زیادہ پانی پینے کی عادت عمر کو بڑھا سکتی ہے، تحقیق میں انکشاف


0

اگر یہ کہا جائے کہ پانی انسانی زندگی کا ایک اہم جُز ہے تو غلط نہیں ہوگا، کیوں کہ اس کی بدولت ہی انسانی زندگیاں بھر پور طریقے سے رواں دواں ہے۔ یہ انسانی زندگی کی سب سے بنیادی ضرورت ہے۔اب حال ہی میں ہونیوالی ایک تحقیق سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ پانی پینے کا عمل نہ صرف امراضِ قلب سمیت کئی امراض کو دور رکھتا ہے بلکہ زندگی کی طوالت میں بھی نمایاں اضافہ کرسکتا ہے۔

یہ تحقیق میری لینڈ، امریکا میں ہوئی جس میں خون کے اندر لمبی زندگی ظاہر کرنے والے بایومارکر اور پانی کی موجودگی کے درمیان تعلق پرغور کیا گیا ہے ، یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق بھی ہے۔ امریکا میں نینشل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے ماہرین کا اصرار ہے کہ جو افراد پانی کی مناسب مقدار نہیں پیتے وہ کئی طرح کے امراض کے شکار ہوسکتے ہیں اور ان کی موت بھی اوسط عمر سے جلد واقع ہوجاتی ہے۔ اسی ٹیم نے سال 2019 اور 2022 میں بھی پانی پر تحقیق کرکے بتایا تھا کہ طویل عرصے تک پانی کم پینے سے نہ صرف امراضِ قلب اور دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے بلکہ زندگی کی طوالت بھی متاثر ہوتی ہے۔ تاہم انہوں نے پہلے چوہوں پر تحقیق کی تھی اور بتایا تھا کہ اگر انہیں مناسب مقدار میں پانی دیا جائے تو چوہوں کی زندگی 6 ماہ تک مزید طویل ہوسکتی ہے جو انسانوں کی عمر میں 15 برس کے برابر ہے۔

Image Source: Unsplash

اسی ٹیم نے اپنی نئی تحقیق میں انسانوں کا ڈیٹا جمع کیا ہے۔ یہ تحقیق 1980 کےاواخر میں شروع ہوئی جس میں کل 15000 افراد کا جائزہ لیا گیا اور کل 25 برس تک یہ مطالعہ جاری رہا۔

Image Source: Unsplash

جسم میں پانی کی مناسب مقدار کی موجودگی (ہائیڈریشن) کو خون میں سوڈیم کی مقدار کے لحاظ سےناپا جاتا ہے جو 135 سے 145 (ملی مول فی لیٹر) تک ہوسکتی ہے تاہم پانی نہ پینے سے سوڈیئم کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ مطالعے میں شامل تمام افراد میں 25 برس کے دوران خون میں سوڈیئم کی مقدار ناپی گئی۔ اسی کے ساتھ 15 ایسے حیاتیاتی مارکر نوٹ کیے گئے جو حیاتیاتی عمر کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان میں بلڈپریشر، امیون بایومارکر اور خون میں شکر کی مقدار اور دیگر شامل ہیں۔

Image Source: Unsplash

ماہرین نے نوٹ کیا کہ جن کے خون میں سوڈیئم کی مقدار 142 ملی مول فی لیٹر سے زائد تھی ان کی حیاتیاتی عمر معمول سے 15 فیصد زائد دیکھی گئی۔ اسی طرح جن افراد کے خون میں سوڈیئم کی مقدار 144 ملی مول فی لیٹر تھیا ان کی حیاتیاتی زندگی 50 فیصد زائد تھی۔ یعنی ان کی عمر کےمقابلے میں ان کا جسم اور اعضا قدرے زیادہ بوڑھے ہو رہے تھے۔ پھر ایسےافراد میں ہارٹ فیل، ذیابیطس اور ڈیمنشیا جیسے دیرینہ بلکہ جان لیوا امراض کا خطرہ بھی زیادہ نوٹ کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ سائنسدانوں نے کہا ہے کہ تمام افراد جسم میں پانی کی زائد مقدار کو یقینی بنائیں۔

مزید پڑھیں: رم جھم برستی بارش ،یہ پانی ہمارے صحت کیلئے کتنا مفید ہے؟

بلاشبہ پانی کی مناسب مقدار انسان کے جسم کے لیے اتنی ہی ضروری ہے جتنا کہ غذائیت سے بھرپور خوراک، یہ انسان کو مختلف طبی امراض اور پیچیدگیوں سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔ بالخصوص سردیوں کے موسم میں پانی کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے کیونکہ موسم سرما میں خشکی اور آب و ہوا میں نمی کم ہونے کی وجہ سے جسم کو پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔اس کے علاوہ پانی کی کمی سے سردیوں میں جلد کے خشک ہونے کی شکایت بھی رہتی ہے لہٰذا جسم اور جلد میں نمی کا تناسب برقرار رکھنے کے لیے پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *