ ہزار سے زائد رہائشی مکانات تباہ ہوگئے تھے جن کو تاحال تعمیر نہیں کیا جاسکا ہے۔
0 Comments