زیادتی کرکے ویڈیوز بنانے والے میاں بیوی کو عدالت نے سزا سنادی


0

روالپنڈی کی عدالت نے ایک شخص اور اس کی بیوی کو نابالغ بچوں کے ساتھ زیادتی کرکے ان کی ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کرنے کا الزام ثابت ہونے پر انہیں مجرم قرار دیتے سزا سنا دی ہے۔ ملزم جوڑے کی شناخت قاسم جہانگیر اور کرن محمود کے نام سے ہوئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزمان کی تحویل سے 10 کم عمر لڑکیوں کی ویڈیوز اور ہزاروں کی تعداد میں لڑکیوں کی نازیبا تصاویریں برآمد ہوئیں تھیں۔ یہی نہیں دوران تفتیش ملزمان کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ وہ اس طرح کی ویڈیوز اور تصاویریں فحاش ویب سائٹس کو بھاری رقم کے عوض بیچا کرتے تھے۔

Image Source: Twitter

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے نامزد ملزم قاسم جہانگیر کو سزائے موت کی سزا سنا دی گئی ہے، جبکہ نابالغ بچوں سے زیادتی کرکے ویڈیوز بنانے کے جرم میں مجرم کو عدالت نے تاحیات قید کی سزا سنائی گئی ہے، اس کے علاوہ تاحیات قید کے ساتھ دیگر ایک مقدمے میں مجرم کو تین سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہی نہیں مجرم کو عدالت کی جانب سے 25 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

دوسری طرف ملزم قاسم جہانگیر کی اہلیہ کرن محمود کو بھی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائی گئی ہے، جبکہ انہیں بھی بھاری عدالتی جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ واضح رہے سال 2019 میں پولیس نے ایک کاروائی کے دوران ان دنوں میاں بیوی کو گرفتار کیا تھا، جہاں دونوں پر نابالغ بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے اور ان کی فلمز اور ویڈیوز بنانا کر انہیں بلیک کرنے کا الزام تھا۔

اس سلسلے میں پیر کے روز سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) محمد فیصل اقبال کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے بتایا کہ 45 نابالغ بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد ویڈیوز بنا کر بلیک میل کرنے والے مجرمان قاسم جہانگیر اور کرن محمود کو معزز عدالت نے جرم ثابت ہونے پر سزائے موت، عمر قید، 3 سالہ قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنا دی ہے۔

واضح رہے ملزمان کی گرفتاری دو سال قبل اس وقت دیکھنے کو ملی تھی، جب سی پی او روالپنڈی کو ایک لڑکی کی جانب سے مشتبہ میاں بیوی کے حوالے سے شکایت کی گئی تھی، پولیس کے مطابق شکایت درج کروانے والی لڑکی ایم ایس سی کی طالبہ تھی، میاں بیوی نے لڑکی دھوکے سے گاڑی بیٹھایا، جس کے بعد وہ لڑکی کو گھر لے گئے جہاں لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس کی فلم بنائی گئی۔

Image Source: Twitter

متاثرہ لڑکی کے مطابق وہ ایک روز اپنے کالج سے گھر واپس آرہی تھی کہ اچانک ایک ماسک لاگئے خاتون آئی اور خود ایک نجی کالج کی طالبہ بتایا، متاثرہ لڑکی کے ساتھ راستے میں چلتے چلتے بات ہوئی، اس دوران اچانک ایک گاڑی آکر روکی، اور ماسک لگائی خاتون نے لڑکی سے گاڑی میں بیٹھنے کی درخواست کی۔ ماسک لگائی خاتون نے گاڑی چلانے والے شخص کو اپنا قریبی رشتہ دار بتایا، اور گاڑی میں بیٹھنے کیلئے اصرار کیا لہٰذا متاثرہ لڑکی گاڑی میں بیٹھی تو ملزمان گاڑی گلستان کالونی میں واقع ایک بنگلے میں لے گئے، جہاں لڑکی کو بندوق کی نوک پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پورے واقعے کی فلم بنائی گئی۔

یاد رہے کچھ عرصہ قبل چنیوٹ میں بھی ایک ریپ کیس رپورٹ ہوا تھا، جہاں گورنمنٹ کالج (جی سی) کی ایک طالبہ کو چار افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، متاثرہ طالبہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وہ اور اس کا ایک کلاس فیلو ایک ساتھ ٹیوشن لیا کرتے تھے، جہاں اس نے اسے دعوت دی کہ اس کے گھر یعنی چنیوٹ میں میلاد کی تقریب ہے، جسے متاثرہ لڑکی نے قبول کی اور وہاں گئی تو ایسا کچھ بھی ہوا نہیں، بلکہ اسے چار افراد نے ناصرف اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا بلکہ اس پورے واقعے کی ریکارڈنگ بھی کی گئی ہے۔

یاد رہے سیالکوٹ موٹر وے پر پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے بعد سے لیکر اب تک خواتین کے ساتھ زیادتی کے کئی واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں، عوام کی جانب سے درخواست کی جارہی ہے ایسے ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ پھر کوئی شخص ایسا کرنے کی جسارت نہ کرسکے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *