
سکیورٹی فورسز نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے بدھ کے روز بھارتی مقبوضہ کشمیر کے شہر سری نگر میں تین مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا۔ یہ انکاؤنٹر سری نگر کے ایچ ایم ٹی علاقے کے ایک مکان میں رات گئے ہوا۔ تاہم، ہلاک ہونے والوں کے لواحقین نے بتایا کہ وہ بے گناہ شہری ہیں۔
اطلاعات کے مطابق تینوں نوجوانوں کی شناخت شوپیاں سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ زبیر احمد ، اور 22 سالہ اعزاز گنائی اور 16 سالہ اطہر مشتاق پلوامہ کے نام سے ہوئی ہے۔ یہ تینوں کشمیر یونیورسٹی میں درخواستیں جمع کروانے کے لئے منگل کو اپنے شہروں سے سری نگر گئے تھے۔

جاں بحق افراد کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا کسی جنگجو گروپ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ در حقیقت، ان میں سے ایک، پولیس کانسٹیبل کا بیٹا تھا۔ جبکہ دوسرے دونوں نوجوانوں کے بھی خاندان کے لوگ پولیس کے شعبے سے منسلک تھے۔
ہلاک ہونے والے 25 سالہ اعجاز کے دادا بشیر احمد گنائے نے پولیس آفس کے باہر احتجاج کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ ان کا پوتا عسکریت پسند نہیں تھا۔“ وہ ایک طالب علم تھا۔ انہوں نے اسے کیوں مارا؟

جبکہ 16 سالہ اطہر کی بہن رفعت وانی نے بتایا، اطہر منگل کے روز ایک تعلیمی فارم بھرنے کے لئے گھر سے نکلا تھا۔ اسےگولی مار کر ہلاک کیا گیا
تاہم بھارتی فوج کے ترجمان نے اس معاملے کو پولیس کے حوالے کرتے ہوئے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے تین کشمیری مزدورں کو قتل کرنے کے الزام میں ایک فوجی افسر اور ایک شہری کے خلاف الزامات عائد کرنے کے محض چار دن بعد سرینگر انکاؤنٹر ہوا۔ یہ تینوں مزدور جولائی میں مارے گئے تھے جس کے بعد بھارتی فوج نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ شوپیاں ضلع کے ایمشی پورہ گاؤں میں عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی تھی اور تینوں اسلحۓ کی اسمگلنگ میں ملوث تھے، اس خطے میں نہتےکشمیر یوں پر بغاوت کو ایک نادر الزام کے طور پر لگایا جاتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارت ،انسانی حقوق کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان اوربھارت دونوں ہی کے پاس کشمیر کے کچھ حصے ہیں۔ ادھر ،تاہم مقبوضہ کشمیر میں جعلی مقابلوں کا سلسلہ جاری ہر وقت جاری رہتا ہے جہاں بھارتی افواج نوجوان اور بوڑھے کشمیریوں کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے آئے دن ہلاک کردیتی ہے۔
0 Comments