گستاخانہ کتاب کے مصنف سلمان رشدی قاتلانہ حملے میں شدید زخمی


0

توہینِ اسلام پر مبنی اپنی کتاب کی وجہ سے مسلمان ممالک میں ناپسندیدہ ترین شخصیت کا درجہ رکھنے والے سلمان رشدی پر امریکہ میں قاتلانہ حملہ ہوا جس میں ان کی گردن پر چاقو کا وار کیا گیا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سلمان رشدی پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ مغربی نیویارک میں واقع ایک ہال میں لیکچر دینے والے تھے۔ اس دوران ایک شخص نے اسٹیج پر دھاوا بولا اور سلمان رشدی پر گھونسوں کی بارش کردی اور کئی بار ان پر چاقو سے وار کیا۔ ۔

Image Source: File

بعدازاں انتظامی حکام نے سلمان رشدی کو حملہ آور سے بچایا جبکہ وہاں موجود افراد نے سلمان رشدی کی ٹانگیں پکڑلیں تاکہ ان کا خون زیادہ نہ بہہ سکے۔تاہم بعد میں انہیں ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے علاقے کے اسپتال پہنچایا گیا۔

اس واقعے کی سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں لوگوں کو اسٹیج کی طرف بھاگتے ہوئے اور حملہ آور کو قابو کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ابتدائی طور پر سلمان رشدی کی حالت کے بارے میں نیویارک پولیس کا کہنا تھا کہ ان کی ‘گردن پر چھری کا زخم‘ ہے اور اُن کی حالت کے بارے میں ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔

تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں ان کے ایجنٹ اینڈریو وائلی نے بتایا کہ ’مصنف سلمان رشدی پر سٹیج پر تقریب کے دوران حملہ کیا گیا، اور اب وہ وینٹی لیٹر پر ہیں اور بولنے سے قاصر ہیں۔ ان کی ایک آنکھ بھی ضائع ہو جانے کا امکان ہے’۔ان کے ایجنٹ نے مزید کہا کہ ’سلمان رشدی ممکنہ طور پر ایک آنکھ سے محروم ہوجائیں گے، ان کے بازو کے اعصاب کٹے ہوئے تھے، اور ان کے جگر میں چھرا گھونپ کر نقصان پہنچایا گیا تھا’۔

واضح رہے کہ 75 سالہ سلمان رشدی نے 1988 میں گستاخانہ کتاب لکھی تھی، جس کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی نے اُن  پر پابندی اور قتل کا فتویٰ جاری کرتے ہوئے گردن لانے والے کو تیس لاکھ ڈالرز نقد دینے کا اعلان کیا تھا۔ سنہ 1988 میں مصنف سلمان رشدی کی کتاب میں اسلام پر تنقید کی گئی تھی اور اس کی وجہ سے اِن کے سر پر لاکھوں کا انعام مقرر کیا گیا تھا۔اس سے قبل کسی بھی ناول یا کتاب کی وجہ سے عالمی سفارتی بحران پیدا نہیں ہوا تھا اور نہ ہی کسی حکومت کی جانب سے کسی دوسرے ملک کے شہری کے قتل کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اب بھی پاکستان اور دیگر بہت سے ممالک میں سلمان رشدی کی کتاب پر پابندی ہے اور تقریباً دس برسوں تک اُنھیں روپوشی کی زندگی اختیار کرنے پر مجبور تھے۔

یاد رہے کہ پیغمبر اسلام کے توہین آمیز خاکے بنانے والا سویڈن کا  ملعون کارٹونسٹ لارس ولکس عبرتناک ٹریفک حادثے میں ہلاک ہوگیاتھا۔ 75 سالہ لارس ولکس کو متنازع خاکہ بنانے کے بعد سے سویڈن کی حکومت نے کئی برسوں سے پولیس کی سیکیورٹی دے رکھی تھی کیونکہ ان کی جان کو خطرہ لاحق تھا۔ تاہم ایک دن جب وہ مبینہ طور پر ایک سادہ پولیس کار میں سفر کررہے تھے تو جنوبی سویڈن کے قصبے مارکیریڈ کے قریب ان کی کار ایک ٹرک سے ٹکرا گئی۔ اس حادثے میں دو پولیس اہلکاروں کی بھی موت ہوگئی جبکہ ٹرک ڈرائیور کے زخمی ہوا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *