پولیس نے کلثوم کو ایک بار پھر قیدی بنا کر رکھنے والوں کے حوالے کردیا


-1

یوں تو ہر معاشرے میں بےشمار خرابیاں اور برائیان ہوتی ہے تاہم ہمارا خطہ اس حوالے سے بھی کافی منفرد ہے یہاں پر وہ بھی الگ اقسام کی ہیں۔ پڑھے لکھے لوگوں کا گھروں میں کم اجرت پر چھوٹے بچوں کو کام پر رکھنا اور ان کے ساتھ ناروا سلوک برتنا، حال ہی میں ایک کیس میں طوطے آڑ دینے پر گھریلو ملازمہ کا قتل، شادی کے لئے حامی نہ بھرنے پر لڑکیوں پر تیزاب پھینک دینے کے واقعات، پسند کی شادی پر غیرت کے نام پر قتل، یہ وہ دل دہلا دینے والے معاملات ہیں جن سے بحثیت قوم ہم لڑرہے ہیں لیکن شعور کی کمی کے باعث یہ جنگ کافی سست روی کا شکار ہے۔

اس ہی سے منسلک ایک اور دل دہلا دینے والا واقعہ پنجاب کی تحصیل کامالیا میں پیش آیا، جہاں غربت کے باعث ایک غریب کے پی کے سے تعلق رکھنے والی لڑکی کلثوم کو پنجاب کے اس گاؤں میں ایک بااثر خاندان کو محض تین لاکھ روپے میں بیچ دیا جاتا ہے۔ بظاہر تو وہ کلثوم سے شادی ہوتی ہے لیکن درحقیقت اس کے پیچھے مقصد ایک غلام خریدنا تھا۔ کیونکہ اس شادی کے بعد کلثوم کے ساتھ رقم ہوتی ایک خوفناک ظلم کی داستان، جہاں کلثوم کو خریدنے والے تین سال تک ناصرف اس کو قید کرکے رکھتے ہیں بلکہ اس پر کئی طریقے سے تشدد، ظلم و ستم بھی کیا جاتا ہے۔

Pakistan Police Kulsoom
Source: YouTube

تاہم ایک نجی نیوز چینل کے اینکر اس واقعے کے بارے میں سنتے ہیں تو وہ فورا سرکاری انتظامیہ اور پولیس کے ہمراہ اس خاتون کے پاس پہنچتے ہیں، اس کے معاملے کا احوال جاننے کے بعد کلثوم کو وہاں سے باحفاظت بچا کر نکال لیتے ہیں۔ اگرچہ یہاں تک تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ معاملات سب اچھے سے حل ہوگئے لیکن آگے سب کچھ اس کے بالکل برعکس ہوتا ہے ۔ پولیس کچھ ہی عرصے بعد اس لڑکی کو اس ہی خاندان کے حوالے کردیتی ہے جس نے اس کو تین سال تک ناصرف قید رکھا بلکہ ظلم و زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنا کر رکھا۔ کیونکہ وہ خاندان بااثر تھا اور پولیس سے اچھے روابط رکھتا تھا۔

یہ ویڈیوز جب سوشل میڈیا کی زینت بنی تو اس پر لوگوں کی جانب سے کافی تنقید کی گئی اور ٹوئیٹر پر جسٹس فور کلثوم اس وقت سب سے مقبول ٹرینڈ بن چکا ہے، جس میں لوگ مختلف انداز میں بذریعہ ٹوئیٹ کلثوم کے لئے آواز بلند کررہے ہیں۔

تاہم اس معاملے کے بعد متاثرہ لڑکی کلثوم کے ہمراہ ایک ویڈیو اس خاندان کی طرف سے بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی جاتی ہے ،جس میں کلثوم اعتراف کرتی ہے کہ وہ بہت خوش ہے اپنے بچوں کے ساتھ اور اس کو کسی بھی قسم کی کوئی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔

Pakistan Police Kulsoom
Source: YouTube

ایک لڑکی جس کے پاس مدد کا کوئی ذریعہ نہیں، جو قید میں ہو اور ظلم کا شکار ہو، کیا اس لڑکی سے ایسی ویڈیو بنوانا کوئی مشکل عمل ہے؟ اس کا جواب شاید سب کے دماغ میں نفی میں ہی آئے گا۔ ڈر و خوف سے کوئی بھی شخص کچھ بھی کہہ سکتا ہے۔ لہذا اس واقعے پر حکومتی مشینری کو جلد از جلد حرکت میں آنا چاہئے اور تحقیقات کرنی چاہئے کہ اور متاثرہ لڑکی ناصرف انصاف دلوانا چاہئے بلکہ ظلم و جبر کرنے والے خاندان کے لوگوں کو سخت سے سخت سزا بھی دینی چاہیے تاکہ آئندہ اس طرح کا عمل دوبارہ معاشرے میں جنم نہ لے سکے۔کیونکہ یہ واقعہ محض میاں بیوی کا نہیں ہے جیسا اس کو رنگ دیا جارہا ہے بلکہ یہ واقعہ معاشرتی پہلوؤں کا ہے۔ یہ ایک سوچ کی عکاسی ہے جس کو ختم کرنے کی جلد از جلد ضرورت ہے۔ ساتھ ان پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہئے جنہوں نے اس کیس میں غفلت برتی۔


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *