والدین کے ولیمے میں بیٹے کی شرکت؟ سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل


0

شادی ایک انسان کی زندگی کے چند خوبصورت اور یادگار لمحات میں سے ایک لمحہ ہوتا ہے، لہذا یہی وجہ ہے کہ سب کی خواہش ہوتی ہے کہ اپنے اس خاص دن کو یادگار بنائے، جس کے لئے کئی لوگ بڑے بڑے پیمانے پر اخراجات کرتے ہیں لیکن آج ہم ایک ایسے جوڑے کا ذکر کررہے ہیں جس نے اپنی شادی کو غیرمعمولی کرنے کے لئے خود تو کچھ نہ کیا البتہ قدرت نے ہی ان کی شادی کو یادگار اور انوکھی بنا دیا، کیونکہ کیا آپ نے سنا کسی نے اپنے والدین کی ولیمے کی تقریب میں شرکت کی ہو۔

تفصیلات کے مطابق یہ کہانی ہے لاہور کے ایک خوبصورت جوڑے شیخ ریحان ایڈووکیٹ اور انمول ملک کی، جو گزشتہ برس یعنی 13 مارچ 2020 کو رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔ جبکہ اگلے روز یعنی 14 مارچ کو ان کے ولیمے کی تقریب طے شدہ تھی، لیکن اچانک 14 تاریخ کی صبح ملک بھر کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر حکومت نے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا۔ اگرچے ابتداء میں تمام پاکستانیوں کی طرح انہیں بھی یہی امید تھی کہ یہ محض چند روز کی بات ہے معاملات بہتر ہونگے اور وہ اپنا ولیمہ کرلیں گے، لیکن افسوس کے ساتھ معاملات اس کے برعکس چلتے چلے گئے اور ملک بھر میں کئی ماہ تک سخت سے سخت ترین لاک ڈاؤن لگا دیا گیا۔

Image Source: Screengrab

کئی ماہ کے سخت ترین لاک ڈاؤن کے بعد حکومت پاکستان کی جانب سے اگست کے مہینے میں ایس او پیز کے بعد ایک بار سے معمولات زندگی کو بحال کرنے کا اعلان کیا گیا، جس میں شادی ہالز اور وہاں تقریبات کرنے کی بھی اجازت شامل تھی، اگرچے جوڑے کی جانب سے ولیمہ کی تقریب کرنی تھی، لیکن اس وقت تک ان کی اہلیہ حاملہ ہوچکی تھیں، لہذا انہوں نے طے کیا کہ جوں ہی بچے کی پیدائش ہوگی اور وہ فورا اپنا ولیمہ کرلیں گے اور 19 جنوری 2021 کو اللہ تعالیٰ دونوں کو اولاد نرینہ سے نوازا۔ جس کا نام انہوں نے محمد بن ریحان رکھا۔

چونکہ 13 مارچ کو شیخ ریحان ایڈووکیٹ اور انمول ملک کی شادی کی پہلی سالگرہ تھی ،تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ اس ہی دن اپنے ولیمے کی تقریب کا انعقاد کیا جائے لیکن افسوس کے ساتھ ایک بار سے ملک میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے خطرے کے پیش نظر حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن لگا دیا گیا اور ان کی تقریب پھر ملتوی ہوگئی، لیکن پھر بالاخر ان کا ولیمہ 23 مارچ کو ہوا۔

Image Source: Screengrab

اس ولیمے کی سب سے انوکھی بعد جہاں ولیمے کی اتنے عرصے بعد تقریب تھی وہیں شاید پاکستان کی تاریخ کی شاید پہلی شادی تھی، جس میں ایک بچے نے اپنے والدین کی شادی کی ایک تقریب میں شرکت کی۔ اس دوران دولہے اور دلہن کی جب انٹری ہوئی تو دولہے کی گود میں ان کا اپنا بیٹا بھی تھا۔

اس موقع پر ڈیلی پاکستان کو انٹرویو دیتے ہوئے دلہن انمول ملک کا کہنا تھا کہ ابتداء میں ہم نے سوچا تھا کہ انٹری کے وقت بیٹے کو دادا اور دادی کے پاس چھوڑ دیں گے لیکن پھر ہم نے سوچا کے انٹری میں بیٹے کو بھی لینا چاہیے اور پھر ان کے شوہر یعنی بچے کے والد نے بیٹے کو انٹری میں اپنی گود میں آٹھایا۔

Image Source: Screengrab

انمول ملک کا مزید کہنا تھا کہ اگرچے وہ ایک دولہن تھی لیکن ان کی ساری توجہ اپنے بیٹے کی ہی طرف مرکوز تھی کہ آیا ان کا بیٹا رو تو نہیں رہا یا ان کے بیٹے نے فیڈر پی ہے یا نہیں۔ وہ آج بہت خوش ہیں کہ یہ ان کی زندگی کا ایک مختلف احساس تھا اور جو انہیں بہت اچھا لگا۔

بچے کے والد شیخ ریحان ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ انہوں طے کرلیا تھا کہ وہ اپنے بچے ہمراہ ہی انٹری کریں گے جبکہ ویڈیوز وائرل ہونے کے حوالے سے ان کہنا تھا کہ جب انٹری ہوئی تو چند مہمانوں کی جانب سے ویڈیوز اور تصاویر اس منظر کی بنائی گئی تھی، اگرچے وہ ابھی تقریب ختم کرکے گھر نہیں گئی تھے، مہمانوں کی جانب سے ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر شئیر کی گئی اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے پورے ملک میں وائرل ہوگئیں۔

اسے زندگی کا ایک خوبصورت اتفاق کہیں یا بچے کی خوش نصیبی، جس نے ایک بچے کو اپنے والدین کی شادی میں شرکت کرنے کا موقع دیا۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس جوڑے اور ان کے بیٹے کو دنیا کی تمام خوشیاں عطا کرے اور مسائل سے محفوظ رکھے۔

Story Courtesy: DAILY PAKISTAN


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *